حکومت نے زرعی ٹیکس اور دیگر کئی صورتوں میں زرعی اشیاء کو شدید مہنگا کر دیا ہے،چوہدری شوکت چڈھر

بدھ 14 اکتوبر 2020 21:17

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2020ء) کسان مہنگائی کے بوجھ تلے پھنسے جارہے ہیں، کھاد نہ صرف مہنگی ہو رہی ہے بلکہ کاشت کے دنوں میں ناپید ہو جاتی ہے، دیگر زرعی لوازمات بھی ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگے ہو رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے زرعی ٹیکس اور دیگر کئی صورتوں میں زرعی اشیاء کو شدید مہنگا کر دیا ہے۔

غریب پہلے مہنگائی کی وجہ سے سبزی کھانے پر ترجیح دیتا تھا مگر اب وہ بھی مہنگائی کے باعث غریبوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر کسان بورڈ چوہدری شوکت چڈھر، جنرل سیکرٹری سید وقار حیدر، صوبائی صدر ڈاکٹر عبدالجبار خان اور ضلعی صدر سہراب خان نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کے لئے ایک جڑ کی حیثیت رکھتی ہے، ملک کی 60 فیصد سے زائد آبادی زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔

(جاری ہے)

ملکی زرمبادلہ میں زراعت کا حصہ بائیس فیصد ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والی کپاس، گندم، گنا اور چاول کی فصل بیرونی منڈیوں میں خاص اہمیت رکھتی ہے اور ملک ان فصلوں کی بدولت قیمتی زرمبادلہ حاصل کرتا ہے۔ اس کے باوجود ملکی زرعی شعبے کی ترقی کی رفتار نہایت سست ہے۔ ہمارے مقابلے میں دنیا کے دیگر ملک زیادہ پیداوار دے رہے ہیں۔ اگر زرعی ترقی میں حائل رکاوٹوں پر غور کیا جائے تو کئی وجوہات سامنے آتی ہیں۔

ہمارے کسان مہنگائی کے بوجھ تلے پھنسے جارہے ہیں، کھاد نہ صرف مہنگی ہو رہی ہے بلکہ کاشت کے دنوں میں ناپید ہو جاتی ہے، دیگر زرعی لوازمات بھی ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگے ہو رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے زرعی ٹیکس اور دیگر کئی صورتوں میں زرعی اشیاء کو شدید مہنگا کر دیا ہے۔ غریب پہلے مہنگائی کی وجہ سے سبزی کھانے پر ترجیح دیتا تھا مگر اب وہ بھی مہنگائی کے باعث غریبوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے۔

موجودہ حالات میں کسان کھیتی باڑی کی بجائے اپنی زرعی زمینیں فروخت کرکے شہروں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اگر یہی حالات رہے تو ملکی زرعی صورتحال مکمل طور پر ٹھپ ہو جائے گی۔ فصل کی کاشت کے دنوں میں کیمیائی کھادیں ہر علاقے میں مختلف نرخوں پر فروخت کی جاتی ہیں۔ کھاد ڈیلر فی بوری 2 سے 300 تک منافع کماتے ہیں جبکہ اس دوران ملاوٹ مافیا بھی متحرک ہو جاتا ہے۔

جس کی وجہ سے فصلوں سے معیاری پیداوار حاصل نہیں ہوتی ہے اور زمین کی زرخیزی بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زہریلی زرعی ادویات کے نرخوں میں بھی بے تحاشا اضافہ کسانوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔ نا مناسب کھادوں، زہریلی زرعی ادویات کا استعمال ہونے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہونے لگی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا حکومت کسانوں کے مسائل حل کروائے بصورت دیگر ملک غذائی قلت کا شکار ہوجائے گا۔

چنیوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں