اُردو کو سرکاری و دفتری زبان کی حیثیت سے فوری نافذ کرنیکا فیصلہ تاریخ ساز ہے ، تابش الوری

سپریم کورٹ نے نہ صرف آئین کی عملداری کو یقینی بنایا بلکہ نظریہ پاکستان اور قائداعظم کے فرمان کی تکمیل کا فریضہ بھی انجام دیا ہے

جمعہ 11 ستمبر 2015 21:48

بہاول پور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) اُردو کو فوری طور پر سرکاری و دفتری زبان کی حیثیت سے نافذ کرنے کا فیصلہ تاریخ ساز ہے ۔ سپریم کورٹ نے نہ صرف آئین کی عملداری کو یقینی بنایا بلکہ نظریہ پاکستان اور قائداعظم کے فرمان کی تکمیل کا فریضہ بھی انجام دیا ہے۔ یہ بات معروف پارلیمینٹرین تحریک نفاذ اُردو کے رہنما اور دانشور سیّد تابش الوریٰ (تمغہ امتیاز) نے کراچی کے دورے پر اپنے ایک بیان میں کیا انہوں نے کہا ہے کہ اُردو کا نفاذ پوری قوم کا مطالبہ اور آئین کا تقاضہ تھا جسکی راہ میں ایک بااثر طبقہ دیوار بنا ہوا تھا خود میں نے اسمبلی میں دو مرتبہ نفاذ اُردو کا بل پیش کیا مگر تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے۔

سپریم کورٹ نے بیک جنبش قلم تمام روکاوٹوں کو مسمار کرکے ایک مرتبہ پھر آئین کی بالادستی کا پرچم بلند کر دیا ہے اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے اُردو کے نفاذ کا اُردو میں فیصلہ لکھ کر ایک نئی سنہری تاریخ رقم کردی ہے جو پاکستان اور اُردو کے حوالے سے ہمیشہ ناقابل فراموش رہے گی۔

(جاری ہے)

، مزید کہا کاش یہ فیصلہ مسلم لیگ کی وفاقی حکومت نے خود کیا ہوتا کیونکہ یہ اسکی سیاسی ، جماعتی، اخلاقی اور دستوری ذمہ داری تھی۔ آل انڈیا مسلم لی گ نے اپنے اجلاسوں میں اُردو کیلئے بارہ سے زائد قرار دادیں منظور کیں ، قائداعظم نے اعلانات کئے اور ہر آئین میں اِسے قومی زبان کا درجہ دیا گیا۔ سیّد تابش الوریٰ نے جو اس ہفتے محکمہ ادبی و سماجی تقاریب میں شرکت کریں گے`

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں