چترال ،دشمنوں کی پے در پے یلغاراور سازشوں سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمیں بحیثیت قوم اسی طرح کے اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہوگا،مقررین

ؔکارکنان تحریک پاکستان نے آزاد وطن کے حصول کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کر دیا تھا، ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکنے نہیں دیں گے ، ’’ہم سب پاکستان ہیں‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اتحاد امت کانفرنس سے خطاب

پیر 12 اکتوبر 2020 21:40

چترال ،لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2020ء) دشمنوں کی پے در پے یلغاراور سازشوں سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمیں بحیثیت قوم اسی طرح کے اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہوگا جو تحریکِ پاکستان کے دوران موجزن تھا ۔کارکنان تحریک پاکستان نے آزاد وطن کے حصول کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کر دیا تھا، ان کارکنان کی شبانہ روز کاوشوں کی بدولت آج ہم آزادی کی فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔

ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکنے نہیں دیں گے اور قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق اتحادویکجہتی کے فروغ کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے چترال میں ’’ہم سب پاکستان ہیں‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اتحاد امت کانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس کا اہتمام ہدیة الہادی پاکستان نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرست کے اشتراک سے کیا تھا۔

اس موقع پر سجادہ نشین درگاہ عالیہ حضرت میاں میرؒ و مرکزی امیر ہدیة الہادی پاکستان پیر سید ہارون علی گیلانی ، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، نگران وزیر برائے جنگلات و عشر زکوة اور امیر ہدیة الہادی گلگت بلتستان مولانا سید سرور شاہ، سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید ، صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) کوہستان سید گل بادشاہ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل سید ثاقب اکبر، صدر ہدیة الہادی لوئر چترال نصرت الٰہی، سابق تحصیل ناظم و رہنما جمعیت علمائے اسلام مولانا محمد الیاس، اسماعیلی کونسل کے نمائندہ علی اکبر قاضی، علمائے کرام و مشائخ عظام ، چترال کی ممتاز سیاسی، مذہبی وسماجی شخصیات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔

پروگرام کے باقاعدہ آغاز پر قاری عبدالرحمن نے تلاوت قرآن حکیم اور بشیر الدین نے نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض مرکزی نائب امیر ہدیة الہادی رضیت باللہ نے انجام دیے۔تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کانفرنس کے شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ اس خطہ ٴ بے مثال کے مسلم باشندوں نے آزاد اسلامی مملکت کے قیام کیلئے برصغیر کے دیگر خطوں کے مسلمانوں کی طرح جان و مال کی لازوال قربانیاں دیں۔

تقسیم ہند کے وقت چترال ایک ریاست تھی اور اس ریاست نے سب سے پہلے پاکستان میں شامل ہونے کا اعلان کیاتھا۔ اس خطہ کے لوگ انتہائی محب وطن اور مادرِ وطن کے دفاع کی خاطر قربان ہونے کے لیے ہم وقت تیار ہیں۔ انہوں نے کہا آج کل پاکستان کو دشمنوں کی طرف سے ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار کا سامنا ہے جس کے تحت عوام اور اداروں کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی سازشیں جاری ہیں۔

ہمیں یہ جنگ اُسی طرح یکجان دو قالب ہوکر لڑنا پڑے گی جس طرح دشمن کی مسلط کردہ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ ان شاء اللہ! ہم اس جنگ میں بھی سرخرو ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چترال خوبصورت، خوب سیرت اور پاکستان سے محبت کرنیوالوں کا علاقہ ہے۔ پاکستان عطیہ خداوندی اور آزادی بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ نے پاکستان کو ہر طرح کے وسائل سے نواز رکھا ہے۔

قائداعظمؒ کی قیادت اور علامہ اقبالؒ کی فکر نے مسلمانان برصغیر میں ایک جوش وجذبہ پیدا کیا۔ ہم نے یہ خطہ محض ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کیلئے نہیں کیا تھا بلکہ ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم کرنے کیلئے بنایا تھا۔اسلام کی تعلیمات کے مطابق کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں ، اسلام میں عزت کا معیار تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔

اتحادواتفاق اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دی جارہی ہے ، علماء ومشائخ باہمی اتحاد سے وطن دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنا دیں۔یہ ملک ہم سب کا ہے اور ہم نے اتحاد کی طاقت سے اسے آگے بڑھانا ہے۔ پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ کے صفوں اور وطن عزیز پاکستان میں بسنے والوں میں اتحادواتفاق، نظم وضبط اور یکجہتی کی شدید ضرورت ہے اور اس چیلنج سے عہدہ برا ٓہونے کیلئے ہر ایک اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھے جبکہ یکجہتی کی منزل کو پانے کے لئے موجودہ روئیے کو ترک کرتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا ماحول پیدا کیاجائے۔

مملکت خداداد پاکستان کے حصول کے لئے جدوجہد کے وقت کوئی فرقہ بازی نہیں تھی اور سب سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند تھے مگر یہ تقسیم بعد میں ان کے صفوں میں ایک سوچے سمجھے ہوئے منصوبے کے تحت ڈالی گئی تاکہ ان کی قوت مجتمع نہ ہوسکے اور وہ آسانی سے غیروں کا شکار ہوسکیں۔شاہد رشید نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کا جوش و جذبہ قابل دید ہے۔ یہی جذبات تحریک پاکستان کے ایام میں مسلمانان برصغیر کے دلوں میں موجزن تھا اور وہ قائداعظمؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئے۔

پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میںشامل کرنے کیلئے تحریک پاکستان والے جذبات کی آج پھر ضرورت ہے۔ملک دشمن عناصر پاکستان میں انتشار پھیلانے کا خواہشمند ہے ہمیں اتحاد کی طاقت سے ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔مولانا سید سرور شاہ نے کہا کہ ایک گھر میں رہنے والے افراد میں اتحاد واتفاق نہ ہوتو وہ گھر نہیں چل سکتا،تو یہ ملک جو ہمارا گھر ہے بغیر اتحاد واتفاق سے کیسے چل سکتا ہی یہ الگ بات ہے کہ اس گھر کی مضبوطی کیلئے یا نظام زندگی میں بہتری لانے کیلئے اختلاف رائے ہو سکتا ہے، لیکن اس کو اجاڑنے کا سوچنے والا گھر کو کبھی مضبوط نہیں کر سکتا ہے۔

اسلام اتحاد واتفاق کا درس دیتا ہے۔ پاکستان ایک نظریہ کی بنیاد پر آزاد ہوا۔ قیام پاکستان کا مقصد ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم کرنا تھا جو پوری دنیا کیلئے ایک نمونہ ہو۔ مولانا سید سرور شاہ نے ملک کی مضبوطی اور استحکام کے لئے اتحادواتفاق پر زور دیا اور کہاکہ اس قوم کی بیماری اختلاف نہیں مخالفت ہے اور ہم ایک دوسرے سے اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن مخالفت میں تمام حدیں پارکرکے اتحاد کو پارہ پارہ کرتے ہیں۔

انہوں نے قوم کے صفوں میں اتحاد کے لئے برداشت اور تحمل پر زور دیا۔ رضیت باللہ نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے قیام اور بقاء کے لیے جو قربانیاں دی ہے وہ تاریخ کے سنہرے باب میں رقم ہے۔ پاکستان بہت عظیم قربانیوں کے بعد نظریہ اسلام کی بنیاد پر وجود میں آیا ۔ اللہ تعالی پاکستان کو اندونی بیرونی تمام دشمنوں سے محفوظ رکھے۔ ہمیں اپنے اند ر اتحاد امن محبت کے ساتھ رہنا ہوگا تاکہ ملک پاکستان اور اسلام کا دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے۔

سید ثاقب اکبر نے کہا کہ ہمارا پیغام محبت ہے۔ پاکستان ہدیة الہادی ہے، ہادی اللہ تعالیٰ کا ایک صفاتی نام ہے یعنی یہ پاکستان اللہ تعالیٰ کا ایک ہدیہ ہے۔ یہ ملک عطیہٴ خداوندی ہے اور اس پر اللہ کا خاص کرم ہے۔ ہم آگ اور خون کا دریا عبور کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ نصرت الٰہی نے کہا ہمارا پیغام یہی ہے کہ ہم امن ، محبت اور اتحاد واتفاق کا پیغام گلی گلی تک پہنچائیں ۔

ہم فرقہ واریت کے سخت خلاف ہیں۔ تحریک پاکستان کے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرنا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ جو قومیں اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں ان کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مولانا محمد الیاس نے کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ تحریک پاکستان میں اکابرین اور کارکنان نے علیحدہ وطن کے حصول کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دیا۔

ہم اس کی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ علی اکبر قاضی نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات امن و محبت اور سلامتی کا درس دیتی ہیں۔ہمیں ان سنہری تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا چاہئے۔حسین احمد نے کہا کہ آج ہم جو کچھ ہیں پاکستان کی بدولت ہیں ۔ ہمارے آبا واجداد نے آزاد اسلامی ریاست کے قیام کیلئے جان ومال کی لازوال قربانیاں پیش کیں ۔ ہمیں پاکستان کی قدر کرنی چاہئے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں