بٹ خیلہ میں گاڑیوں چوری کرنے کا مکروہ دھندہ عروج پر پہنچ گیا

اتوار 23 ستمبر 2007 18:54

بٹ خیلہ (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین23ستمبر2007) بٹ خیلہ میں گاڑیوں کے اغواء کا دھندہ عروج پر گذشتہ کئی دنوں سے درجنوں گاڑیاں اغواء کرکے تاوان وصول کیاگیا متاثرہ افراد انتظامیہ کی کارکردگی اور اغواء کاروں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے آ ج ایم این اے کی قیادت میں ڈی سی او ملاکنڈ سے ملاقات کی جائے گی مطمئن نہ ہونے کی صورت میں جمعہ کے روز سے بٹ خیلہ بھر کے تمام کاروباری مراکز بندکرنے کے علاوہ پشاور مردان درہ آدم خیل اور سخاکوٹ کی گاڑیاں بٹ خیلہ میں یرغمال بنانے کا فیصلہ کرلیاگیا تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز بٹ خیلہ میں گاڑیوں کے اغواء کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف اختر غونڈی کے مقام پر سلطان محمد کے رہائش گاہ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایم این اے سید بختیار معانی ، صوبائی وزیر خزانہ شاہ راز خان کے بھائی ارشاد علی خان ، خورشید علی خان ، ناظم احسان خان ایڈوکیٹ ، ناظم پیر عظمت شاہ ، ابرار خان یوسف زئی ، اے این پی کے اعجاز علی خان ، خورشید علی خان ، پی پی پی پی کے حاجی رحمان اللہ ماما اور دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی جبکہ متاثرین بھی بڑی تعداد میں اجلاس میں شریک ہوئیں اجلاس میں بتایا گیا کہ ہر رمضان المبار ک کے دوران اغواء کار بٹ خیلہ بازار سے اغواء برائے تاوان کی صورت میں پچاس سے ساٹھ لاکھ روپے تک وصول کرتے ہیں اور انتہائی دیدہ دلیری سے اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کی جاتی ہے ایوب خان نامی نوجوان سے گذشتہ کچھ عرصہ میں تین مرتبہ موٹر کار اغواء کی گئی جس میں دو مرتبہ انہوں نے اغواء کاروں کے دلالوں کو ساڑھے پانچ لاکھ روپے دے کر گاڑی واپس حاصل کی جبکہ تیسری مرتبہ ان کی گاڑی کا کوئی پتہ نہیں چلتا فضل ربی سے ساڑے چار لاکھ روپے ، سہیل احمد سے ساڑھے چار لاکھ روپے، ارشدسے ساڑھے تین لاکھ روپے، خائستہ سے ساڑھے چار لاکھ روپے اور درجن بھر دیگر افراد سے بھی ساڑھے تین سے چار لاکھ روپے وصول کی گئی متاثرین کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ انتظامیہ کے پاس رپورٹ درج کی مگر انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ اغواکاروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے سرکار سے انہیں کوئی شنوائی نہیں مل رہی ہے اور ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے مزید بتا یا گیا کہ گاڑی پشاور میں چھینی جاتی ہے درہ آدم خیل کو ٹارگٹ بنایاجاتا ہے سخاکوٹ میں بات کی جاتی ہے اور مردان سے گاڑی متاثرہ افراد کے حوالے کئے جاتے ہیں اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیاگیا کہ آج ڈی سی او ملاکنڈ سے اس سلسلے میں ملاقات کرکے اصل صورت حال سے انہیں آگاہ کیاجائے گا اور اگر انتظامیہ کی طرف سے کوئی خاص رسپانس نہ ملا تو جمعہ کے روز سے شدید احتجاج کا راستہ اپنائیں گے یہ بھی دھمکی دی گئی کہ اگر یہ سلسلہ فوری طور پر بند نہ ہوا تو مردان سخاکوٹ پشاور اور درہ آدم خیل کے افراد کی گاڑیاں بٹ خیلہ میں یرغمال بنائی جائے گی ۔

بٹ خیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں