کام نہیں آتا تو نوکری کیوں کرتے ہو، مجھے کرکٹ نہیں آتی تو میں نے کھیلنے کی بھی کوشش نہیں کی،آصف زرداری

محترمہ بے نظیر بھٹومیری استاد تھیں، جنہوں نے بہت کچھ سکھایا اور ان ہی کی وجہ سے میری دنیا کے بڑے بڑے لیڈران سے ملاقات بھی ہوئی،سابق صدر پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریب کی خدمت کی یہی بھٹو اور بے نظیر کا منشور ہے جس پر چلتے رہیں گے،میں نے تمام صوبوں کو اختیار دیاالزام لگاناہے تویہ لگائو پھانسی چڑھادو لیکن یہ کیا بکری چوری جیسے الزامات لگارہے ہو،شریک چیئرمین پیپلزپارٹی دل چاہتا ہے کہ مادری زبان میں بات کروں،لیکن اسلام آباد والے اندھے، گونگے اور بہرے ہیں لہٰذا مجھے اردو میں بات کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ کچھ سمجھ لیں،شریک چیئرمین پیپلزپارٹی حکومت سے کسی کوکام کی امید نہیں،بھیک نہ مانگنے کاکہالیکن آج پوری دنیامیں کشکول لیکرپھررہاہے، حکومت کو صرف سیلفی لینا آتی ہے،حکومت کرنا نہیں، مراد علی شاہ

اتوار 6 جنوری 2019 17:40

(بدین (این این آئی) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایک بار پھر وزیر اعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کام نہیں آتا تو نوکری کیوں کرتے ہو، مجھے کرکٹ نہیں آتی تو میں نے کھیلنے کی بھی کوشش نہیں کی، محترمہ بے نظیر بھٹومیری استاد تھیں، جنہوں نے بہت کچھ سکھایا اور ان ہی کی وجہ سے میری دنیا کے بڑے بڑے لیڈران سے ملاقات بھی ہوئی، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریب کی خدمت کی یہی بھٹو اور بے نظیر کا منشور ہے جس پر چلتے رہیں گے،میں نے تمام صوبوں کو اختیار دیاالزام لگاناہے تویہ لگائو پھانسی چڑھادو لیکن یہ کیا بکری چوری جیسے الزامات لگارہے ہو،دل چاہتا ہے کہ مادری زبان میں بات کروں،لیکن اسلام آباد والے اندھے، گونگے اور بہرے ہیں لہٰذا مجھے اردو میں بات کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ کچھ سمجھ لیں، غیر جمہوری قوتوں کو سوچنا ہوگا کہ ملک اس وقت کہاں جارہا ہے، کپتان کے آنے سے پہلے اسٹاک مارکیٹ 90 بلین ڈالر تھی، 50 بلین ڈالر اسٹاک مارکیٹ سے اڑ گیا، حکمرانوں نے کشکول لیا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو چیئرمین ضلع کونسل بدین علی اصغر ہالیپوٹو کی دعوت پرگائوں عبداللہ ہالیپوٹو میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر آصف علی زرداری کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹوزرداری بھی موجود تھیں جبکہ جلسہ سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا۔ جلسہ گاہ کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے تھے۔

سابق صدر نے کہا کہ میں نے سیاست کو سیکھا ہے اور اسی لیے میں سیاست کر رہا ہوں جبکہ سیاست کی استاد میری محترمہ بینظیر بھٹو ہیں جنہوں نے مجھے سیاست سکھائی۔ ہم لوگوں کی رگ رگ میں جمہوریت بستی ہے اسی لیے ہمیں پتہ ہے لوگوں کو کیا چاہئے، اور ہم ان کے لیے اسی طرح اقدامات کرتے ہیں۔آصف زرداری نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرامے اور طوفان آنے دو ان سے ہم مقبول اور خوش ہوتے ہیں۔

آپ کوشش جاری رکھیں میں بھی مقابلہ جاری رکھوں گا۔ ایک نہیں50 کیس بنائو،پہلے بھی بھگتے ہیں اب بھی بھگتیں گے، ہمیں اورعوام کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، عوام ہمارے ساتھ تھی اور ساتھ ہی رہے گی۔آصف علی زرداری نے کہاکہ موجودہ حکومت قلیل مدتی اقدامات کر رہی ہے اور اتنی مدت میں تو ہمارے آم کے باغات تیار نہیں ہوتے۔ ملک کیسے تیار کردو گی غیرسیاسی مقامات پر بیٹھے لوگوں کو یہ بات سمجھانا چاہیے۔

آصف زدراری نے کہا کہ پاکستان کے بچے بچے کو معلوم ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو کیا چاہیے، الزام لگانا ہے تو یہ لگائو میں نے کے پی کو شناخت دی،الزام لگائو کہ میں نے تمام صوبوں کو اختیار دیا، کیس چلائو اور پھانسی چڑھادو، مجھے قبول ہے لیکن بکری شکری کا ڈرامہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی باتیں ہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں چھ مہینے میں کچھ نہیں ہوسکتا یہ بہت کم ہیں، میں نے ایک ہفتے سب اسٹاک والوں کو بلایا اور ٹیکس نہیں لگنے دیا، اسحاق ڈار نے ٹیکس لگائے ۔

انہوںنے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس نے کشکول لیا ہوا ہے، کہیں سے دو، کہیں سے تین ارب ڈالر کی بات کرتے ہیں ،ْ کپتان کے آنے سے پہلے اسٹاک مارکیٹ 90 بلین ڈالر تھی، 50 بلین ڈالر اسٹاک مارکیٹ سے اڑا دیئے اور خود کشکول اٹھا کر پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں اب خیال آیا ملک کو خطرہ ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اور الیکشن سے پہلے بھی آگاہ کیا تھا اس کے بعد بھی کہا اس سے کام نہیں چلے گا، فائل دیکھ کر سائن کرنے سے کام نہیں چلے گا، بیوروکریٹ کو نہیں پتا، یہ لوگ آگے کی گائیڈ لائن نہیں دیں گے، لوگ آپ کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے، کام ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے عوام کو کیا چاہیے،اس لیے عوام ہمیں ووٹ دیتے ہیں۔۔انہوں نے کہاکہ غریبوں کی خدمت کیلئے ہم آپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں مگر کوئی بھی جھوٹے مقدمات یا جیل سے ڈرا نہیں سکتا، وہی کچھ کیا جو عوام اور صوبوں کے حق میں بہتر تھا۔انہوں نے کہاکہ بی بی مجھے ضامن چھوڑ گئی ہیں،انہوں نے مجھ پر عوام کی ذمہ داری چھوڑی جسے قبر تک نبھاتا رہوں گا۔

ہمارے خاندان نے طے کیا ہے کہ بے نظیربھٹو اورذوالفقار علی بھٹو کے مشن کو آگے لے جانا ہے، ہم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آپ شہید رانی کی سوچ اور لوگوں کے دلوں سے ڈرا نہیں سکتے۔ہم نے جیل سے بیٹھ کر بھی الیکشن جیتا ہے جس کی مثال شرجیل انعام میمن کی ہے جنہوں نے جیل میں رہ کر انتخابات میں حصہ لیا اور غریب عوام نے انہیں ووٹ دے کر کامیاب کیا حالانکہ کے ان کے مقابلہ میں ایک امیر شخص کھڑا تھا۔

شریک چیئرمین پیپلزپارٹی نے دعوی کیا کہ عوام کو ہم پر اعتبار تھا اور رہے گا اس لیے ہر بار انہوں نے اپنے ووٹوں کے ذریعے ہم منتخب کیا کیونکہ ہمیں جمہوریت کا علم ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت میں آنے کے لیے صرف 5 سال کا پلان نہیں بلکہ ہر ایک چیز کا سوچنا پڑتا ہے، آج ہم بجلی نہیں بنا رہے، ملیں بن ہوگئیں،کسان کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہورہا، ملک کس طرف جارہا ہے یہ سب حکومت اور معزز لوگوں کو سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی خدمت نہیں کر رہی، بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر عوام کے لیے کام کرے گی۔اس سے قبل وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سے کسی کوکام کی امید نہیں،بھیک نہ مانگنے کاکہالیکن آج پوری دنیامیں کشکول لیکرپھررہاہے۔عمران کی حکومت کو صرف سیلفی لینا آتی ہے،حکومت کرنا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس حکومت میں پہلے سے کم ٹیکس اکٹھا ہونے سے سندھ کو 90 ارب روپے کم ملے، تحریک انصاف کی حکومت نے چھ مہینوں میں سیلفی بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ عمران خان کی نہیں چھوڑوں گا سے کیا کروں رٹ بن گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حال ہی میں پانی کی قلت پر ایک میٹنگ ہوئی، جس میں دھاندلی سے جیتے ہوئے لوگ بھی شامل تھے۔

سندھ کو حصے کا پانی دلانے کے لیے عدالتوں میں بھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کی کمی ہے اور سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ وفاقی حکومت چاہئے کتنے روڑے اٹکائے ہم سندھ کی عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو کیمرے کی ضرورت نہیں۔ بدین کے عوام ہمیشہ پیپلز پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں