ڈیڑھ گھنٹے کی موسلادھار بارش نے اپر اور لو ئر چترال میں تباہی مچا دی

رجنوں گھر سیلابی ریلے میں بہنے گئے، ریشن میںپل کے سیلاب میں بہہ جانے سے اپر چترال کا ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا

جمعرات 27 اگست 2020 22:57

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اگست2020ء) چترال کے طول و عرض میں ڈیڈھ گھنٹے کی موسلادھار بارش کے نتیجے میں اپر اور لویر چترال میں متعدد دیہات میں تباہی مچا دی اور درجنوں گھر سیلابی ریلے میں بہنے کے ساتھ ساتھ ریشن میں آرسی سی پل کے سیلاب میں بہہ جانے سے اپر چترال کا ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا جبکہ اسی گائوں ایک مسجد شہید اور مقامی پن بجلی گھر سیلاب برد ہوگئے ۔

ریشن میں سیلاب کی اطلاع پہاڑی چراگاہ سے موبائل فون پر دئیے جانے پر لوگ پہاڑی پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے جبکہ پینے کے پانی کے پائپ لائن اور ابپاشی کے نہریں سیلاب برد ہونے سے زندگی بہت ہی مشکل ہوگئی ہے۔ علاقے کے متاثریں نے کہاکہ جمعرات کے صبح گائوں کے لوگ پہاڑی سے نیچے اتر گئے مگر پانی نہ ہونے کی وجہ سے ان کو شدید مشکل کا سامنا ہے جبکہ ابپاشی کے نہروں کے سیلاب برد ہونے سے ان کی چائول اور مکئی کی فصلیں ، سبزیاں اور انگور، سیب، ناشپاتی اور آڑو پر مشتمل میوہ جات بھی تباہ ہوں گے ۔

(جاری ہے)

گائوں کے نوآبادیاتی علاقہ نیواروغ میں 3200فٹ لمبی سائفن ایرگیشن کا نظام بھی سیلابی ریلے کی نذر ہوگئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود نے بتایاکہ جمعرات کے سہ پہر تک ریشن میں دونوں طرف سے پینے کا پانی پہنچادیا گیا ہے اور متاثرہ گھرانوں کے لئے راشن کا بندوبست بھی کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ابتدائی سروے کے مطابق 15گھر مکمل طو ر پر 12 گھر جزوی طور پر متاثر ہوگئے ہیں لیکن چھ سو کے لگ بھگ پینے کے پانی لحاظ سے متاثر ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ریشن ندی کے اوپر عارضی پیدل الخدمت فاونڈیشن کی مدد سے بنائی گئی ہے جس سے لوگ آر پار جانا شروع کردیا ہے جن میں کئی سیاح بھی شامل تھے۔ گائوں کا کہنا تھاکہ سب سے پہلے الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار گائوںمیں پہنچ کر پیدل پل کی تعمیر سمیت ریلیف کا کام شروع کردیا تھا ۔ دریں اثناء گزشتہ شام موسلا دھار بارش سے نصرگول آبی نالے میں آنے والی طغیانی کے باعث دو نہروں کے علاؤہ بونی مستوج روڈ نصرگول کے مقام پر ڈیمیج ہوگیا جس کی وجہ سے ڑاسپور، مستوج اور یارخون بروغل کا زمینی راستہ ضلع کے دوسرے حصوں سے یکسر منقطع ہوکے رہ گیا ہے۔

اسی طرح بونی گول میں بھی بارشوں کی وجہ سے شدید طغیانی آئی جس کی وجہ سے نہریں تباہ ہوچکی ہے تاہم کسی قسم کا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔سیلابی ریلے زئیت، کوراغ ،چرون ، بونی ، اوی اور سنوغر سے بھی گزرگئے مگر آبادی کونقصان پہنچانے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔ اُدھر لویر چترال میں گولین وادی میں بھی سیلاب آنے سے چاروں پل دوبارہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے وادی موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند ہوگئی ہے جبکہ واپڈا کا بجلی گھر کی انٹیک بھی سیلاب سے متاثر ہونے پر بجلی گھر کو بند کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جولائی کی 13تاریخ کو گلیشیائی سیلاب سے گولین گول میں تباہی مچ گئی تھی اور چند دن پہلے ہی پلوں ، سڑکوں اور بجلی گھر کی بحالی ہوئی تھی۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں