پاکستانی حدود میں نایاب پرندے کی موجودگی کا انکشاف ، وائلڈ لائف افسران میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ، چولستان کے ریگستانی علاقے میں سات روزہ سروے کے دوران 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ،نایاب پرندے دیکھے ، مجاہد کلیم

پیر 14 اکتوبر 2013 15:59

بہاولپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14اکتوبر 2013ء) چولستان کے علاقے میں ایک طرح کے تلور ” گریٹ انڈین بسٹرڈ “کی موجودگی کی اطلاع نے نایاب جانوروں سے محبت کرنے والوں اور وائلڈ لائف افسران میں خوشی کی لہر دوڑادی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بہاولپور اور بہاولنگر کے علاقوں میں ہوبارہ انٹرنیشنل فاوٴنڈیشن کے لیفٹیننٹ کرنل ( ریٹائرڈ) شمس، ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر ( ڈبلیو ڈبلیو ایف) میں پرندوں کے ماہر محمد جمشید ، محکمہ وائلڈ لائف کے ضلعی افسر مجاہد کلیم اور ان کے ساٹھ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے کیمرہ مین ظہور احمد نے سروے میں حصہ لیا۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے مجاہد کلیم نے دعویٰ کیاکہ چولستان کے ریگستانی علاقے میں سات روزہ سروے کے دوران انہوں نے 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور نوانکوٹ، بجنوٹ، گھورارا اور یہاں تک کہ پاک انڈیا سرحدی علاقہ بھی دیکھا۔

(جاری ہے)

ان کی ٹیم نے ایسے چار پرندوں کو دیکھا اور ثبوت ملے کہ ایسے مزید چھ پرندے اور بھی موجود ہوسکتے ہیں ان کے مطابق انڈین بسٹرڈ پرندوں کی دنیا بھر میں تعداد کسی طرح بھی 200 سے زائد نہیں اور ان میں سے دس پرندوں کی پاکستان میں موجودگی ایک قابل فخر بات ہے اور اس کی وجہ علاقے میں پرندے کا قدرتی مسکن موجود ہونا ہے یہ ڈیٹا انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر ( آئی یو سی این ) کی جانب سے جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2012 کے سروے میں پورے ریگستان میں ایسا کوئی پرندہ نہیں دیکھا گیا تھاہوبارا فاوٴنڈیشن انٹرنیشنل کے مطابق سال 2011 میں ایسے دوسو سے دوسوپچاس پرندے موجود تھے۔ چولستان میں 2009کے معمول کے سروے کے دوران پندرہ پرندے دیکھے گئے تھے۔ 2005 میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک بھوکے پرندے کو بچاکر، اس کا علاج کیا گیا اور بہترین صحت کی بحالی پر اسے دوبارہ ماحول میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

گریٹ انڈین بسٹرڈ نامی یہ پرندہ ’بھکر‘کہلاتا ہے اسے گھاس اور سبزے والی زمین کا بادشاہ کہا جاتا ہے یہ پرندہ دنیا بھر میں نایاب ہے اور صرف بھارت اور راجستھان سے ملحق پاکستانی علاقوں میں پایا جاتا ہے گزشتہ چند برسوں میں یہ انڈیا کی 16 ریاستوں میں پایا گیا جن میں گجرات، مدھیا پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹکا، آندھرا پردیش اور مغربی راجستھان شامل ہیں۔فصلوں اور کھیتوں پر کیڑے مار ادویات کے چھڑکاوٴ کی وجہ سے اس پرندے کی تعداد بہت تیزی سے کم ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے بچانے کیلئے اس کا قدرتی مسکن بچانے کی بہت ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں