بہاولنگر سمیت پنجاب بھر میں سموگ کے پیش نظر زہریلا دھواں پیدا کرنے والے ساڈھے نو ہزار اینٹوں کے بھٹے بند کر دئیے گئے

جمعہ 8 نومبر 2019 16:01

بہاولنگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2019ء) بہاولنگر سمیت پنجاب بھر میں سموگ کے پیش نظر زہریلا دھواں پیدا کرنے والے ساڈھے نو ہزار اینٹوں کے بھٹے بند کر دئیے گئے ۔ ایک سال گزرنے کے باوجود محکمہ ماحولیات ان بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ۔دس ہزار میں سے صرف پانچ سو بھٹے ہی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہو سکے ہیں پرانی طرز پر چلنے والے تمام بھٹے تین ماہ تک بند رہیں گئے ۔

اینٹوں کے صارفین شد ید مشکلات کا شکار ۔بھٹہ مالکان نے انیٹوں کی قیمتیں بڑھا دی ۔حکومتی ارباب اختیار خاموش تما شائی کا کردار اداء کرتے ہوئے صارفین کو بھٹہ مالکان کے رحم وکرم پر چھوڈ دیا ،تعمیراتی کام بھی متاثر ہو نے لگا ۔مزدور اور مستری طبقہ معاشی بد حالی کا شکار ․تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سموگ نے پنجے گاڈھے تو حکومت نے اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا اعلان کر دیا .محکمہ ماحولیات سموگ سیزن شروع ہوتے ہی بھٹوں کی بندش کی کاروائی تو کر دیتا ہے لیکن لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ کے دس ہزار بھٹوں میں سے صرف پانچ سو بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کروا سکا ہے اور اس ناکامی کا ملبہ محکمہ ماحولیات بھٹہ مالکان پر ڈال رہا ہے جبکہ بھٹہ مالکان کی ایسویسی ایشن کے صوبائی صدر صدر طارق گل نمبردار آف مروٹ کا کہنا ہے کہ ایک بھٹہ کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے تقر یبا پنتیس سے چالیس لاکھ روپے تک کی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے جو کہ بھٹہ مالکان کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔

(جاری ہے)

ہاں البتہ بھٹہ مالکان کو حکومت آسان اقساط میں قرض دیں تو یہ کام ممکن ہو سکتا ہے جبکہ دوسری جانب ماہرین کے مطابق پرانے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا ہو گا بصورت دیگر ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا مشکل ہے جبکہ حکومتی ارباب اختیار کی عدم توجہگی کے باعث بھٹہ مالکان نے اینٹوں کی قیمتوں میں بھی خود ساختہ بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے تعمیراتی کام متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ مستری اور مزدور طبقہ بھی شدید معاشی بد حالی کا شکار ہونا شروع ہو گیا ہے ۔انیٹوں کے صارفین نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم پاکستان سے اصلاح واحوال کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں