پنجاب کے مختلف محکموں کے سینکڑوں کنٹریکٹ ملازمین تاحال ریگولر نہ کئے جاسکے

ہفتہ 15 نومبر 2014 16:49

بہاولپور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء) پنجاب کے مختلف محکموں کے سینکڑوں کنٹریکٹ ملازمین تاحال ریگولر نہ کئے جاسکے بیوروکریسی کے روایتی ہتھکنڈوں نے عدالت عظمیٰ و عدالت عالیہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کے واضح احکامات کو بھی پس پشت ڈال دیا ملازمین انتظار کی سولی پر لٹک گئے ۔تفصیل کے مطابق چیف جسٹس سپریم کوٹ آف پاکستان اور چاروں صوبوں کے ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبان مفصل یعنی 240(C.S)2008،2009 PLC 246، 2011 PLC (C.S) 367، 2011 PLC (C.S) 223، 2012 PLC (C.S) 127، 2012 PLC (C.S) 130، کے مطابق سینکڑوں کنٹرکیٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا فیصلہ دے چکے ہیں۔

ان فیصلوں کے مطابق سندھ ،بلوچستان ، اور سرحد میں کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا عمل درآمد ہوگیا ہے لیکن واٹر مینجمنٹ پنجاب کے 1900، پنجاب سپورٹس ڈیپارٹمنٹ،پنجاب پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب سوشل سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے تقریباً 400ملازمین پچھلے آٹھ سال سے تاحال ریگولر نہ ہوسکے ہیں جبکہ چیف منسٹر پنجاب نے کچھ عرصہ پہلے ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا پر کنٹریکٹ ملازمین 1تا16گریڈکو ریگولر کرنے کااعلان کرچکے ہیں جوکہ ریکارڈ پر موجود ہے لیکن متعلقہ ڈٰپارٹمنٹ ہیڈز اور بیوروکریسی نے تاحال ملازمین کو ریگولر نہیں کیا جبکہ اس سلسلہ میں ڈیپارٹمنٹ ہیڈز پنجاب کے مختلف علاقوں میں تعینات شدہ کنٹریکٹ ملازمین کو اپنے ہیڈ آفس لاہور میں طلب کرکے قانونی تقاصوں کو پورا کرتے ہوئے انٹرویو ز/فٹنس /تعلیمی سرٹیفکیٹس کو پہلے ہی تصدیق کرچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

لیکن عرصہ تقریباً ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود ڈیپارٹمنٹ ہیڈز ،بیوروکریسی بمعہ چیف منسٹر پنجاب نے خاموشی سادھ رکھی ہے سوائے اس کے کہ ڈیپارٹمنس نے مختلف تواریخ میں نوٹیفکیشن نکالنے کے سوا عملی طورپر اور کچھ نہ کیا ہے ۔چیف منسٹر شہباز شریف نے ایک کمیٹی میاں حمزہ شہباز کی قیادت میں بنائی تھی ،جس کے ممبرز سعود مجید کے علاوہ اور لوگ بھی تھے جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا ان کو بھی مختلف ادوار میں خطوط لکھے گئے لیکن ان لوگوں نے جنوبی پنجاب کی محرومیاں کوختم کرنے کی بجائے اپنے روزگارکو ترجیح دی ۔

جنوبی پنجاب والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور اس سلسلہ میں کسی بھی متعلقہ علاقہ کے فرد کو لاہور بیورکریسی ہیڈکوارٹر رمراعات دینے کے لئے نہیں ،متذکرہ بالافیصلوں کو عملدرآمد کرانے کے لئے سابقہ چیف جسٹس افتخار چوہدری و تصدق جیلانی و چاروں صوبوں کے چیف جسٹس کو خطوط لکھے گئے لیکن تاحال غریب ملازمین کو کچھ بھی نہیں ملا۔

شہباز شریف کے اعلانات کے باوجود آج تک عالی مرتبت کورٹس کے فیصلوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا اگر کنٹریکٹ ملازمین ہائیکورٹس میں ڈائریکشن کے لئے جاتے ہیں تو متعلقہ ڈیپارٹمنٹس اپنے کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ متاثرہ افراد نے وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں