ایبٹ آباد میں معصوم بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والا امام مسجد گرفتار

پولیس نے متاثرہ بچے کی شکایت پر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 جون 2021 14:27

ایبٹ آباد میں معصوم بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والا امام مسجد گرفتار
ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جون 2021ء) : ایبٹ آباد میں معصوم بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے امام مسجد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایس ایچ او تھانہ ڈونگا گلی نے کارروائی کرتے ہوئے بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے امام مسجد کو گرفتار کر کے اس کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نتھیا گلی کے رہائشی شکیل ولد عبد الرشید نے اپنے بیٹے کے ہمراہ بیٹے کی ہی مدعیت میں ایف آئی آر درج کروائی جس میں بتایا گیا کہ میں گذشتہ چھ ماہ سے جامعہ مسجد نتھیا گلی میں حفظ کر رہا ہوں ، ایک دن رات کو میں اپنے کمرے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سویا ہوا تھا کہ جامعہ مسجد کے امام قاری شوکت ہمارے پاس آئے اور مجھے سویا ہوا اُٹھا کر اپنے ساتھ کمرے میں لے گئے۔

(جاری ہے)

بچے نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے کمرے میں لے جا کر قاری شوکت نے مجھ سے زبردستی جنسی زیادتی کی اور مجھے دھمکاتے ہوئے کہا کہ اگر اس حوالے سے کسی کو بتایا تو میں تمہیں جان سے مار دوں گا۔ اس دروان میں دوبارہ اپنے کمرے میں واپس آیا اور روتا ہوا سو گیا۔ جب صبح نماز کے لیے اُٹھا تو دوبارہ قاری شوکت نے مجھے کہا کہ رات کو مزہ آیا اگر اس واقعہ کے حوالے سے کسی سے کچھ بھی کہا تو جان سے جاؤ گے۔

بچے نے کہا کہ قاری کی یہ بات سُن کر میں نے اگلے روز چُھٹی کے بعد ہی مسجد سے بھاگ کر اپنے گھر کا رُخ کیا اور سارا ماجرا اپنے والد کو سنا دیا۔ والد کے ہمراہ تھانے جانے پر اس واقعہ کی اطلاعی رپورٹ درج کروائی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم قاری کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں لاہور کے ایک مدرسے میں مفتی عزیز الرحمان کی بھی طالبعلم سے بد فعلی کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

اس طرح کے واقعات رپورٹ ہونے پر والدین بھی پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ ایسے واقعات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے والدین نے قاری صاحباں اور مفتی صاحبان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو مساجد اور مدارس میں بھیجنے پر تحفظات رہیں گے ، اگر پولیس نے ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث افراد کو سخت سزائیں نہ دلوائیں تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے بچوں کو مدارس میں بھیجنے کی بجائے گھر پر ہی دینی تعلیم دینے کو ترجیح دیں گے۔

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں