چترال،7دسمبر2016ء کو پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 661کے حادثے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں تقریبات

مساجد میں قرآن خوانی اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں خصوصی فاتحہ خوانی ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود، ڈی پی او فرقان بلال اور چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کی طرف سے پھولوںکے ہار یاد گار پر چڑھائے گئے

جمعہ 7 دسمبر 2018 23:34

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2018ء) 7دسمبر2016ء کوایبٹ آباد کے قریب حویلیاں میں چترال سے اسلام آباد جانے والی پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 661کے حادثے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں تقریبات منعقدہ ہوئے جبکہ مساجد میں قرآن خوانی اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں خصوصی فاتحہ خوانی بھی ہوئی۔ طیارے کے حادثے میں شہید ہونے والے چترال کے مقبول عام ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ سے منسوب چترال مستوج روڈ پر واقع اسامہ وڑائچ پارک میں یادگار شہداء پرمنعقد خصوصی تقریب میں ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود، ڈی پی او فرقان بلال اور چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کی طرف سے پھولوںکے ہار یاد گار پر چڑھائے گئے جبکہ چترال لیوی اور پولیس کے چاق وچوبند دستوںنے سلامی دی۔

بعدازاں شہید اسامہ وڑائچ کیرئر کوچنگ اکیڈمی میںمنعقدہ ایک اور تقریب میں ڈی سی چترال خورشید عالم محسود مہمان خصوصی تھے جبکہ گورنمنٹ گرلز کالج چترال کے پرنسپل پروفیسر مسرت جبین نے صدارت کی جبکہ سیٹلمنٹ افیسر سید مظہر علی شاہ، پی ٹی آئی کے رہنما سرتاج احمد خان، کوچنگ اکیڈمی کے کوارڈینیٹر فداء الرحمن، جہاز کے حادثے میں شہید ہونے والے سلمان زین العابدین کے چھوٹے بھائی نعمان نے خطاب کیا جبکہ شہید جنید جمشید کی بیوہ اور اسامہ شہید کے والد پروفیسر ڈاکٹر فیض احمد وڑائچ نے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر خورشید عالم محسود نے کہاکہ دوسروں میں خوشیاں بانٹنے اور دوسروںکے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنے والے ہی زندگی میں خوش رہتے ہیں اور یہی دوسرے لوگوںکی نگاہوںکا مرکز ہوکر ان کے دلوں میں اپنے لئے جگہ پاتے ہیں اور شہید اسامہ احمد وڑائچ نے عملی طور پر یہ سبق ہمیں دے دی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سرکاری افسران کے آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن چترال کے لوگوں میں اسامہ شہید کے لئے عزت وتکریم دیکھ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے کس انداز میں یہاں لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی اور ان کی آرام وراحت کے لئے دن رات کام کیااور یہ اعلیٰ مقام انہوںنے لوگوں کی خدمت کے ذریعے حاصل کی۔

انہوںنے کہاکہ اسامہ شہید کو بہتریں انداز میں خراج تحسین پیش کرنے کی صورت یہ ہے کہ ہم دوسرے لوگوں کے دکھ کو اپنا دکھ تصور کرکے ان کے مسائل حل کرنے کوشش کریں۔ دوسرے مقرریں نے اس دلگداز واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اسے چترال کی تاریخ میں ایک ناقابل فراموش واقعہ قراردیا جو کہ ہر سال پوری وادی کو سوگوار کرتی رہے گی۔ اس موقع پر اکیڈمی کی طرف سے زندگی کے مختلف شعبوں میںبہتریں خدمات سرانجام دینے پر مختلف شخصیات کو تعریفی اسناد سے نوازے گئے جن میں پروفیسر اشرف الدین مرحوم (تعلیم)، نصرت جبین ، عمران الدین(سوشل سروس)، صدر چترال پریس کلب ظہیر الدین اور چیف ایڈیٹر چترال ٹائمز ڈاٹ کام (میڈیا)، ڈاکٹر رکن الدین، ڈاکٹر گلزار احمد، ڈاکٹر سمیع اللہ (طب) ، پروفیسر مسرت جبین ، پروفیسر شفیق احمد ، کمال الدین، مظفر الدین ، ڈاکٹر رضیہ (تعلیم )،شہزادہ سکندر الملک ، معیز الدین بہرام (کھیل) شامل تھے جبکہ ڈی ۔

سی وولنٹئر ز ٹاسک فورس کے رضاکاروں کو بھی اسناد دئیے گئے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین بھی ان تقریبات میںموجود رہے۔ -18/--354

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں