Bijli Chori K Naam Per Dramy

بجلی چوری کے نام پر ڈرامے

بدھ 16 جنوری 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ایک کسان اپنے گاؤں میں مکھن بنا کر شہر میں بیچنے کا کام کرتا تھا۔ یہ مکھن ایک ایک کلو کے گول پیڑوں کی صورت میں ہوتا تھا۔کسان نے شہر میں مکھن کو حسب معمول ایک دکاندار کے ہاتھوں فروخت کیا اور دکاندار سے چائے کی پتی، چینی، تیل اور صابن وغیرہ خرید کر واپس اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہو گیا۔کسان کے جانے کے بعد دکاندارنے مکھن کو فریزر میں رکھناشروع کیا،مکھن کوفریزرمیں رکھتے ہوئے دکاندارکواچانک خیال گزرا کیوں نہ ایک پیڑے کا وزن کیا جائے،وزن کرنے پرپہلا پیڑا ہی900 گرام کانکلا۔

حیرت و صدمے سے نڈھال دکاندارنے سارے پیڑے ایک ایک کرکے تول ڈالے مگرکسان کے لائے ہوئے سب پیڑوں کا وزن ایک جیسا اور,900 900 گرام ہی تھا۔کسی بھی پیڑے کاوزن نوسوگرام سے ذرہ بھی کم نہ تھا۔اگلے ہفتے کسان حسب سابق مکھن لئے جیسے ہی دکان کے تہڑے پر چڑھا۔

(جاری ہے)

دکاندار نے کسان کو چلاتے ہوئے کہا کہ وہ دفع ہو جائے۔ا یسے بے ایمان اور دھوکے باز شخص سے کاروبارکرنا اس کا دستور نہیں ہے۔

900 گرام مکھن کوپورا ایک کلو گرام کہہ کربیچنے والے شخص کے ساتھ کاروباراورلین دین تودورکی بات وہ ایسے کسی بے ایمان اوردھوکے باز شخص کی شکل دیکھنابھی گوارہ نہیں کرتا۔کچھ دیرتک کسان کے چہرے کوحیرت سے دیکھنے کے بعدکسان نے یاسیت اور افسردگی سے دکاندار سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا۔میرے بھائی مجھ سے بد ظن نہ ہو۔ ہم تو غریب اور بے چارے لوگ ہیں۔

ہمارے پاس تولنے کے لئے باٹ خریدنے کی استطاعت کہاں۔۔؟آپ سے جو ایک کلو چینی لے کر جاتا ہوں، اسے ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ کر دوسرے پلڑے میں اتنے وزن کامکھن تول کرلے آتا ہوں۔دیہاتی کسان اورشہری دکاندارکایہ واقعہ کب اورکہاں ہوا۔؟اس کے بارے میں توہمیں علم نہیں البتہ اسی ٹائپ کاایک مسئلہ پچھلے کئی عرصے سے ہماری آنکھوں کے سامنے کبھی ادھراورکبھی ادھرضرورہورہاہے۔

واپڈاکے شہری افسران اوراہلکاروں کوہمارے آبائی ضلع بٹگرام کے دیہاتی بھائیوں اورلوگوں کے بارے میں یہی شکایت ہے کہ وہ بجلی کے بل 900گرام دیتے ہیں یاسرے سے دیتے نہیں ۔ چوراورڈاکوہرقوم،فرقے،گروہ اورہرجگہ ہوتے ہیں ۔پھرجس دیس کے حکمران چوراورڈاکوکااعزازحاصل کرچکے ہوں وہاں پھرچھوٹے موٹے چوراورڈاکوؤں کاہوناکوئی معنی نہیں رکھتا۔اس لئے ہم یہ تونہیں کہتے کہ ہمارے آبائی ضلع بٹگرام میں کوئی چوراورڈاکونہیں لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ ہمارے آبائی ضلع کے سارے لوگوں کوبجلی چوری کاسرٹیفکیٹ دینانہ صرف بہت بڑاظلم ،زیادتی اوربے انصافی ہے بلکہ چندچوروں کی وجہ سے پورے ایک ضلع کو بجلی چوری کاسرٹیفکیٹ دینااورسالوں سے نشانے پرلیناچوروں کی رکھوالی کرنے والوں کوہرگززیب نہیں دیتا۔

بٹگرام میں عوام کی اکثریت توسادہ اوردیہات مزاج لوگوں کی ہے ان کواس دیہاتی کسان کی طرح 900اورہزارگرام کاکیاپتہ۔۔؟یہ پاؤاورکلوکی طرح 100اورپانچ سویونٹ کے بارے میں بھی کوئی علم نہیں رکھتے۔ان کوواپڈاکی جانب سے جوبجلی دی جاتی ہے یہ لوگ اسی کسان کی طرح اس بجلی کوترازوکے ایک پلڑے میں رکھ کراس حساب سے بل کاوزن کرتے ہیں ، بغیرمیٹرریڈروں کے اگرواپڈاکے افسران اوراہلکاران کے کھاتے میں بے حساب یونٹ ڈال کران پر ہزاروں اورلاکھوں کے بل بناڈالیں تواس میں ان غریبوں کی کیاغلطی ہے۔

۔؟ان سے بھی اگربجلی چوری بارے سوال کیاجائے تودیہاتی کسان کی طرح ان کابھی واپڈاکے افسران اوراہلکاروں کو یہی جواب ہوگاکہ ہم توغریب لوگ ہیں ،میٹرچیک کرنے کاآلہ خریدنے کی استطاعت ہمارے پاس کہاں۔۔؟جتنی بجلی تم دیتے ہواسی حساب سے ہم پیسے بچاکرتمہارے لئے رکھتے ہیں ۔ویسے توپورے ملک میں اندھوں کاراج ہے لیکن بٹگرام میں واپڈاکے اندھوں اوراندھیرنگری وچوپٹ راج نے آج ہرشخص کوبجلی چوربنادیاہے۔

مہینے میں سوروپے کی بجلی استعمال کرنے والے پرجب تم تین،چاراورپانچ ہزارکابوجھ ڈالوگے تووہ بے چارہ اس بوجھ کوکیسے اٹھاپائے گا۔۔؟کہاجاتاہے کہ لوگ بجلی کے بل جمع نہیں کرتے۔سوسوروپے کی بجلی استعمال کرنے والے ہزاروں ہزاروں روپے کے بھاری بل کیسے جمع کریں ۔۔؟2005کے قیامت خیززلزلے سے پہلے ملک کے دیگرحصوں کی طرح بٹگرام میں بھی بجلی کانظام بالکل ٹھیک تھالیکن اس قیامت خیززلزلے سے جہاں پورانظام تہس نہس ہواوہیں اس زلزلے کے بعدبٹگرام میں بجلی کے نظام کابھی ایسابیڑہ غرق ہواکہ جس کی وجہ سے پھرایمانداراورامانت دارلوگ بھی بجلی چورکانام پائے بغیرنہیں رہ سکے۔

جومیٹرشریف قیامت خیززلزلے میں اللہ کوپیارے ہوئے کئی سالوں تک واپڈاکے اندھے افسران منوں مٹی تلے دفن ہونے والے ان میٹروں کے نام پربھی ہزاروں کے بل بھیجتے رہے۔اکثرلوگوں نے واپڈاکواپنے دم توڑنے والے میٹروں کے بارے میں ایک دونہیں کئی باراطلاع بھی دی لیکن واپڈاکی جانب سے قبرکی پاتال میں اترنے والے ان میٹروں کاکھاتہ پھربھی بندنہ ہوسکا۔

زلزلے کے بعدگھرباراجڑنے اوربستیاں ملیامیٹ ہونے کی وجہ سے اکثرلوگ ضلع سے کراچی،راولپنڈی سمیت ملک کے دیگرعلاقوں کوہجرت کرگئے لیکن واپڈاکی جانب سے کھنڈرات کادرجہ پانے والے تباہ حال مکانوں کو اعمال نامے بھیجنے کاسلسلہ متواتر جاری رہا۔جس کی وجہ سے کھاتے ہزاروں سے لاکھوں میں پہنچ گئے۔ہجرت کرنے والے متاثرین جب واپس آئے توپھرزلزلے میں سب کچھ لٹنے کے بعدلاکھوں کے بل مفت میں ان کے لئے جمع کراناہرگزممکن نہیں تھا۔

یہی وہ وجہ تھی جس نے ایمانداری میں نام کمانے والوں کومفت میں بجلی چوری کالقب پانے پرمجبورکیا۔چوراورڈاکوؤں سے ہمیں کوئی ہمدردی نہیں ،چورسیاسی ہو،سماجی،مذہبی یاپھرگیس وبجلی کا۔ہم توکہتے ہیں کہ پہلے ان کے ہاتھ کاٹو،کام نہ چلے توپھرشریعت کے مطابق دوسروں کیلئے عبرت کانشان بنادولیکن خدارامفت میں ایمانداروں کوچوراورڈاکوبنانے کایہ سلسلہ کم ازکم ختم کیاجائے۔

اس ملک میں غریب لوگ ہی پابندی کے ساتھ بجلی اورگیس سمیت ہرقسم کے بل اورٹیکس وقت پرجمع کراتے ہیں ،اس کے باوجودنہ صرف جاگیرداروں،سرمایہ داروں،خانوں،نوابوں اورغنڈوں وبدمعاشوں کابوجھ بھی ان کے کندھوں پرڈالاجاتاہے بلکہ لوڈشیڈنگ کادوہرے عذاب کوبھی غریبوں کی قسمت کہہ کران بے چاروں کے کھاتے میں ڈال دیاجاتاہے۔اس ملک میں برسوں سے چوری اورمفت کی بجلی استعمال کرنے والوں کے خلاف توآج تک کسی میں کارروائی کرنے کی ہمت ہوئی نہ انہیں چورچورکہنے کی جرات کبھی پیداہوئی لیکن وہ غریب لوگ جوبرسوں سے اپنے اورمعصوم بچوں کے پیٹ کاٹ کرقانون کی عملداری یقینی بنارہے ہیں ان کیلئے چھوٹے سے بڑوں تک سب شیربنے ہوئے ہیں ۔

بٹگرام جیسے پسماندہ اضلاع اورعلاقوں میں نان سٹاپ لوڈشیڈنگ یہ کہاں کاانصاف اورکونساقانون ہے۔۔؟ایسے اضلاع اورعلاقوں میں اگرواقعی بجلی چورہیں توپھرخزانے سے بھاری تنخواہیں لینے والے واپڈاکے افسران اوراہلکارانہیں کانوں سے پکڑکرمرغاکیوں نہیں بناتے۔۔؟اقلیت کے جرم کی سزااکثریت کودینایہ کوئی انصاف نہیں ۔اس سے پہلے کہ عوام اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اورناانصافیوں کے خلاف ڈی چوک پہنچ جائیں ،واپڈاکے بدمست افسران اورنااہل حکمرانوں کوغریبوں کوبے سہاراسمجھ کران پرچل دوڑنے کی روش ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ترک کرنی ہوگی ورنہ پھرنہ رہے گابانس اورنہ بجے گی بانسری۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Urdu Column Bijli Chori K Naam Per Dramy Column By Umer Khan Jozvi, the column was published on 16 January 2019. Umer Khan Jozvi has written 479 columns on Urdu Point. Read all columns written by Umer Khan Jozvi on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.

بٹگرام کے مزید کالمز :