ملکی بہتری کیلئے مودی سے بات ہوسکتی ، کرپٹ ٹولے سے نہیں

ملک کی خوشحالی کیلئے مودی سمیت سب سے بات کرنے کوتیار ہوں ،لیکن منی لانڈرنگ کرنے والوں کواین آراو نہیں ملے گا،10سالہ چارٹرڈ آف کرپشن نے قرضہ 30ہزار ارب کردیا،بلوچستان ،سندھ کوکہتاہوں کہ قبائلیوں کی حالت بدلنے کیلئے این ایف سی ایوارڈ سے حصہ دیں۔وزیراعظم عمران خان کا عوامی جلسے سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 15 مارچ 2019 17:25

ملکی بہتری کیلئے مودی سے بات ہوسکتی ، کرپٹ ٹولے سے نہیں
باجوڑ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 مارچ2019ء ) وزیراعظم عمران خا ن نے سیاسی مخالفین کو خبردار کیا ہے کہ مودی سے بات ہوسکتی ہے ، کرپٹ ٹولے سے نہیں،ملک کی خوشحالی کیلئے مودی سمیت سب سے بات کرنے کوتیار ہوں ،لیکن منی لانڈرنگ کرنے والوں کواین آراو نہیں ملے گا،10سالہ چارٹرڈ آف کرپشن نے قرضہ 30ہزار ارب کردیا،بلوچستان ،سندھ کوکہتاہوں کہ قبائلیوں کی حالت بدلنے کیلئے این ایف سی ایوارڈ سے حصہ دیں۔

انہوں نے آج یہاں باجوڑ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں باجوڑ آنے کی کوشش کررہا تھا لیکن حالات نہیں تھے۔ مجھے آج یہاں آکر اور جنون کو دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔سارے قبائلی علاقے میں یہ جوجنگ ہوئی ، اس میں قبائلیوں کو نقصان پہنچا، روزگار ، کاروبار تباہ ہوگئے، مال مویشی وزیرستان میں اجڑ گئے، لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔

(جاری ہے)

ہم سب جانتے ہیں کہ قبائلی علاقہ کتنی مشکلوں سے گزرا ہے،قرآن کی آیت ہے کہ اللہ ہرمشکل وقت کے بعد آسانی پیدا کرتا ہے، انشاء اللہ آپ کا آسانی کا وقت شروع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں الیکشن ہیں ، ہندوستان کی ایک جماعت الیکشن نفرتیں پھیلا کرجیتنا چاہتی ہے۔ انہوں نے ایک واردات کی لیکن پاکستانی فضائیہ نے ملک کا بھرپور انداز میں دفا ع کیا ۔ ہم ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں، ہم آگے بڑھنا چاہتے ، سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اس کو کبھی بھی غلطی سے کوئی کمزوری نہ سمجھے۔

ہم ہندوستان کو باربار کہتے ہیں کہ آؤ! تجارت کریں، کشمیر کا مسئلہ مذاکرات سے حل کریں، کشمیریوں کو سلام پیش کرتاہوں جس طرح وہ آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں اور اپنے حق پرکھڑے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں آگاہ کرنا چاہتاہوں کہ ہمیں اگلے 30دن بڑا دھیان رکھنا پڑے گا، تاکہ ہندوستان میں مودی الیکشن جیتنے کیلئے کوئی کاروائی نہ کرے، ہمیں الرٹ رہنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ باجوڑ والوں کا مطالبہ انٹرنیٹ ہونا چاہیے، مجھے خوشی ہوئی ، باجوڑ شعور رکھتا ہے، میں پہلا کام انٹرنیٹ کی فراہمی کا کروں گا۔ وزیرستان می دکانیں گری ہوئی ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ سے سارے صوبے اپنے حصے کا 3فیصد پیسا قبائلی علاقے کو دیں گے۔پنجاب اور پختونخواہ کو کہہ سکتا ہوں کہ ہماری وہاں حکومت ہے۔ لیکن بلوچستان اور سندھ کو کہنا چاہتا ہوں کہ 3فیصد فنڈ اس لیے دینا چاہئے کہ قبائلیوں نے پورے ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، دوسرا مسلمانوں کا فرض ہے کہ نچلے طبقات کو اوپر اٹھانے کیلئے مدد کریں، ایسٹ جرمنی نیچے رہ گیا تھا توویسٹ جرمنی نے ان کواوپراٹھانے کیلئے پیسا دیا۔

اگر ہم نے قبائلیوں کو اوپر نہ اٹھایا تودشمن قبائلیوں کو اکسانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر پھر سے دوبارہ آپریشن کرنا پڑا توپھر 3فیصد کی بجائے بہت زیادہ خرچہ کرنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، پاکستان میں ہم اس وقت برے وقت سے گزر ررہے ہیں، کیونکہ پچھلے 10سال میں دوجماعتوں نے اس ملک کا قرضہ جوکہ 60سالوں میں 6ہزار ارب تھا،منگلاڈیم، تربیلاڈیم، بڑے بڑے کام بھی کیے گئے، لیکن پچھلے 10سالوں کی پارٹنرشپ جس کو یہ چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کہتے ہیں ہم اس کو چارٹرڈ آف کرپشن کہتے ہیں۔

تحریک انصاف نے ان سوئینگ سے پارٹنرشپ توڑ دی،10سالوں میں قرضہ 30ہزار ارب ہوگیا ہے۔دس سالوں میں اس ملک سے جوکیاگیا وہ دشمن بھی نہ کرتا، ایک ملک کو مقروض کرکے چلے گئے ، آج ملکر کہتے ہیں دشمن جمہوریت خطرے میں ہے، جمہوریت نہیں بڑے بڑے ڈاکو خطرے میں ہیں، میں ملک کی بہتری کیلئے نریندر مودی سے بھی بات چیت کرنے کو تیار ہوں، افغانستان میں توہمارے بھائی ہیں، بات چیت شروع ہوگئی ، جلد افغانستان میں اچھی حکومت آئے گی، ایسی حکومت جس میں سب لوگ حکومت میں شامل ہوں گے، جنگ ختم ہوجائے گی۔

پھرتجارت ہوگی، اس سارے علاقے میں بھی خوشحالی آئے گی، وہ وقت جلد آنے والا ہے۔افغانستان سے توہماری دوستی ہونی ہی ہے، اپنے ملک کی خوشحالی کیلئے مودی سے بھی بات چیت کیلئے تیار ہوں ۔ایران ہمارا ہمسایہ ہے،میں نے ایرانی صدر سے کہا کہ پاکستان کبھی نہیں بھولے گا جب ایران 1965ء کی جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑا تھا۔ایران سے بھی ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔

لیکن یہ جتنا مرضی کہیں جمہوریت خطرے میں ہے، میں کبھی بھی کرپشن کے ساتھ مفاہمت نہیں کروں گا، جن لوگوں نے ملک کاپیسا لوٹا، وہ پیسا جوہسپتالوں ، صاف پانی اور تعلیم اور غر بت سے نکالنے پر خرچ ہونا چاہیے تھا، وہ پیسا منی لانڈرنگ کرنے والوں کے ساتھ کبھی ڈیل نہیں ہوگی۔ جنرل مشرف نے نوازشریف کے ساتھ این آراو دستخط کیا، 2000ء میں جب وہ سعودی عرب گیا، دوسران این آر او مشرف نے زرداری کو دیا جب وہ پاکستان واپس آیا ، اس لیے اب کوئی این آراو سائن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں جب یہاں 26سال قبل آیا توسوچتا تھا کہ کیسے حالات ٹھیک کریں گے، اس علاقے کوعلاقہ غیر کہتے تھے، 75فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے تھے، میں سوچتا تھا کہ کیسے ہم ہم اپنے قبائلی علاقے کو اوپر اٹھائیں، اب قبائلی علاقہ پختونخواہ کے ساتھ ضم ہوگیا ہے ،انشاء اللہ اب ہم قبائلیوں کی مدد کریں گے۔

باجوڑ ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں