چنیوٹ، ہمارے معاشرے میں چہار اطراف سے فتنہ قادیانیت امت مسلمہ پر حملہ آورہیں ،علماء کرام

جمعرات 15 اکتوبر 2020 20:20

چنیوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2020ء) دوروزہ سالانہ آل پاکستان تحفظ ختم نبوت مسلم کالونی کے سلسلہ میں مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں ضلع چنیوٹ کے علماء کرام کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں چہار اطراف سے فتنہ قادیانیت امت مسلمہ پر حملہ آور ہے۔ قادیانیوں، یہودو نصاری اور صہیوانی طاقتوں کے حملے بڑھ رہے ہیں۔

آنے والی جمعرات و جمعتہ کے منعقد ہونے والی کانفرنس کے توسط سے تمام مسلمانوں کو مل کر عالم کفر کی ان سازشوں کا ناکام بنانا ہوگا۔ شرکاء اجلاس نے کہا کہ ہمارے اکابر و اسلاف نے پیغمبر اسلام کی عزت و ناموس، تحفظ ختم نبوت کے لئے ہمیشہ امت کی رہنمائی کی ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت مذہبی طبقات کی تہذیب و مقاصدکونہیں دبا سکتی۔

(جاری ہے)

آج بھی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے امت کے نوجوان اپنی جانوں پر کھیلنے کے لئے تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ اجلاس عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور اتحاد علماء دیوبند چنیوٹ کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اجلاس کا ایجنڈادوروزہ آل پاکستان سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس مسلم کالونی چناب نگر کو کامیاب بنانے کے حوالہ سے منعقد ہوا۔ اجلاس کی میزبانی جامع مسجد ختم نبوت کے خطیب مولانا غلام مصطفی جبکہ اجلاس کی صدارت مولانا قاری عبدالحمید حامدنے کی۔

اجلاس میں مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا سیف الله خالد، مولانا ملک خلیل احمد، مولانا محمد مغیرہ، مولانا فیض الله، مولانا محمد عارف، مولانا محمد طاہر، قاری محمد عمر اصغر اور مولانا محمد وسیم اسلم سمیت شہر بھر کے علماء کرام نے شرکت کی۔ شرکاء اجلاس نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت برصغیر کا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ فتنہ قادیانیت کو عالمی استعمار کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے اسی لئے مرزا قادیانی نے خود کہا کہ میں انگریز کا خود کاشتہ پودا ہوں۔

اس شجرہ خبیثہ کو کاشت بھی انہوں نے کیا،آب یاری انہوں نے کی اور آج پوری دنیا میں ان قادیانیوں کو تحفظ بھی یہی فراہم کر رہا ہے۔ ۴۷۹۱ء میں اسلامیاں پاکستان کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں کئی دنوں کی بحث کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ فتنہ قادیانیت کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا جمہوری فیصلہ تھا۔

آج پوری دنیا میں جمہوریت کا فیصلہ حجت قرار دیا جاتا ہے تو پھر پاکستانی پارلیمنٹ کی جمہوریت کا فیصلہ حجت کیوں نہیں۔ دراصل ان کو مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے اور پوری دنیا میں ان کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ اہل اسلام مسلمہ نظریات اور مقدسات کا نشانہ بناتے ہوئے ملک بھر میں فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینے کے لئے سازشیں کی جارہی ہیں۔ تاہم تحفظ ختم نبوت کی اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام شرکت کرکے وحدت امت اور پاکستان کی بقاء و سا لمیت کے لئے عملی اقدامات کریں گے۔ نیز آج کا خطبہ جمعتہ المبارک جامع مسجد صدیق اکبر محلہ گڑھا میں مولانا غلام مصطفی اور جامع مسجد ختم نبوت مسلم کالونی میں مولانا محمد الیاس چنیوٹی ارشاد فرمائیں گے۔

چنیوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں