متاثرہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی، پاک فوج ،شدت پسندوں کے خاتمے کے بعد جنوبی وزیرستان میں متاثرین کی بحالی کا کام تیز کردیا گیا ہے، کرنل عارف ملغانی کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 7 مارچ 2010 18:55

جنڈولہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔07مارچ۔2010ء) پاکستان فوج نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کے خاتمے کے بعد قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بے گھر ہونے والے متاثرین کی بحالی کا کام تیز کردیا گیا ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی بھی بحال کر دی گئی ہے۔ تاہم فوج نے ابھی تک متاثرین کی واپسی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے زیر اہتمام ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر مشتمل صحافیوں کی ایک ٹیم کو ایف آر ٹانک کے نیم خود مختار قبائلی علاقہ جنڈولہ کا ایک مختصر دورہ کرایا گیا جہاں انھیں فوج کی جانب سے چند دن پہلے شروع کیے جانے والے ترقیاتی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

صحافیوں کو جنڈولہ قلعہ سے گاڑیوں میں تقریبا ایک ڈیڑھ کلومیٹر دور ایک پہاڑی مقام پر لے جایا گیا جہاں ٹانک جنڈولہ اور مکین سڑک پر فوجی اہلکار کام کرتے ہوئے نظر آئے۔

(جاری ہے)

فوج کے ایک کرنل عارف ملغانی نے صحافیوں کو بتایا کہ جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے انفراسٹرکچر کے خاتمے کے بعد اب حالات آہستہ آہستہ معمول پر آ رہے ہیں اور علاقے میں ترقیاتی سکیموں پر کا م کی رفتار تیز کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنڈولہ سے سراروغہ تک بجلی کی ترسیل بحال کردی گئی ہے جب کہ واٹر سپلائی سکیموں، سکولوں اور صحت کے مراکز کا سروے بھی مکمل ہو چکا ہے جن پر آئندہ چند دنوں میں کام کا آغاز کردیا جائے گا۔ان کے مطابق سڑکوں کی تعمیر بھی ہنگامی بنیادوں پر شروع کی گئی ہے اور پہلے مرحلے میں جنڈولہ سراروغہ اور مکین تک سڑک تعمیر کی جائیگی جبکہ دوسرے مرحلے میں اسی سڑک کو ٹانک سے کجری کچ اور صدر مقام وانا سے ملایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سکیم ایک سے ڈیڑھ سال میں مکمل کرلی جائے گی۔کرنل ملغانی نے مزید بتایا کہ علاقے میں نو چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں گے جن کی فیزبیلٹی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کو ترقیاتی کام مکمل کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فی الحال متاثرین کی واپسی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا کیونکہ متاثرہ علاقوں میں تمام نظام درھم برھم ہوچکا ہے اور اس کی دوبارہ بحالی میں وقت لگ سکتا ہے۔

جس جگہ پر صحافیوں کیلئے بریفنگ کا انتظام کیا گیا تھا وہ ایک پہاڑی علاقہ تھا جو جنڈولہ قلعہ کے قریب ہی واقع تھا۔ اس علاقے میں سڑک پر بھاری مشنری اور بلڈوزرز بھی دکھائی دیے جس سے سڑک ہموار کی جا رہی تھی اور فوج کے انجینئرز اور دیگر عملہ کام میں مصروف دکھائی دیااس مقام پر اردگرد فوج کے اہلکاروں کے علاوہ دور دور تک کوئی انسان نظر نہیں آیا۔

ویسے بھی وہاں قریب کوئی آبادی کے آثار نہیں تھے۔ پورا علاقہ ایسا سنسان نظر آ رہا تھا کہ اس سے خوف محسوس ہوتا تھا اوربظاہر ایسا لگتا تھا کہ جیسا یہاں کوئی انسان پہلے رہا ہی نہ ہو۔پروگرام کے مطابق جنڈولہ سے صحافیوں کو رزمک اور پھر مکین لے جایا جانا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث پروگرام ملتوی کردیا گیا اور تمام صحافیوں کو اسی روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے واپس پشاور پہنچایا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کی وجہ سے تقریبا چار لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور یہ متاثرین آج کل ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں کرایوں کے مکانوں یا اپنے عزیز رشتہ داروں کے ہاں مقیم ہیں۔

متعلقہ عنوان :

اٹک میں شائع ہونے والی مزید خبریں