چترال میں توہین مذہب کے ملزم کو بچانے والا عالم ہیرو بن گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 اپریل 2017 16:31

چترال میں توہین مذہب کے ملزم کو بچانے والا عالم ہیرو بن گیا
چترال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 اپریل 2017ء): عبد الولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کا الزام عائد کر کے مشعال خان کو قتل کیے جانے کے افسوسناک واقعہ سے تو سب ہی لوگ آگاہ ہیں۔ صوابی کے ایک امام مسجد نے ان الزامات کی بنا پر مشعال خان کا نمازہ جنازہ تک پڑھانے سے انکار کر دیا تھا تاہم اب چترال میں موجود ایک عالم نے توہین مذہب کے ملزم کو لوگوں سے بچا کر اسلام کی سچی تعلیمات پر عمل کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چترال کی شاہی مسجد کے امام مولانا خالق الزمان کو اس وقت مقبولیت حاصل ہوئی جب انہوں نے توہین مذہب کے مرتکب ہوئے ایک شخص کو مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچا کر اسے پولیس کے حوالے کیا۔ مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے ملزم ، جسے ذہنی طورپر معذور کہا جاتا ہے، کو جمعہ کے خطبے کے دوران توہین مذہب کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

خون خرابے سے بچنےکے لیے امام مسجد حالق الزمان نے فوری طور پر پولیس کو طلب کر کے ملزم کو ان کے حوالے کر دیا۔ خالق کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزم کو مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچا کر اور پولیس کے حوالے کر کے بطور امام مسجد اپنا فریضہ انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا کسی انعام کی لالچ میں نہیں کیا۔ اسلام کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا۔

میں بس اتنا جانتا ہوں کہ میں نے مسجد کو خون آلود ہونے بچایا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے مشعال خان کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اس طرح کے تشدد پسندانہ رویے کی حمایت نہیں کرتا۔ اسلامی علما نے ہمیشہ معاشرے کو صبر اور امن کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں اگر پولیس نے مجھے طلب کیا تو میں اپنا بیان ضرور ریکارڈ کرواؤں گا۔ توہین مذہب کے ملزم کو 22 اپریل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں اس نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات مسترد کر دئے۔ جس کے بعد انسداد دہشتگردی عدالت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور ملزم کی ذہنی حالت کا معائنہ کرکے دو دنوں میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں