ملک بھرسے گدھوں کی بدین کے قصبہ ٹنڈو غلام علی میں آمد،عالی نسل کے قیمتی گدھوں کی سالانہ منڈی لگ گئی

منڈی میں فروخت کے لیے لائے گئے گدھوں کوخوبصورت دلہن کی طرح سجایا اور سنگھار گیا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کی جاسکے

بدھ 10 اگست 2022 16:26

بدین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2022ء) ملک بھرسے گدھوں کی بدین کے قصبہ ٹنڈو غلام علی میں آمد،عالی نسل کے قیمتی گدھوں کی سالانہ منڈی لگ گئی ۔کرشمالہ شرمیلہ شیری مدوری جوہی نامی گدھے دلہن کی طرح سج گئے،راکٹ میزائل ایف 16 گلاشن نامی گدھے بھی قدر دان کی توجہ کا مرکز رہے، پستہ بدام دیسی گھی کھانے والی شرمیلہ کرشمالہ اور ایف سولہ کی بولی لاکھوں میں لگی۔

شیری ریشماں کلاش کا کوئی قدردان بولی لگانے والا نہ نکلا مجبورن بیس سے پچاس ہزار میں فروخت کرنا پڑے ۔قیام پاکستان سے قبل سے ہر سال کی طرح اس سال بھی بدین ضلع کی تحصیل ماتلی کے شہر ٹنڈو غلام علی میں گیاہ محرم الحرام کو لگنے والی بڑی سالانہ کدھا منڈی میں خرید فروخت کے لئے ملک بھر سے قیمتی اور عالی نسل کے کدھے گدھیاں اور خچر بہت بڑی تعداد میں پہنچ گے ہیں . ٹنڈو غلام علی میں لگنے والی گدھا منڈی میں فروخت کے لئے لائے جانے والے عالی نسل کے گدھوں کو خوبصورت دلہن کی طرح سجایا اور سنگھار گیا تھا تاکہ کے ان کو پرکشش بنا کر خریداروں کی توجہ اور دلچسپی کا مرکز بنایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کی جائے۔

(جاری ہے)

گدھا منڈی میں فروخت کے لئے لائے گئے گدھوں میں شرمیلہ کرشمالہ شیری، ریشمہ جوہی، مدوری صنم، راکٹ لانچر ،کلاشن کوف ،ایف سولہ، ببر شیر نامی گدھے گدھیاں اور خچر سب سے زیادہ نمایاں اور خریداروں دلچسپی کا مرکز بھی بنے رہے۔اس موقع پر خریداروں کی دلچسپی کے لئے گدھوں اور خچروں میں ریس کے مقابلے کا اہتمام بھی کیا گیا۔قدر دان خریداروں نے کرشمالہ کی تین لاکھ شرمیلہ کی دو لاکھ جبکہ ایف سولہ اور رکٹ نامی گدھے کی ایک لاکھ بولی لگا دی جبکہ شیری آئیلا شمائیلہ نامی گدھی کی قیمت پچاس پچاس ہزار روپے لگی. منڈی میں ریشمہ کلاشن کوف راکٹ مدوری جوہی نامی گدھے تیس ہزار اور اس سے زیادہ قیمت نہ کر سکے ۔

سالانہ گدھا منڈی میں گدھے گدھیوں کے روپ سنگھار کے لئے رنگ برنگ کپڑے ہار لڑیوں اور پھولوں کے دوکان بھی بنائے گئے تھے جبکہ منڈی کے مقام پر کھانے اور چائے کے ہوٹل کیبن بھی بنائے کئے گئے تھے۔گدھا مالکان اور گدھا خریداروں کے مطابق بلوچستان کے پی کے اور پنجاب کے سرائیکی علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث گدھوں اور خریداروں کی آمد کم ہے جبکہ گدھا مالکان نے بتایاکہ مہنگائی بھی عروج پر ہے گدھوں کی پرورش دیکھا بھال پر بھاری اخراجات آتے ہیں کیونکہ ان کا عام چارہ نہیں ہوتا شرمیلہ کرشمالہ ایف سولہ راکٹ نامی گدھے گدھی کے مالکان کے مطابق ان کے ناز نخر اپنے ہیں ان کو پستے بدام دیسی گھی کھلاتے اور پلاتے ہیں۔

مقامی سماجی رہنما جمال خان چانڈیو کے مطابق قیام پاکستان سے قبل جب روڈ رستے کچے اور دشور ہوتے تھے اور سفر کی اچھی سہولت نہیں ہوتی تھی تو دور دراز سے دیہاتی دس محرم الحرام عاشور کے جلوس میں شرکت اور نذر نیاز کھانے زوالجناح علم اور دیگر تبرکات کی زیارت کے لئے گدھوں پر سوار ہوکر ٹنڈو غلام علی پہنچتے تھے تو وقت ان گدھوں کی خرید و فروخت کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ جاری ہے جبکہ مقامی صحافیوں کے مطابق مختلف حلقوں کے اعتراضات کے بعد گزشتہ دس سال سے گدھا منڈی دس محرم الحرام کی بجائے گیارہ محرم کو لگائی جاتی ہے۔

مقامی صحافی شاہد راجپوت کے مطابق ملک میں لگنے والی سب سے بڑی گدھا منڈی کا عروج افغان روس جنگ میں تھا گدھوں اور خچروں کے خریدار بھاری قیمت پر گدھے اور خچر خرید کر افغانستان لے کر جاتے تھے اور افغان جنگ کے دوران آٹے چینی اور دیگر خوردنوش کی اشیا کے علاوہ ہتھیاروں اسلحہ برود اور تیل کی ترسیل بھی ان گدھوں اور خچروں کے زریعے ہوتی تھی۔

خریداروں اور منڈی میں فروخت کے لئے گدھے لے کر آنے والے گدھا مالکان کے مطابق گدھوں اور خچروں کی خرید اور فروخت پر مقامی بلدیاتی ادارے کی اور ٹھیکیدار کی جانب سے بھاری قانونی اور غیرقانونی ٹیکس اور بھتہ کی وصولی کے باوجود گدھا منڈی کے مقام پر پینے کے صاف پانی واش روم انتظار گاہ اور صفائی کا مناسب انتظام نہیں کیا جاتا جس کے باعث ملک بھر سے آنے والے خریداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ کہ پولیس کو الگ سے خرچی دینے پڑتی ہے .

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں