حکومت پہلے سے بڑا کشکول اٹھا کر مدینہ کی ریاست کے نعرے کا مذاق اڑا رہی ہے ،ْلیاقت بلوچ

قومی معیشت سنوارنے کیلئے قادیانیوں کی معاونت لی گئی، آج پاکستان بڑے بھیانک دور سے گزر رہا ہے، ملک سود اور کرپشن کی لعنت میں گھرا ہے، کوٹلہ جام کا معصوم حبیب سفاکیت کی بھینٹ چڑھ گیا،قاتل فی الفور گرفتار کیے جائیں، سازش کے تحت اردو ختم کر کے انگریزی رائج الخط اپنایا جا رہا ہے،اداروں کو بدنام نہ کیا جائے،انتظامیہ بنیادوں پر صوبے کی حمایت کریں گے ،خطاب

اتوار 20 جنوری 2019 21:30

بھکر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2019ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت پہلے سے بڑا کشکول اٹھا کر مدینہ کی ریاست کے نعرے کا مذاق اڑا رہی ہے ،ْ قومی معیشت سنوارنے کیلئے قادیانیوں کی معاونت لی گئی، آج پاکستان بڑے بھیانک دور سے گزر رہا ہے، ملک سود اور کرپشن کی لعنت میں گھرا ہے، کوٹلہ جام کا معصوم حبیب سفاکیت کی بھینٹ چڑھ گیا،قاتل فی الفور گرفتار کیے جائیں، سازش کے تحت اردو ختم کر کے انگریزی رائج الخط اپنایا جا رہا ہے،اداروں کو بدنام نہ کیا جائے،انتظامیہ بنیادوں پر صوبے کی حمایت کریں گے ،مولانا شاہ احمد نورانی ، مولانا سمیع الحق ، قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمن، علامہ ساجد میر اور علامہ ساجد نقوی جیسے زیرک علماء و اکابرین نے ساری زندگی امن کا درس دیا اور مالک کے خلاف ہونے والی سازش کو بے نقاب کیا۔

(جاری ہے)

وہ گذشتہ روز رحمت اللعالمین کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مفتی محمد امتیاز مروت صدر مجلس ختم نبوت ؐ پاکستان، ڈاکٹر طارق سلیم امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب اور ڈاکٹر نثار نے بھی خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آقائے دو جہاں سے محبت کے بغیر ایمان کامل نہیں ہو سکتا۔ آج ہم سرمایہ دارانہ نظام کی ٹوٹ پھوٹ ہوتی دیکھ رہے ہیں۔

آپ ختم الرسل، رحمت اللعالمین ؐ ہیں اور آقائے دوجہاں ؐکی ناموس کے لیے خون کا آخری قطرہ بھی قربان کر دیں گے۔ تورات، زبور، انجیل میں تو تبدیلی کی گئی مگر قرآن پاک وہ لافانی اور انمٹ کتاب ہے جس میں تمام دنیاوی مسائل کا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان جتنا بھی بے عمل ہو جائے، اس کے دل سے عشق رسول ؐختم نہیں کیا جا سکتا۔ قادیانیت کی سرپرستی کرنے والے ناموس رسالت کا قانون ختم اور غیر مؤثر کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کی بھول ہے۔

ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ قرضے لے کر پاکستان کو سود میں دھکیل دیا گیا ہے۔ تعلیم میں طبقاتی کشمکش اور لارڈ میکالے کے نظریات موجود ہیں۔ اردو کو عام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں مار دی گئیں۔ اس مسئلہ پر چیف جسٹس آف پاکستان کو از خود نوٹس لینا چاہیے۔ ساہیوال ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔

امید ہے اس کیس کو جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز، آرمی، پولیس کی قربانیوں پر فخر ہے لیکن اندھی طاقت جب قانون کے دائرے میں نہ رہے تو سب کے حقوق سلب ہو جاتے ہیں۔ اس موقع پر سید سکندر رضا نقوی، صاحبزادہ عابد سلطان، محمد افضل خان، شیخ محمد ایوب، رانا نعمت علی اور ملک ثاقب گورچھا ایڈووکیٹ سمیت خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

بعدازاں لیاقت بلوچ نے پرہجوم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ تمام جماعتیں حکومت کو کام کرنے کا موقع دے رہی ہیں۔ وزراء صرف زبان دراز، منہ پھٹ اور بدتمیز ہیں۔ پارلیمنٹ میں تیاری کر کے نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ آج نیب کے ذریعے سیاسی انتقام کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ اس کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مخالفت کی۔ اب اگر ہمارا معمول کا عدالتی نظام انصاف مہیا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے تو پھر تو ہم سپورٹ کریں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ عمران خان وزیراعظم آل پارٹیز کانفرنس بلا کر مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔ نیب قانون کے اندر سقم موجود ہے۔ معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے۔ اداروں کو بدنام نہ کیا جائے۔ انتظامیہ بنیادوں پر صوبے کی حمایت کریں گے۔

بھکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں