لواری ٹنل پراجیکٹ 31دسمبر 2016ء کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگا،چترال ایئر پورٹ کو بین الاقوامی حیثیت دی جائیگی ،محمدنواز شریف

چترال کو چین اور تاجکستان کیساتھ لنک کرنے سے خطے میں معاشی انقلاب برپا ہوگا،سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائیگی، وزیر اعظم کا چترال کے سیلاب کے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ

بدھ 22 جولائی 2015 19:41

چترال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 جولائی۔2015ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ لواری ٹنل پراجیکٹ 31دسمبر 2016ء کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگاجس کیلئے اس سال چار ارب روپے اور اگلے سال سات ارب روپے مہیا کئے جائینگے جبکہ اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد چترال ائر پورٹ کو بین الاقوامی حیثیت دی جائیگی ،چترال کو چین اور تاجکستان کیساتھ لنک کرنے سے چترال میں معاشی انقلاب برپا ہوگا۔

بدھ کو چترال شہر اور کوراغ کے مقامات پر متاثرین سیلاب اور سیاسی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ لواری ٹنل پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد چترال ائر پورٹ کو بین الاقوامی حیثیت دینے اور بائی روڈ لنک کرنے سے چترال معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیگا جس کے نتیجے میں ترقی کا اندازہ ہر کوئی کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ چکدرہ ٹو چترال موٹر وے کی تعمیر اس سلسلے کی کڑی ہے جس کیلئے انہوں نے 27ارب روپے کا اعلان کیا ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ چترال تا گلگت روڈ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے کیا جائیگا، سیلاب متاثرین کو سی۔130طیاروں کے ذریعے فوڈ پیکیج مہیا کئے جائینگے اور سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائیگی ۔ انہوں نے سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کیلئے ایک ارب روپے کی گرانٹ اور سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے زرعی قرضے معاف کرنے کا بھی اعلان کیا تاکہ ان کی دوبارہ آبادکاری آسان ہوسکے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے چترال ٹاؤن میں بجلی کی شدید بحران کے حل کیلئے چیئر مین واپڈ ا کو ہدایت جاری کردی جس پر تین ہفتوں کے اندر عملدرامد شروع ہوگا۔ وزیراعظم نے فوڈ پراسیسنگ کیلئے جدید پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا تاکہ یہاں زائد میوہ جات سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔وزیراعظم نے گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی اور وفاقی وزراء پرویز رشید اور مشاہد اللہ خان کے ہمراہ چترال میں گرم چشمہ ، تورکھو، کوراغ، کوشٹ، شوغور اور سیلاب سے متاثرہ دوسرے مقامات کا فضائی جائزہ بھی لیا۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں