تین سرکاری پرائمری سکول کرائے کی عمارات میں چل رہے ہیں جنہیں سرکاری عمارات میں منتقل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایبٹ آباد قاضی تجمل حسین کا پرائمری سکول جھنگی میں انعامات تقسیم کی منعقدہ تقریب سے خطاب

پیر 12 نومبر 2018 14:50

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایبٹ آباد قاضی تجمل حسین نے کہا ہے کہ شہر کے گردو نواح میں تین سرکاری پرائمری سکول کرائے کی عمارات میں چل رہے ہیں جنہیں سرکاری عمارات میں منتقل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پرائمری سکولوں میں ہم نصابی سرگرمیوںکا یہ دوسرا سال ہے جس سے بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں گی۔

وہ سوموار کو گورنمنٹ پرائمری سکول جھنگی میں سرکل مقابلوں کے کامیاب طلباء و طالبات میں انعامات تقسیم کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر ر ہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ایبٹ آباد صوبہ کے ان 7 اضلاع میں شامل ہے جن کے سکولوں میں شام کی کلاسیں شروع کی جا رہی ہیں، صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبہ میں خطیر رقوم خرچ کی ہیں جس سے سکولوں کی اکثر ضروریات پوری کر لی گئی ہیں تاہم باقی ضروریات فراہمی پر بھی جلد عمل درآمد ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے جھنگی، ملکپورہ اور جھنگی کھوجہ میں پرائمری سکولوں کی عمارات نہ ہونے پر تشویش ظاہر کی اور قرب و جوار میں مناسب عمارتیں دستیاب نہ ہونے کو اس کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری سکولوں میں ہم نصابی سرگرمیوںکا یہ دوسرا سال ہے جس سے بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں گی۔ تقریب سے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر عابد خان نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ سرکاری سکولوں میں مانیٹرنگ نظام سے والدین کا اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ گذشتہ دور حکومت میں 40 ہزار اساتذہ کی بھرتی سے تعلیمی معیار میں بھی بہتری آئی ہے۔

ایس ڈی او تنویر احمد نے بچوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے محفوظ مستقبل کی جانب قدم قرار دیا۔ سرکل اے ڈی او آصف خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پانچ برسوں کے دوران سرکل کے زیر اہتمام سکولوں میں بچوں کی تعداد 4200 سے بڑھ کر 7600 ہو چکی ہے جبکہ تعلیمی معیار میں بہتری کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور عملہ کے عزت و احترام میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

اجمل وحید خوشی نے سکول کیلئے سرکاری عمارت فراہمی مہم چلانے کا اعلان کیا جبکہ ماسٹر طارق خان نے جھنگی سکول کی تاریخی اہمیت واضح کرتے ہوئے بتایا کہ سال 1949ء میں بننے والا سکول تاحال اپنی عمارت سے محروم ہے جبکہ سکول سے متصل نالے پر اپنی مدد آپ کے تحت پل بنا کر بارش میں آمدورفت کا مسئلہ حل کیا گیا ہے تاہم کچرے اور متصل نالے کے مسائل برقرار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹین کی چھت والی عمارت میں گرمی سردی بچوں کی پریشانی کا باعث ہے۔ تقریب کے اختتام پر اعلیٰ کارکردگی کے حامل بچوں میں ٹرافیاں تقسیم کی گئیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ مقابلے یونین کونسل جھنگی کے 14 سکولوں کے درمیان 15 کھیلوں اور دیگر سرگرمیوں پر مبنی منعقد ہوئے تھے جبکہ اگلے مرحلہ میں سرکل کے 62 سکولوں سے جیتنے والے یونین کونسل ونر طلباء کے مقابلے اگلے مرحلہ میں ہوں گے۔

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں