ملک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے ،چاروں طرف بے یقینی طاری ہے،پروفیسر محمد ابراہیم

ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں اہلیت نہیں رکھتے ہیں ، واحد آپشن جماعت اسلامی ہے،امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

ہفتہ 13 اگست 2022 16:40

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2022ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے جہاں ہر روز کوئی نیا مسئلہ اٹھ کھڑ اہوتا ہے اور چاروں طرف بے یقینی کی کیفیت طاری ہے، اداروں کا ایک دوسرے ٹکراؤ کاسلسلہ جاری ہے اور المیہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کے کاموں میں ٹانگ اڑاتا ہے اور اپنا کام کوئی کرنے کو تیار نہیں ہے اور اس وقت بحران سے ملک کو نکالنے کے لئے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں اہلیت نہیں رکھتے ہیں اور اس کٹھن صورت حال میں جماعت اسلامی ہی واحد اپشن ہے۔

ہفتے کے روز المرکز اسلامی چترال میں امیر ضلع مولانا رحمت اللہ، سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ اور جنرل سیکرٹری وجیہہ الدین کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ اپریل کو ایک طویل تماشا برپاکرنے کے بعد عمران خان کو ہٹانے کے بعد پی ڈی ایم نے شہبازشریف کو اس حیلے بہانے سے وزیر اعظم بناکر وزارتیں آپس میں بندر بانٹ کردی کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا لیکن ان تین مہینوں میں قوم پر وہ مظالم ڈھادئیے کہ مہنگائی وگرانی اور بے روزگاری کے ہاتھوں عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں اور عملاً ملک ڈیفالٹ کرگیا ہے اور روز روز مختلف ناموں اور بہانے بناکر نئی نئی ٹیکس عوام پر ڈال رہے ہیں جن میں بجلی پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ یعنی ایف پی اے ایک شرمناک فعل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے جبکہ اس سے پہلے پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کردیا جتنا چاروں سالوں میں عمران خان حکومت نے مجموعی طور پر بھی نہیں بڑہائی تھی اور اس دور میں ڈالر کی قیمت روپے کے مقابلے میں آسمان کو چھونے لگا۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم خان نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں خیبر پختونخو ا اور خصوصاً چترال میں ایف پی اے لگانا کسی بھی صورت جائز نہیں ہے جہاں پن بجلی وافر مقدار میں پیدا ہوکر ملک کے دوسرے صوبوں کو دی جاتی ہے اور اس صوبے میں فیول کی قیمت کا مسئلہ کہاں سے آگیا جس پر کمرتوڑ ٹیکس عوام پر لگایا جارہا ہے جوکہ مہنگائی کے مارے پہلے ہی بے حال ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر حکمران دیانت داری سے کام لیں تو آبی وسائل والے علاقوں میں پن بجلی کی فی یونٹ قیمت دو روپے سے ذیادہ نہیں ہوسکتی اور اگر اگلے الیکشن میں عوام نے جماعت اسلامی کو حکومت بنانے کے موقع دے دیا تو پن بجلی کی پوٹنشل کو مکمل طور پر بروئے کار لاکر قوم کو لوڈ شیڈنگ، آئی پی پیز اور سرکلر قرضہ جات سے نجات دلائیں گے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں