میں جب بھی پہلے دن سکول جانے والے بچوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے کمسن خولہ کا جنازہ یاد آتا ہے

عامرلیاقت حسین کی اہلیہ طوبیٰ عامر نے اے پی ایس حملے کی کمسن ترین شہید کی کہانی بتا کر سب کو اشکبار کرڈالا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس اتوار 16 دسمبر 2018 12:03

میں جب بھی پہلے دن سکول جانے والے بچوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے کمسن خولہ کا جنازہ یاد آتا ہے
کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-16 دسمبر 2018ء ) :عامرلیاقت حسین کی اہلیہ طوبیٰ عامر نے اے پی ایس حملے کی کمسن ترین اور واحد شہیدطالبہ خولہ کی یادیں اپنی تحریر میں بند کر کے سب کو جذباتی کر ڈالا۔طوبیٰ عامر کا لکھنا تھا کہ میں جب بھی پہلے دن سکول جانے والے بچوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے کمسن خولہ کا جنازہ یاد آتا ہے۔تفصیلات کے مطابق طوبیٰ عامر نے اپنی تحریر میں اپنے اسکول کا پہلا دن یاد کرتے ہوئے اپنی پرانی یادوں کو پڑھنے والوں کے ساتھ بانٹا اور پھر اسی کہانی کو اے پی ایس کے دردناک سانحے سے جوڑا ۔

اس تحریر میں انہوں نے آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والی کمسن ترین اور واحد طالبہ خولہ کا تذکرہ کیا۔انکا کہنا تھا کہ ویسے تو آرمی پبلک سکول کے سارے شہید ہی بھلائے نہیں بھولتے مگر میرے ذہن سے اس سانحہ کی کمسن ترین شہید کا نام محو نہیں ہوپاتا۔

(جاری ہے)

خولہ اس واقعے کی کمسن ترین شہید ہونے کے ساتھ ساتھ اس واقعے میں شہید ہونے والی واحد بچی تھی۔

یہ بچی بلا کی صلاحیتیں رکھتی تھی۔وہ سکول اورتعلیم کی اہمیت پر بات کرتی۔وہ کتابوں کے مطالعے کا شوق رکھتی تھی۔اس کی کہانی کا سب سے دردناک پہلو یہ تھا کہ اسے صرف ایک روز پہلے ہی سکول میں داخلہ دیا گیا تھا۔جب اے پی ایس حملے کی زد میں آیا تو یہ بچی اپنے والد کے ساتھ لیب میں موجود تھی اور اپنے داخلے سے متعلق کاغذائی کاروائی مکمل کررہی تھی کہ اس نے فائرنگ کی آوازیں سنیں۔

اتنے میں ایک خاتون ٹیچر شہناز نے خولہ کے والد کو بتایا کہ دہشتگردوں نے حملہ کر دیا ہے اور خولہ کے والد آگے بڑھے تاکہ وہاں موجود دہشت گرد کا دھیان بٹا سکیں اور انکی بچی کی جان بچ جائے مگر دہشتگرد نے انکو وہیں فائرنگ کر کے شہید کردیا۔اس کے بعد وہ دہشتگرد خولہ اور میڈم شہناز کی جانب بڑھے اور انکو بھی بے دردی سے شہید کرڈالا۔انکا کہنا تھا میں جب بھی پہلے دن سکول جانے والے بچوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے خولہ کی شہادت یاد آجاتی ہے۔

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں