اٹک سے تعلق رکھنے والی کینیڈین شہریت کی حامل خاتون کی جائیداد پر بھائی کا قبضہ

بھائی نے زمین کے قیمتی حصہ فرنٹ پر بہنوں کو لاعلم رکھ کے 5 کنال سے زائد زمین پر گھر تعمیر کر لیا،متاثرہ خاتون حصول انصاف ایک سال سے در بدر

بدھ 25 اگست 2021 23:41

اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اگست2021ء) اٹک سے تعلق رکھنے والی کینیڈین نیشنل خاتون کی کروڑوں مالیت کی وراثتی زمین پر انکے بھائی سابق ایم ایس محکمہ ہیلتھ پنجاب کا قبضہ موصوف پر دوران سروس جعلسازی خرد برد اور دھوکہ دہی کی ایف آئی آرز بھی درج ہیں۔ زمین کے قیمتی حصہ فرنٹ پر بہنوں کو لاعلم رکھ کے 5 کنال سے زائد زمین پر گھر تعمیر کر لیا۔

متاثرہ خاتون حصول انصاف ایک سال سے در بدر۔ ڈی سی آفس کے باہر احتجاج۔صدرپاکستان، وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سے فوری انصاف کی فراہمی کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق کے ضلعی انتظامیہ اٹک اور انصاف فراہمی کے ذمہ دار اداروں کی روایتی سستی اور انصاف کی بروقت عدم دستیابی کے خلاف کینڈین نیشنل خاتون ارج خان نے ڈی سی ا?فس کے سامنے اپنی مرحومہ بہن کی بیٹی کے ہمراہ احتجاج کیا انہوں نے وہاں موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پاکستان کی عدالتوں اور اداروں پر مکمل اعتماد ہے تا ہم انصاف کے حصول کیلئے قدم قدم پر رکاوٹیں حائل ہیں جس سے وقت برباد ہوتا ہے انہوں نے بتایا کہ انکے سگے بھائی سابق ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اٹک نے انکی وراثتی زمین کا 5 کنال کے قریب قیمتی ٹکڑا اپنے گھر کی تعمیر کر کے اپنے قبضہ میں کر لیا ہے جو فرنٹ پر ہیاور پیچھے غیر آباد اور بے کار زمین ہمارے لیئے چھوڑ دی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ اصولی طریقہ تو یہ تھا کہ وراثتی زمین میں سے ہر بہن بھائی کا جتنا حصہ بنتا اسے ملنے کے بعد یا باہمی مشاورت سے ہی کسی ایک کے زیر استعمال آنا چاہیئے تھا لیکن میرے بھائی نے بدنیتی سے قیمتی زمین اپنے حصہ میں ڈال لی انہوں نے حصول انصاف کے لیئے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فاضل جج جو اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کیلئے مخصوص ہیں ان کی ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایات بھی نامعلوم وجوہات کی بنائ پر سرد خانے میں ڈال دی گئیں انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی پریشان ہیں کہ پاکستان میں ہائی کورٹ کے جج کے احکامات اس طرح سرد خانے میں ڈال دیئے گئے تو عام ا?دمی جو ہائی کورٹ تک رجوع کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اس کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بہت سے معاملات عدالتوں سے باہر جرگہ اور مصالحت کے ذریعے طے کیے جاتے ہیں تاہم ان کے بھائی کسی بھی طرح مصالحت کی طرف ا?نے کیلئے تیار نہیں ان کا صرف یہی مطالبہ ہے کہ ان کے بھائی ان کی جگہ چھوڑ دیں ان کا بھائی سے کوئی جھگڑا نہیں وہ اپنی جگہ کا قبضہ لیں اور اس جگہ پر ان کے بھائی کی بعدازاں بھی مداخلت بھی نہیں ہونی چاہیے انہیں انصاف نہ ملا تو وہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ بنی گالہ اور سپریم کورٹ ا?ف پاکستان کی عمارت کے باہر بھی اسی طرح احتجاج کریں گی انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی نے ا?ج میڈیا کے نمائندگان کو بھی بتایا ہے کہ زمین میری بہن کے نام پر ہے یہ بات انہوں نے سینئر سول جج شفقت شہباز راجہ کی عدالت میں بھی کہی تھی جس پر فاضل جج نے ان سے کہا تھا کہ وہ بیٹھ کر معاملات طے کر لیں اور یہ زمین بھی میری ہمشیرہ جو راولپنڈی میں رہائش پذیر ہیں نے اپنے اور سب بہنوں کے نام پر انتقال کرائی ہے اس میں میرے بھائی کا کوئی کردار نہیں انہوں نے کہا کہ ہماری زمین کی بھی نشاندہی کر کے بتائیں کہ یہ ٹکڑا فلاں کا اور یہ ٹکڑا فلاں کا ہے اور فرنٹ کی زمین پر جو رہائش گاہ تعمیر ہوئی ہے اس میں ہمارا بھی حصہ ہے کیونکہ یہ زمین ابھی تک تقسیم نہیں ہوئی ان کا بڑا بیٹا جس کی عمر 20 سال ہے اور وہ کینڈا میں ہے اور وہ انہیں مکمل سپورٹ کر رہا ہے وہ 20 سال تک بھی انصاف نہ ملنے پر یہیں انصاف کے حصول کیلئے ا?خری دروازہ تک کھٹکھٹائیں گی انہوں نے کہا کہ ان سے صلح اور دوسری جانب زیر دفعہ 182 کے تحت کاروائی کرانے کے بھی خواہشمند ہیں احتجاج ان کی وراثتی زمین ملنے اور ان کے بھائی سابق ایم ایس کی بد نیتی اور زیادتی کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانے تک جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ وہ 5 بہنیں ، ایک بھائی ہیں اور موضع مدروٹہ میں کل وراثتی زمین میں سے میرا حصہ 18 کنال بنتا ہے اور گزشتہ ایک سال سے زمین کے حصول کیلئے در بدر ہوں اس پر میرے بھائی نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے متعدد مرتبہ جرگے بھیجنے کے باوجود وہ قبضہ ان کے حوالہ کرنے سے انکاری ہے زبانی طور پر وہ کہ دیتے ہیں کہ انکے نام پر ہے آ کے لے لیں لیکن عملا ایسا ممکن نہیں۔

جس پر میں نے بحثیت اوورسیز پاکستانی زمین پر قبضہ اور اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کی درخواست اوورسیز پورٹل پر بھجوائی جو مارک ہو کر چیف جسٹس ا?ف پاکستان کے پاس گئی بعد ازاں ہائی کورٹ کی جانب سے ایک ڈائریکشن تیز اور فوری سماعت کیلئے دی گئی اور ہائی کورٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک کو باقاعدہ لیٹر جس میں ڈائریکشن دی گئی تھی کہ ایک ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے تاہم ابھی تک فیصلہ نہ ہوا۔

میں اکیلی خاتون ہوں گزشتہ ایک سال سے عدالتوں اور مختلف محکمہ جات کے چکر لگا کر تھک چکی ہوں میرے تین معصوم بچے بیرون ملک تنہا میری راہ تک رہے ہیں انہوں نے دھمکی دی کہ ایک ہفتہ میں انہیں انصاف اور وراثتی حق نہ ملا تو وہ ڈپٹی کمشنر اٹک کے ا?فس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گی اور یہ دھرنا ان کی وراثتی زمین کے ملنے اور ان کے بھائی کی جعلسازی کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانے تک جاری رہے گا انہوں نے کہا کہا ان کے سگے بھائی اور پھوپی زاد نے نے مبینہ طور پر کرائے کے قاتلوں کو ان کے پیچھے لگایا ہوا ہے جس پر انہوں نے اعلیٰ حکام کو اس سنگین صورتحال سے ا?گاہ کیا اور اس ضمن میں ایک درخواست ڈی پی او اٹک رانا شعیب محمود کو بھی دی اور انہیں اپنا پیچھا کرنے والے کی تصاویر فراہم کیں تاہم ڈی پی او نے یہ کہہ کر انہیں کسی قسم کی سکیورٹی دینے سے انکار کر دیا کہ وہ انفرادی طور پر کسی کو سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے۔

انہوں نے صدر پاکستان ،وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ انکو جلد از جلد انصاف فراہم کروائیں اور انہیں جان کا تحفظ بھی فراہم کروائیں۔ خاتون کے الزامات کی بابت سابق ایم ایس ڈاکڑ سلطان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میری بہن شر پسند ہیں اگر انکے الزامات میں کوئی حقیقت ہے تو وہ عدالتوں پر اعتماد کریں اور فیصلہ کا انتظار کریں۔ انکی زمین انکے نام ہے وہ جب چائیں اسکو اپنے استعمال میں لے آئیں میری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں اور جہاں تک گھر کی تعمیر کی بات ہے تو وہ والدہ کی خواہش کے مطابق انکی زندگی میں ہوئی جسکی خود انہوں نے اجازت دی تھی۔اور وہ اس گھر کی تعمیر کے بعد ایک سال تک اسی گھر میں رہائش پزیر رہیں اور انکی وفات بھی اسی گھر میں ہوئی۔

اٹک میں شائع ہونے والی مزید خبریں