حکومت اور اپوزیشن اداروں کو سیاست سے پاک کرنے کیلئے مذاکرات کرے،لیاقت بلوچ

پاکستان کی سیاست میں مخصوص اداروں کے کردار کا خاتمہ کیے بغیر حقیقی جمہوریت کا نفاذ ممکن نہیں،نائب امیرجماعت اسلامی

منگل 23 فروری 2021 23:39

اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2021ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں مخصوص اداروں کے کردار کا خاتمہ کیے بغیر حقیقی جمہوریت کا نفاذ ممکن نہیں اب وقت آ گیا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر آئندہ اداروں کی سیاست سے پاک جمہوریت کے نفاذ کیلئے آپس میں ڈائیلاگ کریں جماعت اسلامی صاف ستھرے کردار کی وجہ سے ملک کو بے داغ سیاسی قیادت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سلسلہ میں کسی اتحاد میں شامل ہونے کی بجائے عوامی رابطہ مہم کے ذریعے عوامی تائید حاصل کرنے کی جدوجہد کی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق اپوزیشن لیڈر ضلع کونسل اٹک ملک ریاض الدین اعوان آف ملہووالی اور معروف ہومیو پیتھک معالج ڈاکٹر ملک ظہیر الدین محمود کے بھائی معروف ماہر تعلیم سابق پرنسپل و سابق طالب علم لیڈر ملک منہاج الدین احمد کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے نصیر منزل بالمقابل ریلوے پارک اٹک شہر میں مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع اٹک سردار امجد علی خان، ضلعی سیکرٹری حافظ محمد بلال، شہاب رفیق ملک اورمحمد اقبال ملک، ضلعی صدر الخدمت فاؤنڈیشن سابق ماہر تعلیم شیخ آصف محمود صدیقی، سابق امیر ضلع و سابق چیئرمین یونین کونسل مولانا جابر علی خان، ضلعی سیکرٹری اطلاعات حافظ حماداحمد، سید ثناء اللہ بخاری و معززین علاقہ موجود تھے ملک ریاض الدین اعوان نے اپنے بھائی ملک منہاج الدین احمد کی بطور طالب علم لیڈر اور راولپنڈی ڈویژن میں فروغ تعلیم کیلئے اور اٹک میں ایجوکیشن یونیورسٹی کے قیام کے سلسلہ میں کی جانے والی مسلسل جدوجہد اور ان کی زندگی کے حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی لیاقت بلوچ نے کہا کہ تعلیم، اخلاق، کردار، اصولوں کے محاذ پر بڑے کاموں کی ضرورت ہے جس کیلئے خود صاحب کردار ہونا ضروری ہے جماعت اسلامی الحمداللہ ایسی قیادت رکھتی ہے کہ جس کے کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا وطن عزیز نظریاتی، آئینی، پارلیمانی، معاشی، اقتصادی اور دیگر بحرانوں کا شکار ہے بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سیاست اور جمہوریت کو اقتدار کا کھیل بنا دیا گیا ہے کرسی حاصل کرنے کیلئے سمجھوتے کر کے اقتدار تک پہنچنا وطیرہ بن چکا ہے نہ ہی امانت، دیانت، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم پر انصاف کی بجائے میرٹ کا جنازہ نکال دیا گیا ہے اس کی وجہ سے قرضوں نے معیشت کو اپنے آہنی شکنجوں میں جکڑ لیا ہے پورا انتخابی نظام داغ دار ہو چکا ہے سینیٹ جو پارلیمنٹ کا ایوان بالا ہے اس کے انتخابات کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مزاق کی شکل میں اقوام عالم کے سامنے پیش کر کے پاکستان کے جمہوری طرز عمل پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے گئے ہیں حکومت اور اپوزیشن نے کھلواڑ مچایا ہوا ہے انتخابات کے دوران فوجی اور ماضی کی حکومتیں بھی مداخلت کرتی رہی ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد عام آدمی یہ سوچ رہا تھا کہ اس مرتبہ انتخابات کے دوران گزشتہ حکومتوں کی غلطیوں کا اعیادہ نہیں کیا جائے گا تاہم گلگت بلتستان کے عام انتخابات میں وفاداریاں تبدیل کرنے کی انتہا کر دی گئی حالیہ ضمنی انتخابات کو قتل و غارت گری، دھاندلی اور دیگر غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کر کے مشکوک بنا دیا گیا ہے اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی سیاسی جماعتوں کو آزادانہ انتخابات کا موقع فراہم نہیں کرے گی اس کیلئے سیاسی جماعتوں کو آپس میں ڈائیلاگ کرنا چاہیے جماعت اسلامی کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی ہم سیاست کو مس کرنے والے نظام کا حصہ بھی نہیں بنیں گے جماعت اسلامی اس ملک کو ان تمام بحرانوں سے نکالنے کے ایجنڈے پر عمل کرے گی اس سلسلہ میں عوام رابطہ مہم جاری ہے کشمیر کے حوالہ سے حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں نہ ہی اقوام عالم میں کشمیر کے مسئلہ پر سفارت کاری پر توجہ دی جا رہی ہے عمران خان عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو طے کر چکے ہیں تاہم ہم یکطرفہ طور پر کشمیریوں پر اپنا فیصلہ مسلط نہ کریں پی ڈی ایم بڑی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے وہ کسی ایک موًقف پر آج تک اکھٹے نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی ایک بیانیہ پر انہوں نے اتفاق کیا ہے تاہم وہ اپنے موًقف سے کئی مرتبہ واپس پلٹ چکے ہیں پاکستان کے پورے نظام کو چلانے کیلئے آئین کی صورت میں ڈاکومنٹ موجود ہے مسلک کا ہونا حقیقت ہے جید علمائے کرام نے 12 نکات کی صورت میں دینی جماعتوں کا موًقف طے کر دیا ہے پاکستان پر اس وقت عالمی مالیاتی اداروں کا عملاً قبضہ ہے معیشت کو ’’سود کی لعنت‘‘ کا کینسر لاحق کر دیا گیا ہے وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ملکی سطح پر انتہائی خراب حالات ہیں اشرافیہ قومی وسائل شیر مادر کی طرح لوٹ رہا ہے مڈل کلاس، سفید پوش طبقہ جس میں کلرک، مزدور، کسان، محنت کش اور دیگر شامل ہیں ان کیلئے زندگی گزارنا محال ہو چکا ہے مختلف طبقے سراپا احتجاج ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان معاشی بہتری کی جنتی باتیں کر رہے ہیں وہ قوم کے ساتھ ایک ’’بھونڈے مزاق‘‘ سے کم نہیں عوام کی اکثریت اس وقت بجلی، گیس اور تیل کی بڑھتی ہوئی ہوئی قیمتوں کو برداشت کرنے سے قاصر ہے مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ لوگوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن ہو چکا ہی

اٹک میں شائع ہونے والی مزید خبریں