Janab Chief Justice Lahore High Court
جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ!ان لوگوں کو آپ کی توجہ درکار ہے
منگل 21 اکتوبر 2014
(جاری ہے)
صد افسوس کہ میرے سابقہ سسرال نے یہ موقف اختیا رکیا کہ میں خود بچوں کو چھوڑ کر چلی گئی تھی اور اُن کو وقت دیا جائے کہ و ہ مجھے منا لیں ۔
اس وقت جج صاحب کے یہ خیال کیے بغیر کہ طلا ق مجھے بھجوائی جا چکی ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کہ اس میں میرا قصور نہیں ہے انہوں نے بچے میرے سسرال کے حوالے کر دئیے ۔ اس کے بعد اگلے پانچ سال تک میری ملاقات مختلف تکلیف دہ حیلوں بہا نوں سے روکی گئی ۔ حتیٰ کہ ایک مرتبہ میں پو رے دس ما ہ تک اپنے بچوں کی شکل نہ دیکھ سکی ۔ اس دوران سسرال والوں کی جانب سے میرے بچوں کو مجھ سے نفرت کا شکار کیا گیا اور پانچ سال بعد بچوں کو مستقل طور پر میرے سابقہ شوہر کے حوالے کر دیا گیا ۔ اس کے بعد عدالتی دباؤ کے باوجود بچوں کے باپ نے کبھی بچوں سے میری ملاقات کی ضرورت محسوس نہ کی کہ میری ملاقاتیں کروائی جائیں ۔ حتیٰ کہ اب گیا رہ سال بعد بھی میں اپنے بچوں سے دور ہو ں ۔جناب چیف صاحب !عائلی عدالتوں میں خوار ہو تے ہوئے والدین میں سے ہر ایک کی کہانی انتہائی دلخراش ہے ۔ کئی ایسے والدین ہیں جوکہ گزشتہ 10، 10سال سے یہاں دھکے کھا رہے ہیں لیکن مقدمات ہیں کہ ختم ہو نے کو ہی نہیں آتے۔ان میں ہی ایک انتہائی معروف و مصروف سرجن اپنے علیحدہ شدہ بیٹے سے ملنے کیلئے ہر ما ہ کوئٹہ سے ایک طویل فاصلہ طے کرکے لاہور آتے ہیں۔ وہ جیسے آتے ہیں ویسے ہی ما یو س ہو کر واپس لوٹ جاتے ہیں کیونکہ 6سال تک تمام تر تکالیف سہنے اور عدالتی احکامات ہونے کے باوجود ان کی سابقہ بیوی کی اپنی ضد ہی ان کی بچے سے ملاقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بچے کا ماہانہ خرچہ برداشت کرتا ایک صاحب حیثیت شخص اپنے بچے سے نہیں مل سکتا تو یہاں غریب، بے بس ، ناچار لو گوں کا کیا بنتا ہو گا؟۔
جناب چیف صاحب! مارچ 2014میں گارڈین عدالتوں پر لکھے گئے میرے کالم پر ”مائی فاؤنڈیشن “ جوپچھلے کئی سالوں سے بچوں اور والدین کے لئے تحویل اورقانونی چارہ جوئی کے عمل کوکم تکلیف دہ بنانے کے لئے ایک اجتماعی کوشش کر رہی ہے اس نے اور معروف قانون دان فہد احمد صدیقی نے اپنے جگر گوشوں کے ساتھ کچھ لمحات گذارنے والے دکھیاروں کے دکھ کو کچھ کم کرنے کے لئے مشترکہ کاوشیں کیں جس کے نتیجے میں جناب عمر عطا بندیال صاحب نے فی الفور ایکشن لیتے ہوئے احکامات جاری کئے جو سیکریٹری سکولزاور ڈائریکٹر چلڈرن لائبریری کی ہٹ دھرمی کے نظر ہو گئے۔
قارئین !یہ اعداد و شمار معاشرے میں شدت سے کم ہوتی قوت برداشت کا عکاس ہیں کہ چا روں گارڈئین ججز کی عدالتوں کے باہر آویزاں کی گئی ملاقات کیلئے آنیوالے بچوں کی روزانہ کی فہرست سے اکٹھی کی گئی معلومات کے مطابق چاروں گارڈئین ججز کی عدالتوں میں اس وقت ایک ہفتے میں 1064بچے متاثر ہورہے ہیں ۔یعنی ایک ہفتے میں کل 1064 بچے اپنے والدین سے ملنے آتے ہیں ۔ جس سے اندازاہ ہو تا ہے کہ ما ں باپ کی اس لڑائی میں بچے کس قدر پس رہے ہیں ۔وسری جانب سال 2014ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران گارڈئین کو رٹس میں 2293نئے مقدمات درج کیے گئے جبکہ اس سے قبل اس نوعیت کے 2833مقدمات زیر التوا تھے ۔اسی طرح سال 2013ء کے دوران 2748مقدمات زیر التواء تھے جبکہ 3705نئے مقدمات درج کیے گئے اور 3878 مقدمات نمٹائے گئے ۔سال 2012ء کے اختتام پر گارڈئین کورٹ میں 2748مقدمات زیر التواء تھے ۔
جناب چیف صاحب !گارڈین عدالتوں میں دھکے کھاتے ماں،باپ،عدالتوں کی وحشت زدہ د یواروں اورہتھکڑیوں کو دیکھتے ڈرتے ،سہمے معصوم بچے آپ کی توجہ کے طبگار ہیں۔عمر بندیال صاحب کے احکامات کی روشنی میں کیس کو پایہ تکمیل پہنچانے کے ساتھ ہزاروں لوگوں کے مسئلوں کا واحد حل یہی ہے کہ ترقی یا فتہ ممالک میں رائج سسٹم کی طرح یہاں بھی میا ں بیوی کے باہمی تنا زع کو بچوں کی تحویل کے معاملے سے علیحدہ کیا جائے، علیحدگی کے شروع میں ہی ملاقات کا شیڈول دیا جائے جس پر سختی سے عمل کروایا جائے ۔ تاکہ مقدمہ کے دوران دونوں والدین اور ان کے خاندانوں سے بچے کا تعلق قائم رہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Urdu Column Janab Chief Justice Lahore High Court Column By Hafiz Zohaib Tayyab, the column was published on 21 October 2014. Hafiz Zohaib Tayyab has written 368 columns on Urdu Point. Read all columns written by Hafiz Zohaib Tayyab on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
لاہور کے مزید کالمز :
مون سون اور لاہور(شہریار عباسی)
Monsoon Aur Lahore
الیکٹرانک میڈیا تفریح کے نام پر کیا دے رہا ہے؟؟(ملک محمد سلمان)
Electronic Media Tafreeh K Naam Per Kiya De Raha Hai
تھینک یو میاں صاحب!(محمد عرفان ندیم)
Thank You Mian Sahab
تباہی کے دہانے پر کھڑا محکمہ صحت(حافظ ذوہیب طیب)
Tabahi K Dahane Per Khara Mehkama Sehat
بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں(میاں اشفاق انجم)
Baldiyati Election Ki Tiyariyaan
لاہور کی بے ہنگم ٹریفک بمقابلہ طیب حفیظ چیمہ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Ki Behangum Traffic
لاہور چین دوستی چہ معنی دارد!(ارشاد محمود)
Lahore China Dosti
کراچی والے اور لاہور والے ایک دوسرے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں(حُسین جان)
Karachi Or Lahore Wale Aik Dosre K Bare Main Kiya Sochte Hain
خادم اعلیٰ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی توجہ کیلئے(حافظ ذوہیب طیب)
Khadim E Aala Or Chief Justice Lahore High Court Ki Tawaja K Liye
فسطائی جماعت نے لاہور بند کر دیا(جاہد احمد)
Fustai Jamat Ne Lahore Band Kar Diya
جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ!ان لوگوں کو آپ کی توجہ درکار ہے(حافظ ذوہیب طیب)
Janab Chief Justice Lahore High Court
لاہور پولیس کامسجدمیں عدل و انصاف کی فراہمی کا پروجیکٹ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Police Ka Masjid Main Adal O Insaaf Ki Farahami Ka Faisla
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے کالمز
-
رابطہ پلوں کی خستہ حالی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان
(ناصرعالم)
-
سوات میں ناقص سیوریج سسٹم عوام کے لئے وبال جان
(ناصرعالم)
-
پسرور کے قابل فخر سرجن ڈاکٹر میاں ولید انجم کا خصوصی اعزاز
(محمد صہیب فاروق)
-
ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں
(سید عارف مصطفیٰ)
-
سوات کے عوام کو ریلیف ملے گا؟
(ناصرعالم)
-
ترقیاتی منصوبوں کا رخ ادھر بھی ہونا چاہیے
(فیاض محمود خان)
-
صحت سہولیات کیلئے ترستے عوام۔۔۔؟؟
(ناصرعالم)
-
سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی
(ناصرعالم)