Lahore China Dosti
لاہور چین دوستی چہ معنی دارد!
ہفتہ 25 اپریل 2015
(جاری ہے)
وہاں کے حاکم اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو بھی اعتماد میں نا لیا گیا۔گلگت بلتستان جس کے بدطن سے اقتصادی راہداری جنم لے گی اس کی قیادت کو کسی نے گھاس ڈالنا بھی مناسب نہ سمجھا۔
حکومت مخالف سیاستدان اب لنگ لنگوٹ کس کر پنجاب پر بل پڑنے کو ہیں۔ حکومتی بے تدبیری نے یہ سنجیدہ خطرہ پیداکردیا کئی مفاد پرست سیاستدان اقتصادی راہداری کا حال بھی کالاباغ ڈیم والا نہ کردیں۔ان کم ظریفیوں کے باوصف چین کی طرف سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایا کاری ایک تاریخ ساز اقدام ہے۔کسی دوسرے ملک میں اتنی بھاری اور اکٹھی سرمایاکاری کی مثال عصری تاریخ میں تلاش کرنا محال ہے۔خود پاکستان میں 2008 سے اب تک جتنی براہ راست غیر ملکی سرمایاکاری ہوئی یا امریکہ نے جو بھی امداد دی ‘چینی سرمایاکاری کا حجم اس سے بڑھ کر ہے۔قوموں کی زندگی میں ایسے موقع شاذوناد ہی آتے ہیں جب قدرت ان پر اس قدر مہربان ہو۔اس سرمایاکاری کی خوبی یہ ہے کہ یہ عشروں پر محیط نہیں بلکہ اگلے چند سالوں میں اکثر منصوبے مکمل ہوجائیں گے ۔اقتصادی شاہراہ ‘جسے گیم چینجر کا عنوان دیا گیا ہے ،بھی دس سے پندرہ برس میں مکمل ہوجائے گی۔ اس طرح پاکستان کی کایا پلٹ جائے گی۔بلاتعطل توانائی کی فراہمی سے ترقی کاپہیہ تیزی سے حرکت کرے لگا۔تمام خطوں کے مابین سفر اور رابطے سہل ہوجائیں گے۔
نون لیگ کی حکومت کو ان اقتصادی منصوبوں پر پائے جانے والے قومی اتفاق رائے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔پاکستان کے مخالفین کو اس کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔وہ ان منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ روپیہ پانی کی طرح بہائیں گے۔ہر منصوبے کو متنازعہ بنائیں گے ۔حسین حقانی کی طرح کے گھر کے بھیدی ابھی سے مغربی میڈیا میں ہرزہ سرائی کرنا شروع ہوگئے ہیں۔قومی پرست جماعتیں جو اکثر غیر ملکی وسائل پر پھلتی پھولتی ہیں بھی متحرک ہوچکی ہیں۔سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں روڑئے اٹکائے جائیں۔بھارت میں بھی اضطراب پایا جاتاہے۔اگرچہ چین کے صدر شی چن نے عندیا دیا ہے کہ وہ اگلا مرحلے میں برما،بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان بھی اکنامک کوری ڈور بنانے کی کوشش کریں گے۔چین کی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ان منصوبوں کو محض معاشی منصوبوں کے طور پر اجاگر کرے ۔چینی قیادت نے پاکستان کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ ان منصوبوں کی اسٹرٹیجک اور دفاعی اہمیت کو اجاگر کرنے سے گریز کرے تاکہ دنیا کے کان نہ کھڑے ہوں۔
ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کو کریڈٹ لینے کی کوششوں سے بالاتر ہو کرکھلے دل سے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ راہداری کی بات جنرل پرویز مشرف کے عہد میں شروع ہوئی۔پیپلزپارٹی کی حکومت میں بھی ان منصوبوں پر گفتگو کاعمل جاری رہا ۔تاہم یہ عمل وزیراعظم نوازشریف کے دور میں مکمل ہورہاہے۔یہ بھی حکو مت کے پیش نظر رہنا چاہیے کہ پاک چین معاہدوں پر دستخط اور اعلانات کوئی مشکل کام نہیں۔تاریخ کے کوڑادان میں ایسے شاندار معاہدے پڑے ہوئے ہیں کہ جن پر عمل دارآمدہوجاتاہے تو ملک کی تقدیر بدل جاتی ۔اصل مسئلہ ان معاہدوں پر بروقت عمل درآمد کرانا ہے۔ ماضی قریب میں کیے گئے کئی ایک معاہدے ابھی تک زیرتکمیل ہیں۔بہت ساری چینی کمپنیاں کام ادھورا چھوڑ کر واپس جاچکی ہیں ۔ سرکاری مشینری کے بارے میں بھی عام شکایت یہ ہے کہ وہ سست اور بدعنوان ہے۔شفافیت کو یقینی نہیں بناتی اور طرفہ تماشا یہ کہ نااہل بھی ہے۔ چنانچہ پاکستانی حکام کو یہ امر یقینی بنانا ہوگا کہ حکومت کی جو بھی ذمہ داریاں ہیں وہ بروقت پوری ہوں تاکہ چینیوں کو بھاگنے کا کوئی بہانہ ہاتھ نہ آئے ۔یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان اور چین کی تعمیراتی کمپنیاں کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ بدعنوان ہیں۔ دل کھول کر روپیہ لیتے اور دیتے ہیں۔علاوہ ازیں دونوں ممالک کے حکام شفافیت قائم کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔وہ مل بیٹھ کر منصوبے بناتے اور ان پر من مانی لاگت کا تعین کرتے ہیں۔ مسابقت جو کاروبارکی بنیاد کہلاتی ہے کو بری طرح نظراندازکیا جاتاہے ۔ ٹینڈر ہوتاہے نہ اخبارات میں منصوبو ں کومشتہر کیا جاتا ہے۔ بسااوقات شہریوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ کس منصوبے میں کتنا قرض ہے اور شرح سود کیاہے؟یا کتنی غیر ملکی امداد ہے اور خود حکومت پاکستان یا اس کے مالیاتی اداروں کی شراکت کا حجم کتناہے؟
یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جاتاہے کہ ان منصوبوں سے اربوں کھربوں رولپے سرکاری افسروں اور سیاستدانوں کی جیبوں میں چلے جائیں گے۔جو دیکھتے ہی دیکھتے دوبئی اور ملائیشیا ہی منتقل نہیں ہوتے بلکہ بنگلہ دیش تک میں بھی فیکٹریاں خریدنے میں لگادیئے جاتے ہیں۔ایسا نظام وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ لوگ وزیراعظم نواز شریف کی دیانت پر انگلی نہ اٹھا سکیں۔علاوہ ازیں انہیں اپنے رشتے داروں اور خاندان کے افراد کو ان منصوبوں سے دور رکھنا ہوگا ۔حکومت مخالف سیاستدان بھی موقع کی تلاش میں ہیں۔انہیں بخوبی معلوم ہے کہ اگر توانائی کا بحران ختم ہوگیا۔ملک میں سڑکوں اور ریلوے کا جال بچھ گیا تو ان کی سیاست کا چراغ گل ہوجائے گا۔پنجاب میں نون لیگ مزید مضبوط ہوجائے گی اور 2018کے الیکشن میں ان کی امیدیں پوری نہیں ہوں گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Urdu Column Lahore China Dosti Column By Ershad Mahmud, the column was published on 25 April 2015. Ershad Mahmud has written 1 columns on Urdu Point. Read all columns written by Ershad Mahmud on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
لاہور کے مزید کالمز :
مون سون اور لاہور(شہریار عباسی)
Monsoon Aur Lahore
الیکٹرانک میڈیا تفریح کے نام پر کیا دے رہا ہے؟؟(ملک محمد سلمان)
Electronic Media Tafreeh K Naam Per Kiya De Raha Hai
تھینک یو میاں صاحب!(محمد عرفان ندیم)
Thank You Mian Sahab
تباہی کے دہانے پر کھڑا محکمہ صحت(حافظ ذوہیب طیب)
Tabahi K Dahane Per Khara Mehkama Sehat
بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں(میاں اشفاق انجم)
Baldiyati Election Ki Tiyariyaan
لاہور کی بے ہنگم ٹریفک بمقابلہ طیب حفیظ چیمہ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Ki Behangum Traffic
لاہور چین دوستی چہ معنی دارد!(ارشاد محمود)
Lahore China Dosti
کراچی والے اور لاہور والے ایک دوسرے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں(حُسین جان)
Karachi Or Lahore Wale Aik Dosre K Bare Main Kiya Sochte Hain
خادم اعلیٰ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی توجہ کیلئے(حافظ ذوہیب طیب)
Khadim E Aala Or Chief Justice Lahore High Court Ki Tawaja K Liye
فسطائی جماعت نے لاہور بند کر دیا(جاہد احمد)
Fustai Jamat Ne Lahore Band Kar Diya
جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ!ان لوگوں کو آپ کی توجہ درکار ہے(حافظ ذوہیب طیب)
Janab Chief Justice Lahore High Court
لاہور پولیس کامسجدمیں عدل و انصاف کی فراہمی کا پروجیکٹ(حافظ ذوہیب طیب)
Lahore Police Ka Masjid Main Adal O Insaaf Ki Farahami Ka Faisla
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے کالمز
-
رابطہ پلوں کی خستہ حالی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان
(ناصرعالم)
-
سوات میں ناقص سیوریج سسٹم عوام کے لئے وبال جان
(ناصرعالم)
-
پسرور کے قابل فخر سرجن ڈاکٹر میاں ولید انجم کا خصوصی اعزاز
(محمد صہیب فاروق)
-
ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں
(سید عارف مصطفیٰ)
-
سوات کے عوام کو ریلیف ملے گا؟
(ناصرعالم)
-
ترقیاتی منصوبوں کا رخ ادھر بھی ہونا چاہیے
(فیاض محمود خان)
-
صحت سہولیات کیلئے ترستے عوام۔۔۔؟؟
(ناصرعالم)
-
سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی
(ناصرعالم)