سرکاری محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے آن لائن کے پی سٹیزن پورٹل سسٹم کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے، عادل سعید صافی

جمعرات 16 اگست 2018 14:50

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2018ء) خیبر پختونخوا کے سرکاری محکموں اور اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے چیف سیکرٹری دفتر میں قائم کئے گئے پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (پی ایم آر یو) کے تحت کام کرنے والے آن لائن کے پی سٹیزن پورٹل سسٹم کو مزید مستحکم اور فعال بنایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے ذریعہ عام لوگوں کی شکایات کے سلسلہ میں چیف سیکرٹری تک رسائی کی افادیت کے باعث وفاقی حکومت بھی قو می سطح پر یہ نظام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں صوبائی، ضلعی حکومتوں اور دیگر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں اور دفاتر میں قائم شکایات سیل عنقریب ختم کر دیئے جائیں گے اور ان کی جگہ چیف سیکرٹری آفس کا پبلک کمپلینٹ سیل ہر طرح کی عوامی شکایات وصول کر کے مقررہ وقت میں ان کا ازالہ کرے گا۔

(جاری ہے)

سرکاری محکموں کی کارکردگی اب شخصی نگرانی کی بجائے الیکٹرانک سسٹم سے جانچی جا رہی ہے جہاں کسی محکمہ یا دفتر خصوصاً خدماتی اداروں کیلئے کسی قسم کی کوتائی یا نااہلی کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

محکموں اور اداروں کے صوبائی اور ضلعی سربراہوں کو ایک سال میں دو یا تین بار خاص طور پر ان 24 فرائض کی انجام دہی کا سرٹیفکیٹس چیف سیکرٹری کو پیش کرنا ہو گا جو ان کے ذمہ لگائے گئے ہیں۔ یہ انکشافات پی ایم آر یو چیف سیکرٹری آفس کے کوآرڈینیٹر عادل سعید صافی نے جلال بابا آڈیٹوریم ایبٹ آباد میں منعقدہ پی ایم آر یو کی تربیتی نشست کے دوران کئے۔

ہزارہ ڈویژن کے تمام اضلاع کے انتظامی افسران اور ضلعی و تحصیل کی سطح پر قائم خدماتی و دیگر محکموں اور اداروں کے سربراہان نے ٹریننگ میں شرکت کی۔ پی ایم آر یو کوآرڈینیٹر عادل سعید صافی نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی متعارف کردہ اصلاحات میں عوام اور حکومت کے درمیان براہ راست رابطے اور عوام کو خدمات فراہم کرنے والے سرکاری ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں وغیرہ سے متعلق امور کو اولین اہمیت حاصل ہے جبکہ اصلاحات پر 100 فیصد عمل درآمد کے حوالہ سے سرکاری اداروں کو جوابدہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حکومت تک رسائی کے لئے سوشل میڈیا سے باقاعدہ طور پر مدد لی گئی ہے اور صوبہ بھر کے سرکاری دفاتر کے لئے فیس بک اور ٹیو ٹر وغیرہ پر سوشل میڈیا اکائونٹ بنا کر عوام سے رابطہ رکھنے اور انہیں سرکاری خدمات اور دیگر کارکردگی سے آگاہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ میں ایسے قوانین وضع کر دیئے گئے ہیں جن سے عوام سے متعلق کسی بھی قسم کی اطلاعات کو مخفی رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔

عادل صافی نے بتایا کہ آنے والی صوبائی حکومت میں سرکاری محکموں کو عوامی خدمات کی فراہمی کیلئے متعارف کرائی گئی اصلاحات اور قوانین و ضوابط پر عمل درآمد کے حوالہ سے مزید سختی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات پر عمل درآمد سے صوبائی حکومت کی رٹ مضبوط ہوئی ہے۔ پی ایم آر یو کو آرڈینٹر نے اس موقع پر سرکاری عمارات، شاہراہوں اور اثاثہ جات وغیرہ کو نامور شخصیات کے نام سے موسوم کرنے کی پالیسی اور ضلعی ترقیاتی منصوبوں میں ایک سال کیلئے بیروزگار گریجویٹس کو انٹرن شپ فراہم کرنے کی پالیسی کی تفصیلات سے آگاہ کیا جو صوبائی حکومت نے حال ہی میں مرتب کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ضلعی اور صوبائی محکموں کو اپنی کارکردگی اور خدمات کے حوالہ سے چیف سیکرٹری کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے، اسی طرح چیف سیکرٹری نے بھی خود کو محکموں کے 24 فرائض کی انجام دہی کیلئے کابینہ کے سامنے جوابدہ بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان فرائض میں خالی آسامیوں پر بھرتیاں، ملازمین کی ترقیاں، سروس رولز کی تشکیل، خالی آسامیوں کی پبلک سروس کمیشن کو ترسیل، بھرتیوں کیلئے خصوصی کوٹہ پر عمل درآمد، زیر التوا سرکاری/دفتری امور کو فائل ٹریکنک سسٹم میں نمایاں کرنا، تحقیقات کی بروقت تکمیل، پینے کے پانی کے ٹینکوں کی صفائی اور خستہ حال پائپوں کی مرمت، غیر قانونی اور غیر ضروری سپیڈ بریکروں کا خاتمہ، نالیوں اور آبپاشی کی نہروں کی صفائی، کھلی کچہریوں کا انعقاد، کے پی سیٹزن پورٹل اور کھلی کچہریوں کے ذریعہ موصول ہونے والی عوامی شکایات کا ازالہ، غیر قانونی اور غیر محفوظ بل بورڈزکو ہٹانا، میٹرک کے طلباء کو ان کے سکولوں یا گھروں میں ڈومیسائل کی فراہمی، سڑکوں اور راستوں و تعمیراتی ملبہ سے پاک کرنا، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری، زیر التوا ریونیو مقدمات کو نمٹانا، سرکاری مقدمات کا سہ ماہی جائزہ، جلسہ عام کے انعقاد کے لئے ضوابط کی تکمیل، ٹیوب ویلوں کو فعال بنانا، سرکاری محکموں کے پرانے ریکارڈ اور ناقابل استعمال اشیاء اور گاڑیوں وغیرہ کی نیلامی اور گورننس اقدامات کی تکمیل کے بارے میں کابینہ کو حقیقی سرٹیفکیٹس پیش کرنا شامل ہیں۔

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں