اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور شعبہ ٹرانسپورٹ میں مزید کرپشن سامنے آگئی

ڈیزل کے بعد بسوں کے ٹائروں اور بیٹریوں میں میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف /سٹاک رجسٹر ر میں مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں سمیت خراب بسوں کے نام پر بڑی تعداد میں نئے ٹائر اور بیٹریاں جاری کی گئیں

پیر 22 جولائی 2019 22:04

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2019ء) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے شعبہ ٹرانسپورٹ میں مزید کرپشن سامنے آگئی۔ڈیزل کے بعد بسوں کے ٹائروں اور بیٹریوں میں میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔سٹاک رجسٹر ر میں مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں سمیت خراب بسوں کے نام پر بڑی تعداد میں نئے ٹائر اور بیٹریاں جاری کی گئیں۔ ٹرانسپورٹ سپروائز ثمر وحید کی دس سالہ تعیناتی کے دوران مزید کرپشن کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق بہاولپور میں طلبا اور طالبات کی سہولت کیلئے مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں کے نام پر 50سے زائد ٹائر توجاری کر دئیے گئے لیکن وہ بسوں میں لگانے کے بجائے غائب کر دئیے گئے۔اسی طرح سٹاک رجسٹر کے مطابق 15بسوں کے نام پر 150سے زائد بیٹریاں جاری کی گئیں۔

(جاری ہے)

رحیم یار خان اور بہاولنگر کیمپس انتظامیہ نے اپنے کیمپس کی بسوں کیلئے لاکھوں روپے مالیت کے ٹائر مقامی طور پر ٹائر خرید کیے جس کا علم ہونے پر شعبہ ٹرانسپورٹ کے سپروائز نے جعلسازی کرتے ہوئے اپنے سٹاک رجسٹر میں بھی بہاولنگر اور رحیم یارخان کو ٹائرجاری کرکے خرد برد کر لیے۔

ہینو بس نمبری9496-BRLکو رحیم یار خان کیمپس کے نام پر سات ٹائر جاری ہوئے جبکہ مذکورہ گاڑی بہاولنگر کیمپس کے زیر استعمال تھی اور مذکورہ بس کے ٹائر بہاولنگر کیمپس کی انتظامیہ نے مقامی طور پر خرید کیے تھے۔اس کے علاوہ ٹائروں کی مد میں بھی کرپشن کی گئی کئی بسوں کے نام پر ایک سال میں دو سے تین مرتبہ تک بیٹریاں نکلوائی گئیں۔اسی طرح چھ ماہ تک ملتان میں گاڑی کی باڈی کا م کروانیوالی بس نمبری 3580-BRCکے نام سمیت بس نمبری7697-BRFکو 7سال کے دوران 18بیٹریاں جاری کی گئیں لیکن حقائق کے مطابق ڈیرھ سے دو دو سال تک بسوں کی بیٹریاں تبدیل ہی نہیں کی جاتی تھیں۔

ٹائروں اور بیٹریوں سے لاعلم بسو ں کے ڈرائیوں نے ٹرانسپورٹ سپروائز کی کرپشن اور جعلسازی کا بھانڈا پھوڑ دیااورمتعدد ڈرائیوں کی جانب سے جامعہ انتظامیہ کو تحریری طور پر واضح کیا گیا ہے کہ ہماری بسوں کے نام پر جاری ہونیوالے ٹائر ہمیں نہیں ملے اور نہ ہی سٹاک رجسٹرر پر ان کے اصل دستخط ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک ٹائر کی قیمت پچاس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے اور ٹرانسپورٹ سپروائز ثمر وحید کی تعیناتی کے دوران درجنوں ٹائروں کا خرد برد کیا گیا۔یاد رہے کہ ٹرانسپورٹ سپروائز ثمر وحید کی تعیناتی کے دوران ڈیزل کی مد میں بھی کروڑوں روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے تاہم تاحال کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں