چترال میںپسماندہ اورکم ترقیاتی علاقوںکے حوالے سے سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقیافتہ علاقاجات اور مسائل کااجلاس

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) چترال میںپسماندہ اورکم ترقیاتی علاقوںکے حوالے سے سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقیافتہ علاقاجات اور مسائل کااجلاس سینیٹرعثمان کاکڑکی قیادت میںڈپٹی کمشنرچترال کے دفترمیںمنعقدہوا۔اجلاس میںچترال کے پسماندہ علاقوںمیںترقی کے حوالے مفصل جائزہ لیاگیا۔اس موقع پر کمیٹی کے دیگرارکان سردار اعظم خان موسیٰ خیل، مومن خان سمیت ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈی سی چترال خورشید عالم محسود، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ضلعی سربراہ اور سول سوسائٹی کے نمائندے موجود تھے۔

اس موقع پر چترال کو مختلف شعبہ جا ت میں درپیش مسائل تفصیل سے سننے کے بعد سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ پسماندہ ترین علاقوںمیںمعدنیات اورزمینی خزانے کی موجودگی کے باوجودیہ علاقے پسماندگی کے شکارہیںجہاںعوام کو کھانے کے لئے روٹی اور پینے کے لئے صاف پانی بھی دستیاب نہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ گزشتہ 71سالوں سے ترقی یافتہ علاقوں کی نسبت غیر ترقی یافتہ علاقوں کوطاق نسیاںمیںرکھا گیا، اب کم ترقیافتہ علاقوں میں یہ شعور اور آگہی بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ انہیں اپنے حق کے حصول اور میدان میں اترنا ہے اور این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کی نرالی اور غیر منصفانہ منطق کو تبدیل کرتے ہوئے پسماندگی اور ضرورت کو بنیاد بنانے کیلئے کرداراداکرناہوگا۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں جمود کو توڑنا ہوگا اور پلاننگ کمیشن پر قابض لوگوںکو مزید ناانصافی کرنے نہ دیں کیونکہ یہ بات مسلم حقیقت ہے کہ لوگ اس وقت باغی ہوجاتے ہیں جب دولت کی تقسیم منصفانہ طریقے سے نہ کیاجائے، یہ بات باعث تشویش ہے کہ لواری ٹنل کی تکمیل کے باوجود مختلف حیلے بہانوں سے اس ٹنل کو مسافروں کی استعمال کے لئے دن میں بارہ گھنٹے بند رکھا جاتا ہے، جن مسائل کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے ، ان مسائل کو آئندہ بجٹ تجاویز میں لانے کے ساتھ ساتھ حل کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیںگے۔ انہوںنے کہاکہ جبکہ صوبائی حکومت سے متعلق مسائل کو چیف سیکرٹری پختونخوا کے ساتھ خصوصی اجلاس میں زیر غور لائے جائیںگے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں