بہاولپور،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میںوائس چانسلر کی جانب سے خلاف ضابطہ بھرتیوں کا انکشاف

وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی ڈاکٹر قیصر مشتاق نے مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں مبینہ طور پر یونیورسٹی کے قواعد ضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے سکیل17سے 19 کے مختلف عہدوں پر تقرریاں کیں جس کیلئے یونیورسٹی ایکٹ کی دفعہ(30(2) ) کو بالائے طاق رکھ کر اختیارات سے تجاوز کیا اور قانون میں مرضی کی تبدیلی لا کر من پسند افراد کو بھرتی کیا

ہفتہ 15 ستمبر 2018 20:55

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2018ء) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سپریم کورٹ اور پنجاب حکومت کے احکامات کے برعکس دوہری شہریت کے حامل، نااہل اورجعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر سکیل 17سے 19تک کے ڈائریکٹر آئی ٹی،ڈپٹی رجسٹرار،ڈپٹی کنٹرولر امتحانات،ڈپٹی خزانہ دار،اسسٹنٹ رجسٹرار،اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات اور اسسٹنٹ خزانہ دار کی آسامیوں پر18 من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف ہو اہے ۔

وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی ڈاکٹر قیصر مشتاق نیمسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں مبینہ طور پر یونیورسٹی کے قواعد ضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے سکیل17سے 19 کے مختلف عہدوں پر تقرریوںکیلئے یونیورسٹی ایکٹ کی دفعہ(30(2) ) کو بالائے طاق اور اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئیIUB.Officer Appointment Statuete-1977 میںدیئے گئے کالم 4 کے برعکس مرضی کی تبدیلی لاکر من پسند افراد کو بھرتی کیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سکیل19کے ڈائریکٹر آئی ٹی کے عہدہ کیلئے تعلیمی قابلیت کمپوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی اور 15 سال کا متعلقہ فیلڈ میں تجربہ ہونا مقرر ہے لیکن وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر مشتاق نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے دوہری شہریت کے حامل اپنے شاگر د عبدالکریم کو مقررہ قابلیت کے برعکس ایک لاکھ40ہزار روپے ماہانہ پر ڈائریکٹر آئی ٹی کے عہدہ پر تعینات کیا ۔

ذرائع کے مطابق ڈپٹی رجسٹرارسکیل18 کی آسامی کیلئے ثاقب عزیز کو کنٹریکٹ پر حکومت پاکستان و حکومت پنجاب اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پس پُشت ڈال کر ریٹائر منٹ کے بعد دوبارہ ڈپٹی رجسٹرار کے عہدہ پر تعینات کیا گیاجبکہ 60 سال پر ریٹائرمنٹ کے بعد Re-employment کر نے کا اختیار چانسلر / گورنر پنجاب کو حاصل ہے۔ذرائع کے مطابق شہزاد علی گل کو سکیل 18 میںڈپٹی رجسٹرار کے عہدہ پر غیر قانونی تعینات کرکے رجسٹرار کا اضافی چارج دیا ہوا ہے جبکہ شہزاد گل کے پاس کسی بھی سرکاری ادارے میں بطور ریگولر 5 سال کا مستقل انتظامی امور کا تجربہ نہیں ۔

ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کے انتہائی قریبی اور دست راست خزانہ دار فخر بشیر پر مالی بے ضابطگیوں کے جہاں دیگر الزامات ہیں وہاں وہ غیر قانونی بھرتیوں کی بہتی گنگا میں نہانے والوں میں بھی شامل اور اپنے بھائی عدنان بشیر کو تجربہ کے جعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر اسسٹنٹ کنٹرولر تعینات کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق عدنان بشیر کی درخواست کے ساتھ لف ملتان کے ایک نجی ادارے میں کام کرنے کے تجربہ کا سرٹیفکیٹ تصدیق کیے جانے پر فرضی اور بوگس نکلا ہے اس نشاندہی کے باوجود وائس چانسلر انکی تقرری منسوخ کرنے پر آمادہ نہیں۔

اسی طرح روزینہ صادق کو غیر قانونی طو پر سکیل 18 میں ڈپٹی رجسٹرار تعینات کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق روزنیہ صادق گجرات یونیورسٹی سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈیپوٹیشن پر بطور اسسٹنٹ رجسٹرار آئی تھیں جسکی منظوری کا اختیار یونیورسٹی ایکٹ دفعہ 43-A 1&2)) کے تحت چانسلر /گورنر پنجاب کے پاس ہے لیکن یہاں وائس چانسلر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خود ہی منظوری دی ہے۔

ذرائع کے مطابق حامد مرتضیٰ کو سکیل 18 میںڈپٹی رجسٹرارکے عہدہ پر غیر قانونی و اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے تعینات کیا ۔ یونیورسٹی قوانین کے مطابق سکیل 18 کی اس آسامی کیلئے اہل شخص کو 5 سال کا صرف گورنمنٹ اداروں یا گورنمنٹ و پبلک یونیورسٹیوں میں کام کرنے کا انتظامی امور کاتجربہ ہونا ضروری ہے جبکہ حامد مرتضیٰ کے پاس کنٹریکٹ پر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد بوریوالہ کیمپس میں 4 سال سے کم اور آفس اسسٹنٹ کا تجربہ ہے۔

اسی طرح کسی بھی سرکاری ادارہ میں ریگولر آسامی پر 5سال کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود محمد عرفان غازی کوڈپٹی کنٹرولر امتحانات اور معظم علی کوڈپٹی خزانہ دار سکیل18 میں تعینات کیا۔ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ رجسٹرار کی آسامی کیلئے IUB.Officer Appointment Statuete-1977 میںدیئے گئے کالم 4 کے مطابق A graduate with 3 years administrative experience in a university or education department. ہونا ضروری ہے مگر وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر مشتاق نے جن من پسند افراد کو میرٹ کے برعکس نوازا ان میں اسسٹنٹ رجسٹرار سکیل17 کی آسامی پر مریم اشرف کو پرائیویٹ سکول کے تجربہ کی بنیاد،اصغر کھوکھر ریگولر آسامی پر کام کرنے کا 3 سالہ انتظامی تجربہ نہیں نہ ہونے ،عبدالمعید عابد اور عمر محمود کوپرائیویٹ بنک کے کلریکل تجربہ کی بنیاد پر تعینات کیا گیا ہے ۔

اسی طرح اسسٹنٹ خزانہ دار 17 کی آسامی پرحمیرا چوہدری ،کاشف مشتاق،محمد سعید اختر،آصف رضا،طاہر محمود کو نجی اداروں میں کام کرنے کی بنیاد پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ یہ افراد یونیورسٹی قوانین کے مطابق سرکاری ادارہ یا یونیورسٹی کا مقررہ تجربہ نہیں رکھتے۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی قوانین کے مطابق صرف گورنمنٹ اداروں اور گورنمنٹ و پبلک یونیورسٹیوں میں مستقل آسامیوں پر ریگولر انتظامی امور کا تجربہ رکھنے والوں کو اسلامیہ یونیورسٹی میں کام کرنے کیلئے اہل قرار دیا جاتا ہے کیونکہ حکومت پنجاب کی واضح ہدایات کے بمطابق کنٹریکٹ پر عارضی تجربہ رکھنے والا کسی طرح ریگولر آسامی پر کام کرنے کا تجربہ رکھنے کے مساوی نہیں ۔

ذرائع کے مطابق وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی ہدایت کے مطابق عارضی آسامیوں اور کنٹریکٹ پر کام کا م کرنے کا تجربہ رکھنے کے علاوہ پرائیویٹ سکول، کالج اور دیگر اداروں میں کام کرنیوالے افراد کو مختلف عہدوں پر تقرر کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹرقیصر مشتاق ان غیر قانونی تقرریوں سمیت اپنے خلاف خلاف نیب ،اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں ،اقرباء وپروری سمیت دیگر الزامات میںجاری تحقیقات کے دوران ہی سینڈیکیٹ کے اجلاس میں منظوری اور کلین چٹ لینا چاہتے ہیں لیکن سینڈیکٹ کے کچھ ممبران موجودہ صورتحال میں وائس چانسلر پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں جس کی وجہ سے سنڈیکیٹ کا 68واں اور 69 واں اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی بنا پر ملتوی ہوچکا ہے ۔

ذرائع کے مطابق ان الزامات کے حوالے سے قومی احتساب بیورو ،چانسلر /گورنر پنجاب سمیت دیگر اداروں کو درخواستیں بھجوادی گئی ہیں تاہم اس حوالے سے ترجمان جامعہ شہزاد احمد خالدکا کہنا تھا کہ الزامات حقیقت پرمبنی نہیں ہیں۔ان تمام معاملات پر جوابات متعلقہ اداروں کو پہلے ہی دئیے جا چکے ہیں۔

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں