ڈھائی سالہ زینب زیادتی و قتل کیس، خیبرپختونخواہ پولیس نے حدود کے معاملے پر تنازعہ کھڑا کر دیا

بچی کے کیس کی تحقیقات کیلئے پشاور اور چارسدہ پولیس میں تنازعہ پیدا ہوا کہ جائے وقوعہ کس کی حدود میں آتا ہے، بعد ازاں سروے کے ذریعے علاقہ پشاور پولیس کی حدود قرار پایا

muhammad ali محمد علی جمعرات 8 اکتوبر 2020 23:08

ڈھائی سالہ زینب زیادتی و قتل کیس، خیبرپختونخواہ پولیس نے حدود کے معاملے پر تنازعہ کھڑا کر دیا
چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اکتوبر2020ء) ڈھائی سالہ زینب زیادتی و قتل کیس، خیبرپختونخواہ پولیس نے حدود کے معاملے پر تنازعہ کھڑا کر دیا، بچی کے کیس کی تحقیقات کیلئے پشاور اور چارسدہ پولیس میں تنازعہ پیدا ہوا کہ جائے وقوعہ کس کی حدود میں آتا ہے، بعد ازاں سروے کے ذریعے علاقہ پشاور پولیس کی حدود قرار پایا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں ایک اور زینب درندگی کا نشانہ بن گئی،ڈھائی سالہ زینب کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنا دیا گیا۔

چارسدہ کی ڈھائی سال کی بچی کو زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔ میڈیکل رپورٹ میں زینب سے زیادتی کی تصدیق کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بچی کا پیٹ اور سینہ چیرا گیا، معصوم بچی گزشتہ روز چارسدہ سے اغوا ہوگئی تھی،کمسن بچی کی لاش پشاور میں کھیتوں سے برآمد ہوئی، قتل کی وجہ جاننے کے لیے بچی کا چار مرتبہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ اس کیس کی تفتیش کیلئے پشاور اور چارسدہ پولیس میں تنازعہ بھی پیدا ہوا۔

واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد چارسدہ اور پشاور پولیس نے موقف اختیار کیا کہ جائے وقوعہ ان کی حدود میں نہیں آتا، اس لیے وہ اس معاملے کی تفتیش نہیں کر سکتے۔ بعد ازاں ایک سروے کے ذریعے تصدیق کی گئی کہ جائے وقوعہ پشاور پولیس کی حدود میں آتی ہے، اس لیے کیس کی تفتیش پشاور پولیس کے حوالے کر دی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔اس حوالے سے ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔تاہم تاحال ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ سوشل میڈیا پر بھی زینب کے قاتلوں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
                       

چار سدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں