انصاف کا ایک لمحہ ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے،چیف جسٹس عدالت عالیہ آزاد کشمیر

قانون کے پیشے کے تمام اراکین انصاف کی فراہمی میں یکساں طور پر ذمہ دار ہیں، وکلاء انصاف کی فراہمی، اہم معاملات ،عوامی رائے کی تصیح میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،عوامی حقوق کے محافظ ہونے کے ناطے آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے سائلین تک انصاف کی فراہمی کو ہر ممکن حد تک آسان بنایا جائے،مجھے یقین ہے آپ اپنی صلاحیتوں کو عدلیہ کی آزادی اور قانون وآئین کی بالا دستی کیلئے بروئے کار لائیں گے،جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کا بہاولپور بار سے خطاب

منگل 8 جنوری 2019 17:42

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2019ء) چیف جسٹس عدالت عالیہ آزادجموںکشمیرجسٹس ایم تبسم آفتاب علوی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد ملتان اور بعدازاں بہاولپور پہنچ گئے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیاگیا ،پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ بہاولپور بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عدالت عالیہ آزادکشمیر ایم تبسم آفتاب علوی نے کہا کہ انصاف کا ایک لمحہ ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ قاضی کے عہدے کی خواہش نہ کرو یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اگر ایک بھی فیصلہ بد نیتی سے کرو گے تو جہنم کے حقدار بن سکتے ہو۔ نئے تعینات ہونے والیچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میرے کلاس فیلو ہیں اور بڑے لائق اور محنتی جج ہیں ان کی قدر کرو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قانون کا پیشہ ایک مقدس پیشہ ہے اور اس پیشے کے تمام اراکین انصاف کی فراہمی میں یکساں طور پر ذمہ دار ہیں۔

بطور وکیل آپ کو آئین اور قانون کی حکمرانی اور بالا دستی کے مطابق پیش آنا ہے۔ وکلاء معاشرے کا ایک فعال اور تعلیم یافتہ طبقہ ہیں۔ وکلائ انصاف کی فراہمی، اہم معاملات ،عوامی رائے کی تصیح میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔عوامی حقوق کے محافظ ہونے کے ناطے آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سائلین تک انصاف کی فراہمی کو ہر ممکن حد تک آسان بنایا جائے۔

چیف جسٹس عدالت العالیہ آزادکشمیر نے کہاکہ آپ بار کے فعال اور مستعد اراکین ہیں۔ آپ کی طرف سے اعلیٰ اخلاق اور پیشے کے حوالے سے قائم معیار، آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ ہو گا۔ آپ کی اضافی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری عدالت کو ایماندرانہ اور مئوثر معاونت مہیا کرنا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اعلیٰ عدلیہ نے موجودہ مقام ، کارکردگی کے ذریعے بڑی محنت سے حاصل کیا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہاکہ مجھے آپ پر پورا یقین ہے کہ آپ اپنی صلاحیتوں کو عدلیہ کی آزادی اور قانون وآئین کی بالا دستی کیلئے بروئے کار لائیں گے۔ میں یہاں پر ایک بات واضح کرتا چلوں کہ کسی بھی قوم یا شخص کی زندگی میں ترقی کیلئے کوئی مختصر راستہ نہیں ہوتا۔ ہر ایک کو اپنے مقاصد کے حصول کیلئے سخت محنت کرنا ہو تی ہے جیسا کہ ہمارے عظیم قائد محمد علی جناح، جنہوں نے سخت محنت ، لگن اور اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بطور وکیل پاکستان بنایا۔

بطور قوم ہمیں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے اصول پر کاربند رہنا ہو گا۔ چیف جسٹس عدالت العالیہ آزادکشمیر نے کہاکہ مقدمات کے فیصلوں کا ہدف بار کی بھر پور معاونت سے ہی ممکن ہے۔ بار کی معاونت کے بغیر ان اہداف کا حصول مشکل ہو جائیگا چیف جسٹس نے کہاکہ آپ سب لوگ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ قانون کا پیشہ صرف اس لئے اہم گردانا جاتا ہے کہ اس میں آپ کو حقوق سے محروم لوگوں کی دادرسی اور ان کے غصب شدہ حقوق واپس دلوانے کا موقع ملتا ہے۔

کسی اور پیشے میں آپ کو یہ وصف نہیں ملے گا اور یہ آپ پر منحصر ہے کہ موقع کا صحیح استعمال کرتے ہوئے مشکلات سے دوچار مئوکلات کی دادرسی کریں۔بحیثیت وکیل آپ کو یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ آپ اپنے مئوکل کا مفاد مقدم رکھیں۔ آپ کو داد رسی کے طالب، اپنے مئوکل کوانصاف کے حصول میں مدد کرنی ہے۔ اگر آپ انصاف کے حصول کیلئے اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں گے تو ایسی صورت میں آپ پر لوگوں کا اعتماد بڑھے گا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میرے لئے یہ باعث اطمینان ہے کہ عدلیہ آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے عوام کی شکایات کا ازالہ کرتے ہوئے معاشرے میں قیامِ امن اور ہم آہنگی کیلئے مئوثر کردار ادا کر رہی ہے۔ہائیکورٹ بار کے صدر احمد منصور چشتی اور عمر محمود نے بھی خطاب کیا ۔آخر میں بہاولپور بار کے صدر نے چیف جسٹس ہائیکورٹ آزاد کشمیر کو بہاولپور بار کی تا حیات اعزازی ممبرشپ سے بھی نوازا۔

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں