پیپلز پارٹی ختم ہونے کی باتیں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،پیپلز پارٹی کا کارکن بھٹو ازم کے نظریات سے وابستہ ہے جو روٹھ کر گھر تو بیٹھ سکتا ہے کسی اور پارٹی میں نہیں جا سکتا کیونکہ پیپلز پارٹی ایک فیملی ہے جس میں چھوٹے چھوٹے اختلافات ہوتے رہتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ پی پی پی ختم ہو گئی ہے، قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن ہمارا ،سینٹ کا چیئر مین ہمارا ،سند ھ حکومت ہماری اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ختم ہو گئے ہیں

پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین و سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا ورکرز کنونشن سے خطاب

اتوار 4 ستمبر 2016 19:37

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4ستمبر۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین و سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ختم ہو گئی ہے کی باتیں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں پیپلز پارٹی کا کارکن بھٹو ازم کے نظریات سے وابستہ ہے جو کہ روٹھ کر گھر تو بیٹھ سکتا ہے کسی اور پارٹی میں نہیں جا سکتا کیونکہ پیپلز پارٹی ایک فیملی ہے اور فیملی میں چھوٹے چھوٹے اختلافات تو ہوتے رہتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ پی پی پی ختم ہو گئی ہے قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن ہمارا ،سینٹ کا چیئر مین ہمارا ،سند ھ حکومت ہماری اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ختم ہو گئے ہیں وہ بہاول پور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دو صوبوں کی قرار داد یں ہم میں نفاق ڈالنے کے لیے پاس کی گئی میں پہلے بھی کہتا تھا کہ صوبہ بننے دیں اس صوبہ کا نام چاہے بہاول پور صوبہ رکھ لیں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی محرومیوں کو دیکھتے ہوئے جنوبی پنجاب کی تنظیم علیحدہ بنائی پیپلز پارٹی نے تمام بڑے عہدے جنوبی پنجاب کو دیے اگر ہم نے کام نہیں کیا تو اس میں پارٹی کا کیا قصور ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملک کے غریب لوگوں کی مدد کی اور اس پروگرام کی شفافیت کا اعتراف بین الا قوامی ادارے بھی کرتے ہیں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا کہ پنجاب کا 470 ارب روپے کا بجٹ ہے جو کہ صرف لاہور پر خرچ کیا جاتا ہے ایک ہفتہ قبل شہباز شریف نے اربوں روپے کا چیلنجر 305 جہاز خریدا ہے اگر اس جہاز کا پیسہ جنوبی پنجاب کو دیا جاتا تو اس خطہ کی حالت بہتر ہو سکتی تھی ہمارے خون پسینہ کی کمائی سے لاہور میں میٹر و بنائی گئی آج لاہور کے ہسپتال ،سڑکیں اور تعلیمی اداروں کو دیکھے اور پھر جنوبی پنجاب میں ان ادروں کو دیکھے تو پتا چلے گا کہ ن لیگ کو جنوبی پنجاب کی کوئی پرواہ نہیں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام آیا ہے اور اگر یہ نام پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم کا آتا تو اس کو عبرت کا نشان بنا دیا جاتا اگر سرائیکی وسیب کا کوئی خیر خواہ ہے تو وہ صرف پیپلز پارٹی ہے اس ملک کو جتنا پاکستان پیپلز پارٹی نے دیا ہے آج تک اتنا کوئی اور جماعت نہیں دے سکی کسی پارٹی میں اتنا دم نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی خدمت کرنے میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ کر سکے انہوں نے کہا کہپارٹی کی قیادت اب بلاول بھٹو زرداری نے خود سنبھال لی ہے ورکرز کی خواہش پر بلاول بھٹو زرداری نے پرانی تنظیمیں ختم کیں اور نئی تنظیم سازی کے لیے خود میدان میں نکلے انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنایا ملک کے غریب آدمی کو اس قابل بنایا کہ وہ ایک جاگیردار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے جو لوگ کونسلر نہیں بن سکتے تھے پیپلز پارٹی نے انہیں ایم این اے اور وزیر بنایا انہوں نے مذید کہا کہ ہم میرٹ پر تنظیم سازی کریں گے اور انشاء اﷲ جنوبی پنجاب کو ایک دفعہ پھر پیپلز پارٹی کا گڑھ بنائیں گے انہوں نے کہا کہ ن لیگ سے کسی کی جیت برداشت نہیں ہو تی صر ایک ضلع رحیم یار خان کے لیے لوکل گورنمنٹ کے قانون میں تبدیلی کی گئی کیونکہ ہم نے رحیم یار خان میں ن لیگ کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا جو کہ ان سے ہضم نہیں ہو رہی مجھے عہدوں کا لالچ نہیں ہے اگر ہوتا تو کبھی پنجاب کی گورنر شپ نہ چھوڑتا میری عزت پی پی کے ہاتھ میں محفوظ ہے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ہاتھوں میری عزت محفوظ نہیں عمران خان میرے دوست ہے مگر دسیاسی طور پر میں ان کے ساتھ دس منٹ نہیں چل سکتا ۔

(جاری ہے)

پارٹی راہنمائسلیم بھٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارٹی کے نظریاتی کارکنوں پر مشتمل تنظیم کو ٹاسک دیا جائے تو وہ بنیادی سطح تک پارٹی کی تنظیم سازی بہتر کرسکتے ہیں کیونکہ پارلیمانی لوگوں کو عہدے دینے سے پارٹی کا نظریاتی اساسی ڈھانچہ کمزور ہوتا ہے۔پی ایس ایف کے ذریعے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو رکن بناکر پیپلز یوتھ میں تربیت کی جاسکتی ہے جو پارٹی کا عظیم سرمایہ ثابت ہوگا ۔

اس لئے ریگولر طالب علموں اور 25سے 28 سال تک کے نوجوانوں کو پیپلز یوتھ میں عہدے دیکر بوڑھے لوگو ں کو یوتھ کی بجائے پارٹی میں بھیجا جائے۔۔اجلاس میں ضلع بہاول پوراورسٹی بہاول پورکے عہدوں کے لئے امیدواروں شاکرمرزا‘ محمدحسین آزاد ‘عامریار وارن‘ سلیم بھٹی‘ صادق علی نوشاد‘ رانامحمدسلیم‘ سجادمغل‘ عبدالرحمان بابر‘ محمداشرف چیمہ‘ ریاض احمدبھٹی چولستانی‘ صفدرشہبازراجپوت نے بھی خطاب کیا تقریب میں عبدالقادرشاہین‘ شوکت بسرا‘ ٹوچی خان‘ رضوان عالم‘ ملک حبیب اﷲ بھٹہ‘ کلیم اﷲ ایڈوکیٹ‘ ‘ فاروق مغل‘ ساجدہ ملک،مسرت وہاب،کنول ملک ‘ شاہ رخ خان‘ بھی شریک تھے قبل ازیں سانحہ کوئٹہ میں شہیدہونے والے وکلاء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں