جب تک قادیانی آئین کے مطابق اپنا اسٹیٹس قبول نہیں کرتے ، معاشرہ انہیں قبول نہیں کرے گا،سینیٹر سراج الحق

قادیانی دنیا بھر میں خو د کو مسلمان ظاہر کر کے اسلام کی روشن تعلیمات کو دھندلانے کی سازشوں میں مصروف ہیں معاشرے میں اگر تشدد کا کوئی عنصر پایا جاتاہے تو وہ حکومت کی ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کے حوالے سے پائی جانے والی کمزوریوں کی وجہ سے ہے،امیر جماعت اسلامی کا بہاولنگر اور وہاڑی میں سیرت کانفرنسوں سے خطاب

منگل 27 نومبر 2018 22:58

جب تک قادیانی آئین کے مطابق اپنا اسٹیٹس قبول نہیں کرتے ، معاشرہ انہیں قبول نہیں کرے گا،سینیٹر سراج الحق
بہاولنگر / وہاڑی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جب تک قادیانی آئین کے مطابق اپنا اسٹیٹس قبول نہیں کرتے ، معاشرہ انہیں قبول نہیں کرے گا ، قادیانی دنیا بھر میں خو د کو مسلمان ظاہر کر کے اسلام کی روشن تعلیمات کو دھندلانے کی سازشوں میں مصروف ہیں اس لیے دنیا کے سامنے ان کا اصل چہرہ پیش کرنا ضروری ہے ۔

جب تک حکومت ناموس رسالت ؐ اور تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی ، لوگ قانون کو ہاتھ میں لیتے رہیں گے ۔معاشرے میں اگر تشدد کا کوئی عنصر پایا جاتاہے تو وہ حکومت کی ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کے حوالے سے پائی جانے والی کمزوریوں کی وجہ سے ہے ۔ امت چودہ سو سال سے ختم نبوت کا تحفظ کر رہی ہے اور قیامت تک کرتی رہے گی ۔

(جاری ہے)

حکومت نے خود ہی اپنے لیے سو دن کا پیمانہ مقرر کیا تھا اگر سو دنوں میں حکومت نے کچھ کیا ہے تو وہ بتائے ۔

حکومت کو ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ اپنی کارکردگی کا خود ہی جائزہ لینا چاہیے اور حکومتی وزراء کو اب اپوزیشن کی زبان چھوڑ کر یہ یقین کرنا چاہیے کہ وہ حکومت ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بہاولنگر اور وہاڑی میں سیرت کانفرنسوں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 ء میں لوگوں نے روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے کو ووٹ دیا اور بار بار یہ نعرہ لگانے والی پیپلز پارٹی کو آزمایا گیا۔

لوگوں کو روٹی ملی نہ کپڑا اور مکان ، سب کھوکھلے نعرے تھے۔ اس کے بعد کئی بار مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا عوام نے ستر سال میں آمریتوں اور نام نہاد جمہوری حکومتوں کو آزمایا ۔ آج پھر ایک حکومت بڑے نعروں اور دعوئوں کے ساتھ آئی ہے مگر سابقہ اور موجودہ حکومت میں کوئی فرق تلاش نہیں کیا جاسکتا ۔ چہر ے اور پارٹیاں بدلتی ہیں مگر نظام وہی چلتارہتاہے ۔

بڑے بھائی کی بجائے چھوٹے بھائی ، چچے کی بجائے بھتیجا ، ماموں کی بجائے بھانجا آجاتاہے مگر وہی ظالمانہ نظام مسلط رہتاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ یہود و ہنود کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں مگر عالم اسلام کے حکمران خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ پاکستان کی اسمبلی میں ایک رکن کھڑی ہو کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتی ہے اور حکومت کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو روکنے کی بجائے بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہی ہے۔

عالم اسلام کو امت کے مسائل کے حل کے لیے متحد ہونا پڑے گا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے ان مسلمانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیاہے جو پاکستان کو امت کے لیے ڈھال سمجھتے تھے ۔ فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں نے ہمیشہ پاکستان سے امیدیں وابستہ کیں ان کا خیال تھا کہ پاکستان سے کوئی صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم اٹھے گالیکن مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سود کی موجودگی میں معیشت ترقی نہیں کر سکتی اگر حکمران چاہتے ہیں کہ آئندہ دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی شرمندگی سے بچ سکیں تو انہیں اسلام کے پاکیزہ نظام معیشت کی طرف آناہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ نظام مصطفی ؐ میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آج عوا م اور حکمرانوں کے درمیان زمین و آسمان کے فاصلے ہیں ۔

عوام کی چیخوں کا حکمرانوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ عوام اگر مسائل کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں تو انہیں متحد ہو کر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کرنا ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ رسول اللہ ؐ سے عشق و محبت اور عقیدت کا تقاضا ہے کہ ہم آپؐ کے نظام کو نافذ کریں ۔ انہوںنے کہاکہ عوام اسلامی نظام حکومت کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں