محسن داوڑ کے شمالی وزیرستان میں

خواتین پولنگ سٹیشنوں کے قیام پر تحفظات ،پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنیکا اعلان مردوں کے بنوں میں اور خواتین کے پولنگ سٹیشن 25کلو میٹر دور کینٹ ایریامیں ہیں جو ستم ظریفی ہے،پریس کانفرنس

بدھ 18 جولائی 2018 19:02

محسن داوڑ کے شمالی وزیرستان میں
بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) این اے 48شمالی وزیر ستان کے ازاد اُمیدوار محسن داوڑ نے شمالی وزیرستان میںخواتین پولنگ سٹیشنوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خواتین کو حق رائے دہی سے محروم کرکے اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اس کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔

بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این اے 48کے اُمیدوار محسن دائوڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے واضح احکامات ہیں کہ جس علاقے میں خواتین کے کل ووٹ کا 10فیصد ووٹ کاسٹ نہیں ہوگا وہ نتائج غیر تسلیم نہیں کئے جائیں گے ،ان کو روک دیا جائے گا لیکن دوسری طرف شمالی وزیر ستان میں الیکشن کمیشن نے خود ہی خواتین کیلئے ووٹ کا استعمال تقریباً ناممکن بنادیا ہے کیونکہ علاقہ چوتھائی ،بانڈہ ،ہمزونی ،علی خیل سمیت کئی علاقے کے لوگوں کیلئے خواتین کے پولنگ سٹیشن 20سے 25کلو میٹر کے فاصلے پر واقع کینٹ ایریا میں قائم کئے ہیں جبکہ ان ہی علاقوں میںمردوں کیلئے پولنگ سٹیشن ان ہی گائوں میںقائم کئے گئے ہیں ستم ظریفی یہ کہ بنوں میں خواتین کے لئے پولنگ سٹیشن قائم کرنے کے لئے متبادل انتظامات بھی موجود ہیں جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین کو ووٹ استعمال کرنے کے حق سے محروم رکھنے کی سازش کی گئی ہے ،حالانکہ شمالی وزیرستان میں اس بار خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں مگر خواتین کیلئے نہیں جس کے وجہ سے خواتین اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے نہیں جا سکیں گی کیونکہ پولنگ سٹیشنوں کو نہ صرف دور دراز علاقے میں بلکہ ایک ایسے ایریا میں قائم کئے گئے ہیں جہاں عام حالات میں بھی مردوں کا جانا بھی مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہاں پر ہر گاڑی اور ہر فرد کی الگ الگ تلاشی لی جاتی ہے تو الیکشن کے دن تو خصوصا ً خواتین کا جانا نا ممکن ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے آئندہ انتخابات کیلئے نیا رزلٹ ٹرانزیکشن نظام بنایا گیا ہے مگر شمالی وزیر ستان میں تاحال اس کی کسی قسم کی تربیت نہیں دی گئی ہے جس کے باعث پرانے سسٹم کے تحت نتائج دیئے جائیں گے جس پر ہمیں تحفظات ہیں کہ وہ وہی پرانے انداز سے لوگ ان نتائیج پر اثر انداز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے خواتین کے ووٹ کا ٹرن آوٹ نہ ہونے کے برابر ہوگا ،حق رائے دہی کا استعمال خواتین کا حق ہے اس سلسلے میں ہم نے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں کا آگاہ اور تحریری درخواستیں بھی دی ہیں جس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے جس کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن ہی نے ایسا غیر قانونی اقدام اُ ٹھایا ہے۔

انہوں نے مذکورہ اقدام کے خلاف ہائیکورٹ پشاور میں رٹ دائر کرنے کا اعلان کیا اور تمام اعلیٰ حکام و متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔ اور گر ایسا نہ کیا گیا تو کوئی بھی ایسے نتائج تسلیم کرنے کیلئے مشکل سے ہی تیار ہوگا کیونکہ ہمارا یہ مطالبہ اور مسئلہ تمام امیدواروں کا مشترکہ ہے ۔

بنوں میں شائع ہونے والی مزید خبریں