چترال میں سیلاب سے پھلوں کے باغات تباہ ہوگئے‘درجنوں خاندان محفوظ مقامات پر متنقل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 11 جون 2016 10:25

چترال میں سیلاب سے پھلوں کے باغات تباہ ہوگئے‘درجنوں خاندان محفوظ مقامات پر متنقل

چترال(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11جون۔2016ء) خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں کئی دیہات سیلاب کی زدمیں آگئے ہیں اور لوگ اپنے مکانات چھوڑ کر نسبتاً محفوظ مقام پر منتقل ہو گئی ہے۔علاقے کے مقامی رہائشی سید کریم شاہ نے بتایا کہ ان کے گاو¿ں کے اوپر موجود گلشیئر پگھلنے سے پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی، سیلاب کے باعث 5 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے بجلی کے کھمبے بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں جبکہ بروغل جانے والی سڑک بھی دریا برد ہوگئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 40 گھرانے اپنے مال مویشیوں سمیت کھوتان لشٹ کے مقام پر منتقل ہوچکے ہیں۔کریم شاہ کے مطابق گذشتہ سال آنے والے سیلاب کے باعث گاو¿ں میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے بے گھر خاندانوں کے لیے شیلٹرز فراہم کئے تھے جو تازہ سیلابی پانی کی وجہ سے بہہ گئے ہے جبکہ گاو¿ں کا زیادہ تر حصہ سیلابی ملبے سے بھر گیا ہے اور مکانات سمیت پھلوں کے باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ سال بھی یہ گاو¿ں سیلاب کی زد میں رہا جس سے ناقابل تلافی نقصان کے باعث 30 گھرانے مستقل بنیادوں پر دیگر علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں اس علاقے کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہاں سیلاب رات کے وقت آتا ہے اور بجلی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرے میں جانی نقصان سمیت بڑے پیمانے پرمالی نقصانات کا خطرہ رہتا ہے۔چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ نے بتایا کہ سیلاب سے کچھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے لیکن اب صورتحال کنٹرول میں ہے چونکہ یہ گاو¿ں خطرنا ک پوزیشن پر ہے اور ہم نے پہلے ہی ان لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہوں لیکن ان لوگوں نے انکار کیا تھا اب ہم سرکاری طور پر ان لوگوں کو فی خاندان پانچ مرلے سرکاری زمین دینے کے لیے کیس حکومت کو ارسال کررہے ہیں۔

مقامی شخص شہر یار بیگ نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پرسیب کے باغات بھی موجود ہیں اور یہاں کے سیب اپنی بہترین خصوصیات اور مٹھاس کی وجہ سے نہ صرف پورے چترال بلکہ ملک بھرمیں مشہور ہیں ان کے مطابق علاقے میں سیلابوں کی وجہ سے 70 فیصد سیب اور اخروٹ کے باغات تباہ ہوگئے ہے جس سے مقامی لوگ معاشی طور پر کمزور ہوگئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں