جو پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں،ان سے ڈیل ہوگئی اور نہ ہی کمپرومائز یا مفاہمت ہوگی، وزیر اعظم

آج جمہوریت نہیں بڑے بڑے ڈاکو خطرے میں ہیں، ملک کی بہتری اور خوشحالی کیلئے مودی سمیت ہر ایک سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں،اگلے 30 دن کے دورا ن بھارت میں الیکشن سے پہلے کسی کارروائی کا خدشہ ہے،اگلے 30دن ہمیں دھیان رکھنا پڑیگا کشمیر میں لوگ آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ، دلیری پر سلام پیش کرتاہوں، قبائلی علاقوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا تو ہمارے دشمن قبائلی علاقے میں انتشار پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کی کوشش کریں گے،قبائلی علاقوں کی بحالی کے لئے سندھ اور بلوچستان بھی اپنا حصہ ڈالیں،افغانستان میں طالبان اور امریکا کے مذاکرات جاری ہیں جس سے امن کی امید ہے،عمران خان کا جلسے سے خطاب

جمعہ 15 مارچ 2019 20:22

جو پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں،ان سے ڈیل ہوگئی اور نہ ہی کمپرومائز یا مفاہمت ہوگی، وزیر اعظم
مہمند /باجوڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2019ء) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جو پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں،ان سے ڈیل ہوگئی اور نہ ہی کمپرومائز یا مفاہمت ہوگی ،آج جمہوریت نہیں بڑے بڑے ڈاکو خطرے میں ہیں، ملک کی بہتری اور خوشحالی کیلئے مودی سمیت ہر ایک سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں،اگلے 30 دن کے دورا ن بھارت میں الیکشن سے پہلے کسی کارروائی کا خدشہ ہے،اگلے 30دن ہمیں دھیان رکھنا پڑیگا ، کشمیر میں لوگ آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ، دلیری پر سلام پیش کرتاہوں، قبائلی علاقوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا تو ہمارے دشمن قبائلی علاقے میں انتشار پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کی کوشش کریں گے،قبائلی علاقوں کی بحالی کے لئے سندھ اور بلوچستان بھی اپنا حصہ ڈالیں،افغانستان میں طالبان اور امریکا کے مذاکرات جاری ہیں جس سے امن کی امید ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو باجوڑ خار میں پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آج اپنے باجوڑ کے نوجوانوں، بزرگوں اور بچوں سب کا شکر گزار ہوں کہ اتنی بڑی تعداد میں آپ نے میرا استقبال کیا اور دیر تک انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً 27 سال پہلے 1992ء میں وہ اس خوبصورت علاقے میں آئے تھے تو انہوں نے اس کے بعد قبائلی علاقے کے بارے میں ایک کتاب لکھی جس میں باجوڑ کے دورہ کی تصاویر شامل کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس کے بعد بھی یہاں آنے کی کوشش کرتے رہے لیکن یہاں مشکل حالات تھے، آج انہیں یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا کہ پورے قبائلی علاقے میں جو جنگ ہوئی اس سے قبائلی علاقے کے لوگوں کو نقصان پہنچا، ان کے روزگار کے ذرائع، دکانیں، کاروبار، مال مویشی تباہ ہوئے، لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور ہم سب جانتے ہیں کہ قبائلی علاقہ کے عوام نے کتنی مشکلات کا سامنا کیا۔

انہوں نے اس موقع پر قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر مشکل کے بعد الله آسانی پیدا کرتا ہے، انشاء الله آپ کا آسانی کا وقت شروع ہو گیا ہے، میرے قبائلی علاقے کے لوگ مشکل وقت سے نکل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں الیکشن ہے اور ہماری بدقسمتی ہے کہ بھارت کی ایک جماعت الیکشن نفرتیں پھیلا کر جیتنا چاہتی ہے، انہوں نے ایک واردات کی اور الله کا شکر ہے کہ پاک فضائیہ نے ملک کا صحیح معنوں میں دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم امن چاہتی ہے، ہم سب سے امن چاہتے ہیں، ہم سارے ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں کیونکہ ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم اپنے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اپنے اپنے لوگوں کے لئے خوشحالی اور سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ اس کو کبھی غلطی سے بھی کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھے۔

یہ قوم امن چاہتی ہے اور اس لئے ہم بار بار بھارت کو کہہ رہے ہیں کہ بجائے جنگ کے ہم تجارت کریں، کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیر کے لوگوں کے اوپر جو ظلم ہو رہا ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ اپنی آزادی کے لئے تحریک چلا رہے ہیں اور اپنے حقوق کے لئے دلیرانہ جدوجہد کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں الیکشن کی وجہ سے ہمیں اگلے تیس دن چوکس رہنا ہوگا کیونکہ خدشہ ہے کہ الیکشن سے پہلے الیکشن جیتنے کے لئے کسی قسم کی کارروائی نہ کی جائے، اس لئے ہماری سکیورٹی فورسز، پولیس اور قبائلی علاقے کے عوام کو چوکنا رہنا ہوگا، آپ نے حفاظت کے لئے تیار رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج علاقے کے نوجوانوں میں جو جذبہ دیکھا ہے اس سے بہت خوشی ہوئی ہے، وہ باجوڑ میں انٹرنیٹ کی سروسز چاہتے ہیں، ماشاء الله ہمارا نوجوان شعور رکھتا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد جاتے ہی پہلی فرصت میں اس سلسلے میں اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جنگ کی وجہ سے تباہی ہوئی، ابھی بھی بڑے علاقوں میں لوگوں کے گھر اور دکانیں گری ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ سے سارے صوبے اپنے حصے سے تین فیصد پیسہ قبائلی علاقے کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا جہاں ہماری حکومت ہے، کی طرف سے یقین دلا سکتا ہوں لیکن سندھ اور بلوچستان کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو یہ تین فیصد فنڈ اس لئے دینا چاہئے کہ قبائلی علاقے کے لوگوں نے ہمارے ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں اور ان کی یہ قربانیاں پورے پاکستان کیلئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے بھی ہمارا فرض ہے کہ پیچھے رہ جانے والوں کی مدد کریں، اس سلسلے میں انہوں نے جرمنی کی مثال دی جہاں مغربی جرمنی کے لوگوں نے مشرقی جرمنی کے لوگوں کی مدد کی اور ان کے لئے پیسے جمع کر کے انہیں ترقی میں مدد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر جرمنی کے لوگ ایسا کر سکتے ہیں تو کیا پاکستان کے لوگ اور سارے صوبے اپنے قبائلی علاقوں کو ترقی دینے کے لئے صرف تین فیصد نہیں دے سکتے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے قبائلی علاقے کے عوام کی مدد نہ کی، یہاں پیسہ نہ خرچ کیا اور قبائلی علاقے کے لوگوں کو ترقی نہ دی تو ہمارے دشمن قبائلی علاقے میں انتشار پھیلانے اور اکسانے کی کوشش کریں گے اور بے روزگار نوجوانوں کو ورغلائیں گے اور پھر سے قبائلی علاقے میں اگر آپریشن کرنا پڑا تو تین فیصد سے بہت زیادہ خرچ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ باقی دونوں صوبوں سے بھی بات کریں گے تاکہ این ایف سی ایوارڈ سے تین فیصد قبائلی علاقے کے لوگوں پر خرچ کیا جا سکے اور قبائلی علاقے بھی ترقی کر سکیں۔ وزیراعظم نے باجوڑ کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اونچ نیچ زندگی کا حصہ ہوتی ہے، زندگی میں اچھے اور برے وقت آتے ہیں، پاکستان میں اس وقت معاشی طور پر ہم سب سے برے وقت سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں سے استفسار کیا کہ وہ بتائیں کہ اس وقت پاکستان پر معاشی طور پر برا وقت کیوں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہ سوال اس لئے پوچھ رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کے شعور کا اندازہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 60 سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، 60 سالہ ملکی تاریخ میں منگلا ڈیم، تربیلا ڈیم، موٹر وے جیسے بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے اور پاکستان کا پورا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا لیکن گزشتہ دس سال میں دو جماعتوں نے اس ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان دونوں کی دس سالہ پارٹنر شپ جس کو یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کہتے تھے، ہم اسے چارٹر آف کرپشن کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی یہ دس سالہ پارٹنر شپ تحریک انصاف کے ان سونگ یارکر نے توڑ دی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں اس ملک کے ساتھ جو کیا گیا وہ دشمن بھی نہ کرتا، ملک کو مقروض کر کے چلے گئے اور آج مل کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت خطرے میں نہیں ہے بلکہ بڑے بڑے ڈاکو خطرے میں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ جمہوریت کے لئے ہرچیز کرنے اور کسی سے بھی بات چیت کے لئے تیار ہیں، ملک کی بہتری کے لئے میں نریندر مودی سے بھی بات کرنے کے لئے تیار ہوں، افغانستان میں ہمارے بھائی ہیں، طالبان سے بات چیت شروع ہو گئی ہے، انشاء الله آنے والے دنوں میں امن ہوگا اور افغانستان میں ایک ایسی اچھی حکومت آئے گی جس میں پورے افغانستان سے لوگ شامل ہوں گے، جنگ ختم ہوگی، امن ہوگا، تجارت ہوگی، سارے علاقے میں خوشحالی آئے گی، وہ وقت آنے والا ہے، افغانستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی خوشحالی کے لئے میں نریندر مودی سے بھی بات کرنے کے لئے تیار ہوں، ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے، میری صدر روحانی سے بات ہوئی، ایران 1965ء میں مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا تھا، اسے ہم کبھی نہیں بھولیں گے، ایران سے ہمارے اچھے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بے شک یہ کہتے رہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، میں کبھی کسی کرپٹ یا کرپشن کے ساتھ کسی قسم کی مفاہمت نہیں کروں گا، عوام کا جو پیسہ لوٹا گیا یہ پیسہ ہسپتالوں، نوجوانوں کو روزگار دینے، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور غربت کے خاتمہ پر خرچ ہونا تھا لیکن وہ پیسہ چوری کر کے منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر لے گئے جن سے کسی قسم کی مفاہمت اور ڈیل نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک نے دو این آر اوز کی بہت بڑی قیمت ادا کی ہے۔ ایک این آر او جنرل مشرف نے نواز شریف سے کیا جب 2000ء میں انہیں 10 سال کے لئے ملک سے باہر بھیجا گیا۔ اس این آر او نے ہمیں نقصان پہنچایا اور دوسرا این آر او جو پرویز مشرف نے آصف زرداری سے کیا جب وہ 2007ء میں واپس آئے، ان دو این آر اوز کی وجہ سے پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک پہنچا، اس لئے اب کوئی این آر او نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اب میں قبائلی علاقے کے لوگوں کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ جب میں 26 سال پہلے یہاں آیا تھا تو سوچتا تھا کہ ہمارے قبائلی علاقے کے لوگوں کے حالات کیسے بدلیں گے کیونکہ قبائلی علاقہ کو علاقہ غیر کہتے تھے، کوئی سرمایہ کاری یا سیاحت کے لئے قبائلی علاقے میں نہیں آتا تھا، قبائلی علاقے میں 75 فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہے تھے، یہاں اچھے کالج تھے اور نہ صنعت تھی۔

میں سوچتا تھا کہ کیسے قبائلی علاقے کے لوگوں کو خوشحالی اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جائے اور الله تعالیٰ کا کرم ہے اب قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہو گیا ہے، ہم آپ کو ترقی دیں گے، آپ کی مدد کریں گے لیکن اس کے لئے تھوڑا صبر کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک گھر پر قرضہ چڑھ جائے تو اس کے حالات بدلنے کے لئے خرچ کم اور آمدن بڑھانا پڑتی ہے اسی طرح ملک کی مثال ہے۔

آج ہم سعودی عرب، قطر، یو اے ای، چین اور ملائیشیا سے سرمایہ کاری لا رہے ہیں۔ لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور الله کا شکر ہے کہ اس ملک میں لوگ سرمایہ کاری اور فیکٹریاں لگانے کے لئے تیار ہیں۔ انشاء الله اس سے ملک کی دولت اوپر آئے گی اور پیسہ بنے گا، ہم اپنے قرضے بھی واپس کریں گے اور سب سے پہلے ہم اپنے لوگوں کی تعلیم اور صحت پر یہ پیسہ خرچ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انضمام سے لیویز اور خاصہ دار اور قبائلی علاقے کے عمائدین کے بعض خدشات ہیں، میں ان پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انہیں بے روزگار نہیں کیا جائے گا، ان کے لئے زبردست سٹرکچر لا رہے ہیں، لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس کے اندر ضم کیا جائے گا، ان کی تنخواہیں بھی بہتر کی جائیں گی، اس حوالے سے بات چیت ہو گئی ہے اس لئے فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر باجوڑ کے نوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے لئے 2 ارب روپے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس سے نوجوان اپنا کاروبار اور روزگار شروع کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ان علاقوں میں بجلی کا مسئلہ ہے، جس کے حل کے لئے گرڈ اسٹیشن بن رہا ہے، سولر کا گرڈ اسٹیشن بھی بنا رہے ہیں، آپ تھوڑا صبر کریں بجلی کا مسئلہ بھی حل کریں گے۔

300 مساجد کیلئے فیصلہ کیا ہے کہ ان میں سولر بجلی لگائیں گے تاکہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہی ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ پورے قبائلی علاقے میں تعلیم اور صحت کے شعبہ میں آٹھ ہزار نئی نوکریاں دی جائیں گی، فاٹا یونیورسٹی کا کیمپس باجوڑ اور مہمند میں کھل رہا ہے، اس کو اپ گریڈ کریں گے۔ علاقے کے نوجوان صحت مند اور دلیر ہیں، انہیں کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور اس کے لئے حکومت فنڈز دے گی۔

انہوں نے علاقے کو سوات ایکسپریس وے سے منسلک کرنے کا بھی اعلان کیا تاکہ یہاں سیاحت کو فروغ حاصل ہو اور روزگار میسر آئے۔ وزیراعظم نے چھوٹی صنعتوں کے لئے صنعتی زون بنانے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو فنی تربیت کے مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان بن چکا ہے، میں اپنے قبائلی علاقے کے عوام کو کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں تھوڑا صبر کرنا ہوگا۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایسے لوگوں سے خبر دار رہیں جو قبائلی علاقے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے، اس ملک کے دشمن یہ نہیں چاہیں گے کہ قبائلی علاقے کا انضمام پختونخوا کے ساتھ ہو، اس لئے وہ رکاوٹیں ڈالیں گے۔ نوجوانوں نے اس سازش کو ناکام بنانا ہے کیونکہ مستقبل میں جب یہ انضمام ہو جائے گا تو سارے قبائلی علاقے کا مستقبل عظیم ہوگا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر تمام قبائلی علاقوں میں صحت کارڈز کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سب کو صحت کارڈ ملے گا اور ہر خاندان ایک صحت کارڈ کے ذریعے 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کا علاج کسی بھی علاج سے کروا سکے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کے علاوہ علاقے کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور عمائدین بھی موجود تھے۔

باجوڑ ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں