سندھ طاس معاہدہ پربھارت سے عمل درآمد کرایا جائے، محمد علی درانی

اتوار 10 جنوری 2010 16:37

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔10جنوری۔ 2010ء) سابق وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹرمحمدعلی درانی نے دریائے ستلج کا پانی روکنے کو بہاولپور اور ستلج کی تہذیب کو موت کی وادی بنانے کی سازش اوربین الاقوامی قوانین،سندھ طاس معاہدہ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قراردیتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ سندھ طاس معاہدہ پربھارت سے عمل درآمد کرایا جائے تاکہ ستلج کی تہذیب اور بہاولپور کے عوام کو درپیش خطرات سے محفوظ بنایاجاسکے، دریائے ستلج میں دریائے راوی کی طرز پر رابطہ نہروں کے ذریعے پانی فراہم کرکے علاقے کی زراعت اور انسانوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کا خاتمہ کیا جائے اور گھریلو استعمال کے لئے پانی میں آرسینک زہرکے بڑھتے ہوئے اثرات سے عوام کو بچایاجاسکے۔

(جاری ہے)

بہاولپور کے عوام کی محرومیوں کادورگزرچکاہے،نہ صرف دریائے ستلج کو پانی ملے گا بلکہ جلد ہی بہاولپور صوبہ بھی بحال ہوگا۔وہ خشک ہوجانے والے دریائے ستلج کے اندر اتوار کو2کلومیٹرطویل منعقدہ \"احتجاجی واک\"کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پربہاولپورصوبہ بحالی تحریک کے راہنماؤں حبیب اللہ بھٹہ،عابدہ درانی،مخدوم ناصر بخاری،حفیظ قیصر،خالدواران کے علاوہ ناظمین اور کونسلروں نے بھی خطاب کیااوربہاولپوراوروہاں کے عوام کے ساتھ زیادتیوں ،ناانصافیوں اوراستحصال کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسائل کے حل کے لئے سینیٹرمحمدعلی درانی کی کوششوں کو سراہااور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا۔

واک میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔خواتین نے احتجاج کے طورپر اپنے سروں پرخالی گھڑے اٹھارکھے تھے ،چولستان سے آنے والے شرکاء اپنے روائیتی لباس پہنے ہوئے تھے۔شرکاء نے \"بہاولپور سے مسلسل ناانصافی نامنظور،بہاولپور صوبہ بحال کرو،سندھ طاس معاہدہ پر عمل کراؤ\" جیسے نعرے بلند کئے۔

سابق وزیراطلاعات سینیٹرمحمدعلی درانی نے کہاکہ بہاولپور کوصوبہ پنجاب میں مدغم کرنے کے اقدام سے شروع ہونے والی محرومی نے یہاں کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے راستے بندکردئیے اورآج یہ حالت ہوگئی ہے کہ یہاں کے عوام زندہ رہنے کے حق کے لئے لڑنے پر مجبورہوگئے ہیں،جس طرح دریائے ہاکڑہ کے ختم ہونے سے اس کے کنارے آباد سرسبزوشاداب تہذیب صحرا میں بدل گئی اب دریائے ستلج کی خشکی نے بہاولپور کے باسیوں کے لئے مصائب کے ایک نئے دورکاآغازکردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت نے زرعی استعمال کے لئے دریائے ستلج ،بیاس اور راوی سے پانی حاصل کرنا تھا لیکن یہ بات طے کی گئی تھی کہ بھارت زراعت کے لئے پانی استعمال کرے گا لیکن گھریلواستعمال کے لئے دریا میں پانی بہنے دے گا لیکن اس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مکمل طورپر پانی کی فراہمی بندکردی گئی جس کے نتیجہ میں دریائے ستلج پانی کے بجائے ریت کا دریا بن کررہ گیاہے،حالانکہ دریاکے آخر میں رہنے والوں کو پانی کی فراہمی ان کا ایک بنیادی حق ہوتاہے ۔

دوسری جانب بھارت نے اس معاہدہ کے تحت6کروڑ پاؤنڈسٹرلنگ کی ادئیگی کی تھی جس سے تربیلا اور منگلا ڈیم تعمیر ہوئے،لیکن صوبہ بہاولپور کے عوام کو نہ تو رائیلٹی دی گئی اورنہ ہی پانی فراہم کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ دیگر محرومیوں اورانصافیوں کے سبب اوردریا کے خشک ہوجانے سے جہاں ایک طرف سواکروڑ باشندے اپنے معاشی،سماجی اورتہذیبی ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے پر مجبورہیں تودوسری جانب مہلک امراض ان کو موت کی دہلیز پر لے جارہے ہیں ،دریا کے خشک ہوجانے کی وجہ سے یہاں کے رہنے والوں میں جگر،گردوں،ناک،کان کی بیماریاں،ہیضہ،ڈائیریا،یرقان،ہیپاٹائیٹس بی،سی سمیت جلدی امراض پھیل رہے ہیں،جس سے صورتحال انتہائی سنگین ہے،جس کی جانب فوری توجہ نہ دی گئی تو کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتاہے۔

سینیٹرمحمدعلی درانی نے کہاکہ صوبہ پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے فی ہزار بچوں میں سے 72کی اموات کی اوسط شرح ہے جبکہ بہاولپور میں یہ شرح142ہے جولمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کسی دریاکو مکمل طورپرخشک نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ تین دریاؤں کی بندش کے بعد حکومت نے جس طرح دریائے راوی کے کنارے آباد تہذیبوں کو بچانے کے لئے پانچ رابطہ نہروں کے ذریعے دریائے راوی میں پانی فراہم کیاتھا ،اسی طرز پر دریائے ستلج میں پانی کی فراہمی کے لئے فوری طورپر رابطہ نہروں کو اس دریا سے ملایا جائے تاکہ چولستان اور اس خطہ کی تہذیب وثقافت کو بچانے کے ساتھ یہاں کے عوام کے عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا خاتمہ ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ بہاولپور کے عوام کے ساتھ سال ہا سال سے جاری رہنے والی ناانصافیوں کے خاتمہ کا وقت آگیاہے ،عوام اپنے حقوق کے حصول کے لئے میدان عمل میں نکل آئے ہیں اور اب وہ اپنے حقوق لے کررہیں گے۔انہو ں نے کہاکہ نہ صرف ستلج کو پانی ملے گا بلکہ بہاولپور کی بطور صوبہ بحالی کی خوشخبری بھی جلد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں