صحافیوں کیلئے پولیو کے خاتمے میں میڈیا کی کردار پر ایک روزہ ورکشاپ کاانعقاد

جمعہ 23 نومبر 2018 13:24

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2018ء) سوات میںچترال ، سوات، دیر بالا، لوئردیر اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کیلئے پولیو کے خاتمے میں میڈیا کی کردار پر ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا،ورکشاپ میں صحافیوں سے اظہار حیال کرتے ہوئے ڈائیریکٹر ای پی آئی خیبر پختوخوا ڈاکٹر اکرم شاہ نے صحافی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے قلم کی طاقت کے ذریعے عوام کو پولیو ویکسینیشن کی افادیت اور دیگر موذی بیماریوں سے بچائو کے اقدامات سے آگاہ کرے تا کہ ان بیماریوں سے انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔

اس موقع پر بی ایم جی ایف کے فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز علی شاہ ، عالمی ادارہ صحت کے پی پی ای او ڈاکٹر علائودین، صوبائی ٹیم لیڈر ڈاکٹر اعجاز علی شاہ، یونیسیف کی کمیونیکیشن آفیسر شاداب یونس ، ڈی ایچ او سوات، اسسٹنٹ کمشنر سوات اور محکمہ صحت کے دیگرمتعلقہ حکام نے بھی اس ورکشاپ میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اکرم شاہ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کا مکمل خاتمہ قومی ایمرجنسی کا حصہ ہے اور اس مقصد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام تر وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں تاکہ اس موذی مرض کا خاتمہ ہو انہوںے نے پولیو کے خاتمے کیلئے میڈیا کے مثبت اور تعمیری کردار کوسراہا اور امید ظاہر کی کہ میڈیا پولیو سے متعلق منفی پرپیگنڈے کو ختم کرنے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرے گا۔

پولیو کے خاتمے کے فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز علی شاہ نے قومی ایمرجنسی پلان کے اعراض ومقاصد سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا اور کہا کہ صحافی پولیو مہمات کی افادیت سے متعلق رائے عامہ کو ہموار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ایمرجنسی آپریشن سنٹر قائم کئے گئے ہیں تاکہ مربوط حکمت عملی کے تحت اس بیماری سے نمٹا جاسکے ، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر علاء دین نے ورکشاپ کے شرکاء کو پولیو کے ویکسین محفوظ ہونے اور دیگر اہم افادیت سے آگاہ کیا۔

انہوںنے کہا کہ پولیو کی ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے اور تما م اسلامی ممالک میں یہی پولیو ویکسین استعمال کی گئی ہیں جو کہ اب پاکستان میں بھی استعمال ہورہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو کا وائرس ماحول میں پایا جاتا ہے اس لئے پولیو کی ویکسینیشن کی ہر مہم میں اپنے بچوں کو قطرے پلانا ضروری ہے ۔ڈاکٹر اعجاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائریس بدستور موجود ہے جب تک ہر بچے کو پولیو کے قطرے نہ پلائیں جائیں اس وقت تک اس وائرس کی مکمل بیخ کنی ممکن نہیں ۔ ورکشاپ کے دوران سوال و جواب کا بھی سیشن ہوا جس میں ماہرین نے مختلف سوالات کے جوابات دئے۔ آخر میں ورکشاپ کے شرکاء میں اسناد بھی تقسیم کئے گئے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں