وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی سید احمد حسین شاہ نے انتھک محنت سے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا

مانسہرہ۔3جنوری )اے پی پی (وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی سید احمد حسین شاہ نے انتھک محنت سے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا۔ گورنمنٹ ہائی سکول سنگڑ تحصیل بالاکوٹ کو گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول سنگڑ کی اپ گریڈیشن کی منظوری کے ساتھ ہی 17 نئی پوسٹیں بھی منظور کروا لیں جن میں گریڈ 18 کے پرنسپل کی ایک پوسٹ، سبجیکٹ سپیشلسٹ گریڈ 17 کی 10 پوسٹیں، آئی پی ای گریڈ 17 کی ایک پوسٹ، سینئر کلرک گریڈ 14 کی ایک پوسٹ، لیب اسسٹنٹ گریڈ 7 کی ایک پوسٹ، لیب اٹینڈنٹ گریڈ 3 کی ایک پوسٹ، نائب قاصد گریڈ 3 کی ایک پوسٹ اور چوکیدار گریڈ 3 کی ایک پوسٹ اور ٹوٹل 17 پوسٹوں کی منظوری لینے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے نہ صرف طلبا کو گھر کے قریب اعلی تعلیم میسر ہو گی بلکہ کئی لوگوں کو روزگار بھی میسر ہو گا۔ مذکورہ اپ گریڈیشن اور نئی پوسٹوں کی منظوری کا باقاعدہ محکمہ خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ /C:rmq/P:rmq/L:skr/R:skr :51/P:9:14/L:9:16/R:9:16 NO:1 :56 2021-01-03 sion: 0 اے پی پی اردو نیوز سروس سٹی---ایبٹ آباد۔۔۔محکمہ سوئی نادرن گیس محکمہ سوئی نادرن گیس سیٹھی مسجد سے لمبی ڈھیری روڈ کو توڑ کر بچھائی گئی گیس پائپ لائن پر مٹی ڈال کر چلے گئے، عوام پریشان

اتوار 3 جنوری 2021 10:40

ایبٹ آباد۔3جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جنوری2021ء) محکمہ سوئی نادرن گیس نے ستمبر 2019 میں مانسہرہ روڈ سیٹھی مسجد سے لمبی ڈھیری روڈ کو توڑ کر گیس پائپ لائن بچھائی اور پھر اس پر مٹی ڈال کر چھوڑ دیا، ہر مرتبہ بارشوں کی وجہ سے یہ مٹی بہہ جاتی ہے اور یہ ایک نالہ کی صورت اختیار کر جاتی ہے، چھوٹی گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کیلئے یہاں سے گذرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے جس پر قریب کے رہنے والے ثواب سمجھ کر اپنی مدد آپ کے تحت پھر مٹی بھر دیتے ہیں جو اگلی بارشوں تک گذارا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

ایم ڈی سوئی نادرن گیس نے 4 دسمبر 2019 کو سٹیزن پورٹل پر کمپلینٹ کے جواب میں کہا تھا کہ عوام کے بہترین مفاد میں نئی پائپ لائن بچھائی گئی ہے، گیس لائن کے پریشر ٹیسٹ کے بعد روڈ مرمت کر دیا جائے گا۔ آج ایک سال گذر گیا لگتا ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبہ کے ٹھیکہ سے اپنا اپنا حصہ وصول کر کے اس کے ذمہ داران بھول ہی گئے، اس کا پریشر ٹیسٹ اور روڈ ریپئرنگ اور سڑک توڑنے کی این او سی دینے والے بھی سوئے ہوئے ہیں، اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ سٹیزن پورٹل کا کوئی وارث نہیں۔

متعلقہ عنوان :

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں