سیلاب نے چترال کو کھنڈرات میں بدل دیا، وبائی امراض سر اٹھانے لگے، غذائی قلت کا خدشہ

بدھ 29 جولائی 2015 11:52

چترال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) سیلاب نے خوبصورت وادیوں کی سرزمین چترال کو کھنڈرات میں بدل دیا ، پل ، سڑکوں اور سیکڑوں مکانوں کا نام و نشان مٹ گیا ، گاوٴں موری بالا میں 10 گھر سیلابی ریلے میں بہہ گئے ، متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا خدشہ منڈلانے لگا ، تعفن سے وبائی امراض بھی سراٹھانے لگے ۔تباہی کی داستان سناتی چترال کی یہ سرزمین بے رحم سیلاب سے پہلے جنت نظیر کہلاتی تھی لیکن اب یہاں رواں دواں زندگی کی بجائے ہر طرف بربادی ہی بربادی ہے۔

دل لبھاتی وادیاں کھنڈر بن چکیں ، سڑکیں پانی میں بہہ گئیں ، پل ٹوٹنے سے آبادیاں ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئیں۔ بچی کچھی زندگی بھی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب محصور ہوگئے ۔متاثرین بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں ، متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا خدشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے جبکہ ہزاروں جانوروں کی ہلاکت کے باعث اٹھنے والے تعفن سے وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔

(جاری ہے)

بارشیں ہیں کہ سیلابی ریلوں کا زور کم ہونے نہیں دے رہیں ، موسلا دھار بارش سے سنگور گول اور مولن گول نالے میں طغیانی نے مکینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ، علاقے میں مکئی کی فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔مستوج کے علاقے برپ میں ندی نالوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے ، دو درجن سے زائد مکانات اور ایک سکول کا اب کوئی وجود نہیں ، گرم چشمہ سمیت اکثر علاقوں کا زمینی رابطہ بھی کٹا ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں