انتظامیہ کی نااہلی سستی لالچ چشتیاں ریلوے سٹیشن کھنڈارت کا منظر پیش کرنے لگا

اسٹیشن روزانہ لاکھوںمالیت کے مال مویشی لائے جاتے تھے سینکڑوں مسافر ٹرین کے زریعے سے سفر کرکے اپنی منزل پر جایا کرتے تھے، اب نشیئوں نے قبضہ کرلیا

ہفتہ 27 اکتوبر 2018 19:54

چشتیاں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2018ء) قیام پاکستان سے قبل بننے والاچشتیاںریلوے اسٹیشن جہاں پر روزانہ لاکھوںمالیت کے مال مویشی لائے جاتے تھے سینکڑوں مسافر ٹرین کے زریعے سے سفر کرکے اپنی منزل پر جایا کرتے تھے لیکن انتظامیہ کی نااہلی سستی لالچ کی وجہ سے اب ویران کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے نشئیوں نے ڈیرے جمالئے ہیں چشتیاں ریلوے اسٹیشن اور یہاں کی عوام کسی مسیحا کی منتظر اعلی حکام نوٹس لیتے ہوئے فوری طورپرٹرین سروس بحال کرے تاکہ عوام سستا و معیاری آرام دہ سفر کر سکے شہریوںکا مطالبہ تفصیلات کے مطابق چشتیاں ریلوے اسٹیشن اور ٹرینوں کی بندش کے حوالے سے جب سروے کیا گیاتو شہریوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جن میں محمد حفیظ ،سجاد،اللہ رکھا ،عثمان جٹ ،محمد ندیم ،عاطف ،محمد شکیل ،اسد سردار ،عدنان ،شہزاد تتلہ،محمد جاوید ،سمیت زرائع نے بتایاکہ چشتیاں کا ریلوے اسٹیشن جوکہ تقریبا 1933میں تعمیر کیا گیاتھا جو مین لائن تھی قیام پاکستان کے بعد انڈیاکیلئے یہاںسے سروس کو بند کردیا گیااس اسٹیشن پر تقریبا 22ملازم کام کرتے تھے جن میںاسٹیشن ماسٹر،ایس ایم ،گودام کلرک ،ٹکٹ چیف ،کانٹے پر چار ملازم،سینٹری ماسٹر،پانی والے ،پولیس ملازم ،بیلر ملازم وغیرہ ،یہاںپر روزانہ 100سے زائد مسافر آرام دہ سستا سفر کرتے ہوئے اپنی منزل مقصود پر پہنچتے تھے یہاںسے دوبوگیاں روزانہ جاتی تھیںجو سمہ سٹہ جنگشن پر جاکر شاہین ایکسپریس ،چناب ایکسپریس سے لگتی تھی مسافروں کے بیٹھنے کا پانی کا واش رومز سمیت دیگر سہولیات کا بہت اچھا انتظام تھا یہاںپر بہت زیادہ مسافروں کی آمد کی وجہ سے بعض اوقات جگہ کم پڑجاتی تھی چشتیاں اسٹیشن سے بہاوالدین زکریہ ایکسپریس کا 22سیٹوں کاکوٹہ بھی منظور تھا اسی طرح اگر مال گاڑیوںکی بات کی جائے تو تقریبا ہر تیسرے دن بعد مال گاڑی آتی تھی جس میں کھاد ،سیمنٹ ،نمک ،ادویات ،پارسل وغیرہ بہت ہی کم اخراجات میںآیا کرتے تھے ہر سال درجنوں گاڑیاں شوگرمل کی بھی آتی تھی جس پر شوگر مل کا پتھر و دیگر سامان آیا کرتا تھا اسی طرح ہرسال قربانی پر 2ٹرین مال گاڑی کی جانور مال مویشی لیکر آتی تھی جس میںایک گاڑی کے ساتھ تقریبا 72ڈبے ہوتے تھے کھاد کی بھی درجنوں گاڑیا ں آیا کرتی تھی جس سے محکمہ کو کروڑوںکا فائدہ ہوتا تھا محکمہ نقصان میںنہ تھا لیکن بدقسمتی سے 2003میں زرائع کے مطابق پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کو کامیاب کرنے کیلئے اس ریلوے نظام کو بالکل مفلوج کردیا گیا چشتیاں ریلوے اسٹیشن سے جہاں کی کارکردگی بہت شاندار تھی لیکن پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے مبینہ چکر میںچشتیاں ریلوے اسٹیشن بھی متاثر ہوا اور یہاں سے آنے جانے والی تمام سفری و مال بردار گاڑیوں کوبند کردیا گیاجوکہ آج تک بند ہے عوام اب میعاری و سستا سفر کرنے کو تر س چکی ہے اب مہنگاسفر کرنے پر مجبورہیں حکومت کو ضلع بہاولنگر کی ٹرین بندش سے کروڑوں روپوں کا نقصان ہورہاہے چشتیاںکے ریلوے اسٹیشن پر اب صرف دو ملازم ہوتے ہیںایک دن میں دوسرا رات میںدفاتر کو تالے لگ چکے ہیں مسافر خانے ،گودام ویران پڑے ہیں بلکہ چشتیاں ریلوے اسٹیشن پر نشئیوںکے ڈیرے ہیں شہریوں ،عوامی سماجی حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید سمیت متعلقہ اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ضلع بہاولنگر کے جنگشن کو بحال کیا جائے تاکہ ضلع کی دیگر تحصیلوں سمیت چشتیاںکی عوام بھی سستا معیار ی آرام دہ ٹرین کے سفر کا لطف اٹھا سکے حکومت کو جو کروڑوں کانقصان ہورہاہے وہ بند ہواور آمدن شروع ہوسکے ریلوے اسٹیشن چشتیاں جو کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے وہاں پر دوبارہ بہار آئے

چشتیاں میں شائع ہونے والی مزید خبریں