-ماسٹر پلان کے نام پر عوامی فنڈزضائع کرنا اچھی بات نہیں ، سا بق وفاقی وزیر عمرگورگیج

اگر کو ماسٹرپلان کے تحت ماڈل سٹی بناناچاہتا ہے تودالبندین شہر کے مغربی اور مشرقی بائی پاس پر ماسٹرپلان کے تحت ایک نیاماڈل سٹی بنائے ،بیان

پیر 1 جون 2020 22:58

اغی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جون2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سا بق وفاقی وزیر سردارمحمدعمرگورگیج نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہاکہ ماسٹر پلان کے نام پر عوامی فنڈزضائع کرنا اچھی بات نہیں ہے کیونکہ اگر کسی کو شوق ہے کہ وہ اس ماسٹرپلان کے تحت ماڈل سٹی بناناچاہتا ہے تودالبندین شہر کے مغربی بائی پاس اور مشرقی بائی پاس پر ماسٹرپلان کے تحت ایک نیاماڈل سٹی بنائے اگراس طرح دالبندین کے بازار کے دکان مالکان کو اعتماد میں لیئے بغیران کے خواہشات کے برعکس دکانوں اور مکانات کو مسمار کرکے زور زبردستی سے کام لیاجائے گاتو یہ بالکل ایک ظلم ہے کیونکہ سابقہ دور میں جب صرف یہاں کے دکانوں کے برآمدے گرائے گئے تھے توبھی لوگ باہرنکل آئے تھے اوراس وقت میر عارف جان نے برآمدہٹھانے کی خودمخالفت کیاتھااور انہوں نے جلسہ بھی کیاتھالیکن اب میرعارف جان خودان دکانوں اور مکانات کو مسمارکرنے پرتلے ہوئے ہیںیہ انکے اپنے ماضی کے قول و فعل کا مکمل تضادہے کہ اگر انہوں نے اس طرح کیاتو ضلع چاغی کاپوراعوام اس اقدام کے خلاف باہرنکل آئیں گے کیونکہ یہاں کے لوگوں نے کئی سال کی محنت اورمشقت کے بعداپنی جمع پونجی سے اپنے لئے جائیدادیں تعمیر کیئے ہیںاورانہی پہ محنت مزدو ری کرکے اپنے پورے خاندان اورگھر والوں کو چلاتے ہیںانہوںنے مزید اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ سب کچھ عوامی مفادات کے برعکس اربوں روپے کے فنڈز کوضائع کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اگر یہ فنڈز عوامی فلاح و بہبود پرخرچ کئے جائیں اور غریبوں کی تیمارداری پرخرچ کیئے جائیںکیونکہ یہاں خطرناک بیماریوں میں مبتلا گردوں کے مریض ہیں دل کے مریض ہیں کینسرکے مریض ہیںاس کے علاوہ اس روٹ پرہائیروز ایکسیڈنٹ اورحادثے ہوتے رہتے ہیںاگران موقعوں پر یہ رقومات ان غریب افراد پر خرچ کیئے جائیں تو بیکس اور بے سہارا لوگوں کی کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیںکئی لوگوں کو معذوری اور زندگی بھر اپاہج ہونے سے بچایا جاسکتا ہے اسکے علاوہ سینکڑوں بیروزگارنوجوان ڈگری ہاتھ میں لیئے پھیررہے ہیں۔

(جاری ہے)

توان کیلئے روزگار کے مواقع پیداکرنے کیلئے اقدامات کئے جائیںانہوںنے عدلیہ اور صوبائی فوجی اداروں سے یہ پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ان عوامی فنڈز کوڈوبنے سے بچانے کے لئے اقدامات کریںتاکہ یہ فنڈز ضائع ہونے سے بچائے جاسکیں۔

متعلقہ عنوان :

چاغی میں شائع ہونے والی مزید خبریں