سیاست بھی انبیاء کی میراث ہے ،علماء کرام کو مسجد، سیاست ورثہ میں ملی ہے،خالد سومرو

انقلاب کے لئے قیادت پر غیر متزلزل اعتماد کی ضرورت ہے، ملک میں نظریاتی سرحدوں کو خطرات لاحق ہیں ووٹ کی طاقت سے علماء کرام کو ہتھیار کی طرح اسمبلیوں میں پہنچانا ہوگا، خطاب

منگل 26 جنوری 2021 18:40

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) جمعیت علماء اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد خالد سومرو نے کہا ہے کہ سیاست بھی انبیاء کی میراث ہے ،علماء کرام کو مسجد، سیاست ورثہ میں ملی ہے،علماء نے باقی زمہ داریاں تو سنبھالی لیکن سیاست وڈیروں،خوانین کیلئے چھوڑ دی،سندھ میں قادیانیت کو فروغ دیا جارہا ہے،انقلاب کے لئے قیادت پر غیر متزلزل اعتماد کی ضرورت ہے، ملک میں نظریاتی سرحدوں کو خطرات لاحق ہیں ووٹ کی طاقت سے علماء کرام کو ہتھیار کی طرح اسمبلیوں میں پہنچانا ہوگا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے یہاں ایبٹ آباد میں علماء کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جے یوآئی خیبر پختون خوا کے امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمن،ضلعی امیر مولانا انیس الرحمن کے علاوہ جید علماء کرام اور کارکنان کثیر تعداد میں شریک تھے،مولانا راشد خالد سومرو کا کہنا تھا بنگلہ دیش میں علماء ،حفاظ ،مفتیان کی کثرت کے باوجود لبرل بنایا گیا اسی طرح ترکی جو خلافت عثمانیہ کا مرکز تھا کمال اتا ترک نے مساجد کو تالے لگوائے،نماز اور آزان پر پابندی لگائی پگڑیاں پہننا جرم تھا ماؤں بہنوں کے سروں سے چادر اتروائی گئی اور گھر گھر سے قرآن کریم کے نسخے لیکر دریا میں بہائے گئے اس کی بنیادی وجہ علماء نے سیاست کو ٹھو کر ماری تو کوئی چیز سلامت نہ رہی وڈیروں ،خوانین نے تہذیب کو ہی بدل دیا تھا آج ملک میں جغرافیائی سرحدوں کے علاوہ نظریاتی سرحدوں پر حفاظت کی ضرورت ہے ،جمعیت اسلام علماء نے دین کی چوکیداری کی ہے،باب اسلام سندھ میں 18سال سے کم عمر پر کلمہ پڑھنے کی پابندی لگانے کی کوشش کو جوتے کی نوک پر رکھ کر اس بل کو واپس کیا،کرتار پور سکھوں کے لئے کھولیں گئی تاہم مدینہ کی ریاست میں حج پانچ لاکھ کا اور سکھ ملک میں آزاد گھوم رہے ہیں ،سندھ میں قادیانی مساجد تک پہنچ چکے ہیں تھر پارکر میں معصوم بچوں کو قادیانیت پڑھائی جارہی ہے،گھوٹکی کے سرکاری سکولز میں قادیانیت لٹریچر دیا جارہا ہے، پولیس پروٹوکول میں قادیانیوں کو تحفظ حاصل ہے،سکھر میں 19مساجد کو شہید کیا گیا اور اسلام آباد میں 25 کروڑ مندر کی تعمیر کے لئے مختص کئے گئے ، مولانا راشد خالد سومرو کو کہنا تھا ملک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہے،اسرائیل مردہ باد کو میڈیا کوریج نہیں دیتا اور اس کو تسلیم کرنے کی وضاحتیں دینے والوں کو براہ راست دیکھایا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں مدارس کے نصاب کو بندوق رکھ کر تبدیل کرانے پر زور دیا جارہا ہے،مدارس کے نصاب کو تبدیل کرانے رکاوٹ صرف مولانا فضل الرحمن ہیں جس کی اسٹیبلشمنٹ برملا اظہار کر رہی ہے،اسمبلیوں میں ڈھائی سال میں ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر قانون سازی کی گئی جب تک جمعیت کا ایک کارکن بھی ذندہ ہے اغیار کا ایجنڈہ پورا نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

قائد ملت مولانا فضل الرحمن کی سیاسی بصیرت سے ملک میں امن قائم ہے۔خواب غفلت سے اٹھیں کامیابی قدم چومے گی۔ داڑھی مسجد پگڑی کے تحفظ کے لئے علماء کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

ایبٹ آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں