ڈھاڈر شہر کربلا کا منظر پیش کرنے لگا پانی کی قلت سے عوام پریشان ، بوند بوند کیلئے در در کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور

پی ایچ ای کچھی کے آفیسران بور کی خرابی کبھی ٹرانسفارمرکی خرابی کا بہانہ بہاکر عوام کو ندی نالوں کا پانی پینے پر مجبور کردیتے ہیں ، عوام کا نو ٹس لینے کا مطا لبہ

ہفتہ 3 اکتوبر 2020 18:33

بولان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2020ء) ڈھاڈر شہر کربلا کا منظر پیش کرنے لگا پانی کی قلت سے عوام پریشان ، بوند بوند کیلئے در در کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور پی ایچ ای کچھی کے آفیسران بور کی خرابی کبھی ٹرانسفارمرکی خرابی کا بہانہ بہاکر عوام کو ندی نالوں کا پانی پینے پر مجبور کردیتے ہیں ندی نالوں کا آلودہ پانی مختلف بیماریوں کا باعث بنتا ہے جس سے انسانی جسم میں بیماریاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہے پی ایچ ای کچھی کی کارکردگی کا نوٹس لیا جائے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ضلع کچھی کے صدر مقام ڈھاڈر جہاں پچھلے چار دن سے شہری پی ایچ ای کچھی کی نا اہلی کی وجہ سے پینے کے صاف پانی کی حصول کیلئے در در سرگرداں نظر آتے ہیں بچے ،بزرگ ،اور خواتین کین،گیلن اور بالٹیوں میں گلی،محلوں میں پانی کی حصول کیلئے گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں ڈھاڈر ،رند علی،شاہی چوک، غریب آباد پٹرول پمپ کے مکینوں کیلئے پانی کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا ہے پانی جوکہ انسانی بنیادی ضرورت زندگی ہے کیلئے شہری پریشاں نظر آتے ہیں شہریوں نے بتایا کہ جب پی ایچ ای کچھی کے آفیسران سے رابطہ کیا جاتا ہے تو وہ مختلف حیلے بہانوں سے عوام کو ٹرخاتے ہیں کبھی کہتے ہیں شام،کبھی دوپہر اور کبھی صبح پانی دینے کا نوید سنا کر عوام کو محض طفل تسلیوں پر گزارہ کراتے ہیں کبھی بور کی خرابی کبھی ٹرانسفامر کی خرابی آئے روز کامعمول بنتا جارہا ہے پی ایچ ای کچھی کو عوام کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے محکمہ کی جانب سے سالانہ کرڑوں روپے ریلیز کیاجاتا ہے لیکن عوام کو پانی کی فراہمی میں محکمہ کی ناکامی آفیسران کی کارکردگی کا منہ بولتاثبوت پیش کرتے ہیںجنکی نااہلی کی وجہ سے ڈھاڈر کے عوام چار روز سے پانی کی حصول کیلئے تکلیف اٹھارہے ہیں مگر انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ڈھاڈر کے عوامی اور سماجی حلقوں نے شہر میں پانی کی شدید قلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے ہیں انہوں نے اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس نہیں لیا گیا تو عوام احتجاج کا راستہ اختیار کرینگے جسکی تمام تر ذمہ داری متعلقہ ادارے پر عائد ہوگی۔

بولان میں شائع ہونے والی مزید خبریں