رنگ روڈ منصوبے میں توسیع کی وزیراعظم نے خود منطوری دی، شہباز شریف

96 میں گرفتار ہوا، بعد میں مجھے میاں نواز شریف کے ساتھ اٹک قلعے میں رکھا گیا، لانڈھی جیل میں وقت گزارا، نواز شریف، ان کی صاحبزادی، حمزہ شہباز نے جیل کاٹی، کیا یہ ڈیلیں ہیں ، کچھ خدا کا خوف کریں،تین سال چور ڈاکو کرتے ہوئے ملک کہاں پہنچ گیا ہے، ہم ویکسینیشن کے حوالے سے بنگلہ دیش اور خطے کے بعض ممالک سے بھی پیچھے ہیں،اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو جس طرح سے ڈینگی کا مقابلہ کیا گیا تھا، اسی طرح کووڈ کا بھی کیا جاتا، اس وقت انہوں نے ہمیں ڈینگی برادران کہا تھا، جہانگیر ترین معاملے پر کوئی عمل دخل نہیں ،تعزیت کے لیے حاضر ہوا ہوں، جب سیاسی موقع آئے گا تو سیاست پر ضرور بات کروں گا، اپوزیشن لیڈر کی بیگم نسیم ولی کے انتقال پر لواحقین سے اظہار تعزیت کے میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 مئی 2021 23:42

چار سدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2021ء) مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ رنگ روڈ کے اصل منصوبے میں توسیع شامل نہیں اور وزیراعظم عمران خان نے اس منصوبے میں توسیع کی خود منظوری دی،1996 میں گرفتار ہوا، بعد میں مجھے میاں نواز شریف کے ساتھ اٹک قلعے میں رکھا گیا، لانڈھی جیل میں وقت گزارا، نواز شریف، ان کی صاحبزادی، حمزہ شہباز نے جیل کاٹی، کیا یہ ڈیلیں ہیں ، کچھ خدا کا خوف کریں،تین سال چور ڈاکو کرتے ہوئے ملک کہاں پہنچ گیا ہے، ہم ویکسینیشن کے حوالے سے بنگلہ دیش اور خطے کے بعض ممالک سے بھی پیچھے ہیں،اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو جس طرح سے ڈینگی کا مقابلہ کیا گیا تھا، اسی طرح کووڈ کا بھی کیا جاتا، اس وقت انہوں نے ہمیں ڈینگی برادران کہا تھا، جہانگیر ترین معاملے پر کوئی عمل دخل نہیں ،تعزیت کے لیے حاضر ہوا ہوں، جب سیاسی موقع آئے گا تو سیاست پر ضرور بات کروں گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ ہم بیگم نسیم ولی خان مرحومہ کی تعزیت کے لیے یہاں حاضر ہوئے ہیں، بیگم نسیم ولی ایک بہادر اور دلیر خاتون تھیں، انہوں نے صرف خیبر پختونخوا میں ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کیا اور جب ان کے خاوند ولی خان کو حراست میں لیا گیا تو انہوں نے جرات کے ساتھ سیاسی عمل کو بڑھایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 1977 میں وہ پہلی خاتون تھیں جو خیبر پختونخوا میں براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوئیں اور اس طرح انہوں نے سیاسی میدان میں خواتین کو فروغ دیا کہ وہ براہ راست ووٹ سے آئیں اور اس ملک کی سیاست میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔انہوںنے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کی پاکستان کے لیے خدمات اور دہشت گردی کے خلاف قربانیاں بے مثال ہیں، بشیر احمد بلور دہشت گردی کا نشانہ بنے، ان کے بیٹے ہارون بلور نے بھی جام شہادت نوش کیا، میاں افتخار کے جواں سال بیٹے شہید ہو گئے اور انہوں نے ان حالات کا جس جرات اور ہمت سے مقابلہ کیا اس کی جتنی بھی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا جیل سے رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے تو انہوں نے کہا کہ کیا میں پہلی مرتبہ گرفتار ہوا ہوں، اس سے پہلے 1996 میں گرفتار ہوا، اس کے بعد مجھے میاں نواز شریف کے ساتھ اٹک قلعے میں رکھا گیا، لانڈھی جیل میں وقت گزارا، نواز شریف، ان کی صاحبزادی، حمزہ شہباز نے جیل کاٹی، کیا یہ ڈیلیں ہیں ، کچھ خدا کا خوف کریں۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے اس ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے، اس ملک میں بیروزگاری اور آسمانوں چھوتی مہنگائی، غربت میں اضافہ ہوا ہے، عام آدمی کا جینا اجیرن ہو گیا ہے، عام آدمی ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس گیا ہے، پاکستان میں کووڈ کی تیسری لہر کے دوران ان کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں وبا نے تباہی مچا دی۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے ویکسین کا انتظام تک نہیں کیا، یہ کووڈ کا تیسرا حملہ ہوا ہے درمیان میں آنے والے وقفوں میں جو انہیں وقت ملا تھا اس میں انہیں ویکسین منگوانی چاہیے تھی، انہوں نے تو خیرات میں ملنے والی ویکسین پر تکیہ کیا اور ہر موقع پر چور ڈاکو کی رٹ لگائے رکھی۔انہوں نے کہا کہ تین سال چور ڈاکو کرتے ہوئے ملک کہاں پہنچ گیا ہے، آج ہم ویکسینیشن کے حوالے سے بنگلہ دیش اور خطے کے بعض ممالک سے بھی پیچھے ہیں، اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو جس طرح سے ڈینگی کا مقابلہ کیا گیا تھا، اسی طرح کووڈ کا بھی کیا جاتا، اس وقت انہوں نے ہمیں ڈینگی برادران کہا تھا۔

جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے کسی رابطے کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی جانے اور جہانگیر ترین جانیں، یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمارا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ رنگ روڈ اسکینڈل پر ہماری پارٹی نے بڑی وضاحت کے ساتھ بات کو اٹھایا، اسکینڈل اور اس کے کردار سامنے آ چکے ہیں، اس رنگ روڈ کی 17-2016 میں میرے دور میں منصوبہ بندی ہو چکی تھی اور اس کی اصولی منظوری دی جا چکی تھی، ڈاکٹر توقیر میرے سیکریٹری رہے ہیں، میں نے اس شخص کو بہت ایماندار، ذمے دار اور محنتی پایا۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں توسیع کی وزیراعظم عمران خان نے خود اجازت دی، جو رنگ روڈ کا اصل منصوبہ تھا اس میں یہ توسیع شامل نہیں تھی، یہ عمران خان نے خود منظوری دی ہے اور جب شور مچا تو یوٹرن لینا شروع کردیا۔ انہوں نے کہاکہ میں ان کے کس کس اسکینڈل کی بات کروں، چینی پہلے برآمد کی گئی اور اربوں روپے چینی کے برآمد کنندگان کو سبسڈی کی شکل میں دیے گئے اور روپے اور ڈالر کی قدر میں فرق کی وجہ سے منافع میں اضافہ ہو رہا تھا، 40 سے 50 ارب روپے کا بے پناہ منافع ہوا اور اس کے بعد لاکھوں ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کی چینی درآمد کی گئی اور چینی 110 روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ گندم کی بھی یہی صورتحال ہے، دوائی کے اسکینڈل آئے، ویکسینی نیشن کی قیمتوں کا بھی معاملہ دیکھیں، نواز شریف کے دور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے چار منصوبے بنے، کیا کوئی ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت کر سکا۔انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور میں 126 ارب روپے کی کرپشن ہوئی، بسیں چلی نہیں بلکہ جلیں اور آج کل نجانے اس منصوبے کی کیا صورتحال ہے، ہمارے میٹرو کے تینوں منصوبے 100 ارب میں بنتے ہیں جن کی مسافت 75 کلو میٹر ہے، یہ 26 کلومیٹر کا منصوبہ ہے جس میں 126 ارب روپے کا ٹیکہ لگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں کہ مہنگے بجلی کے منصوبے دیے گئے، یہ ایل این جی کے منصوبے ناصرف پاکستان بلکہ دنیا میں سستے ترین اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل 5ہزار میگا واٹ کے منصوبے اس برق رفتاری سے لگے کہ دنیا میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے بدترین حکومت نہ کوئی آئی اور خدا کرے کہ دوبارہ نہ آئے۔عوامی نیشنل پارٹی کی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں واپسی کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ میں آج تعزیت کے لیے حاضر ہوا ہوں، جب سیاسی موقع آئے گا تو سیاست پر ضرور بات کروں گا۔

چار سدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں