چمن، ملیزئی بوستان کھول اور حسن زئی قبیلے کے خاندانوں کے درمیان قتل کے 48 سالہ تنازع کا تصفیہ ہوگیا

سینکڑوں علماء کرام، قبائلی عمائدین و معززین کی موجودگی میں دونوں فریقین تمام تر تلخیاں بھلا کر باہم شیر و شکر ہوکر گلے مل گئے

جمعہ 7 ستمبر 2018 19:37

چمن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2018ء) ملیزئی بوستان کھول اور حسن زئی قبیلے کے خاندانوں کے درمیان قتل کے 48 سالہ تنازع کا کل رات بخیر و خوبی تصفیہ ہوگیا۔ چمن شہر و اطراف کے سینکڑوں شیوخ علماء کرام، قبائلی عمائدین و معززین کی موجودگی میں دونوں فریقین تمام تر تلخیاں بھلا کر باہم شیر و شکر ہوکر گلے مل گئے۔جرگے میں800 افراد نے شرکت کی 20 خون بہاں پیش کی جس سے حاجی محمدی پہلوان نے بوستان کہول نے واپس مرکے کے اعزاز میں بخش دیے۔

مرکہ کے معززین الجامعہ اسلامیہ علامہ عبدالغنی ٹاون بائی پاس روڈ چمن سے روانہ ہوئے اور حسن زئی جاکر وہاں کے لوگوں کو لیکر بوستان کھول ننواتی مرکہ کیا جہاں بوستان کھول نے مرکے کو خوش آمدید کہا اور تصفیہ بخیر و خوبی ہوگیا۔

(جاری ہے)

مرکہ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوری کے رکن اورجامعہ اسلامیہ کے مہتمم،جیدعالم دین مولانا حافظ محمد یوسف، مولانا لاجور، مولانا عبدالکریم، مولانا عبدالخالق خادم، حاجی شیر خان کاکوزئی، حاجی فتح محمد کاکوزئی، حاجی جانان اردوزئی،حاجی مجاہد خان نورزئی اور حاجی نصیر احمد باچا خان نے کہا کہ اسلام ہمیں امن وسلامتی کا درس دیتاھے اسلامی تعلیمات کی رو سے علاقے کے لییسب سے بہترین تحفہ امن امان ھے۔

انھوں نے کہاکہ کہ قتل کے تصفیے میں خون بہا کے عوض عورتوں کیرشتے رکھنا غیراسلامی اور غیر قانونی ھے ھمیں ھر حال میں اس کاحوصلہ شکنی کرناھوگاھمارے آباء واجداء نے یہ وطن ھارے لیے امن وامان کے لبادے میں لپیٹ کر چھوڑاھے ھماری ذمہ داری بنتی ھے کہ ھم بھی اپنے آنے والے نسلوں کو یہ وطن امن وامان سے مالامال کرکے پیش کرے انھوں نے کہا کہ قرانی تعلیمات کی رو سے صلح وتصفیے کامجلس خیر کامجلس ھے انھوں نے علماء اور قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ اگے آئیں بلاتفریق آمن کے قیام اور قبائلی رنجشوں کو ختم کرنے لیے کردار ادا کرے انھوں نے کہاں کہ شریعت کی رو سے ھمارے پاس اختیار نھیں ھے اور جوڈیشلی پر اب تک عوام کااعتمادبحال نھیں ھوسکا تو ھمارے لیے قبائلی رنجشوں کے تصفیے کاواحد راستہ قبائلی جرگے ھیں جسمیں علماء اور قبائیلی عمائدین بھر پور کردار ادا کررھے ھیں اخر میں جرگے کے اراکین نے ملک کہول بوستان اور مجید کہول حسن زئی کا شکریہ ادا کیاجنہوں نے جرگے پر اعتماد کرکے صلح وتصفے کیلیے ان پراعتماد کرکے اختیارات تفویض کیے تھے جرگے میں حافظ عبدالرازق ذاکر نے کلام پاک کی تلاوت کی سعادت حاصل کی۔

اس موقع پر شیخ الدیث مولانامحمد شفیع صاحب، حاجی فیض اللہ خان میرالزئی، حاجی خدائے میر آکا، مولوی محمد صادق صاحب، مولوی عبدالستار، مفتی محمد اخلاص صاحب، مولوی عبد السلام صاحب، مولوی محمد ایوب صاحب، حاجی عبدالباری ادرکزئی،حاجی محمد علی ادرکزئی، ملک عبدالخالق غیبزئی، حاجی تاج محمداکاملیزئی، حاجی لالااکاملیزئی، حاجی قیوم صحرائی، حاجی محمدی پہلوان بوستان کہول، حاجی شائستہ حسن زئی، حاجی صاحب خان حسن زئی،حاجی جانان اردوزی، حاجی دارو شمسوزئی، حاجی دارو علیزئی، حاجی بہادر خان، قاری محمد اعظم، قاری عبدالرازق ذاکر ودیگر سینکڑوں علماء کرام، معززین و قبائلی عمائدین بھی تشریف رکھتے ہیں۔

چمن میں شائع ہونے والی مزید خبریں