بلدیاتی انتخابات ، ٹیکسلا میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی،الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی پابندی یقینی بنائے ،سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی الیکشن کمیشن کو درخواست

جمعہ 27 نومبر 2015 18:13

ٹیکسلا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غلام سرور اور ایم پی اے صدیق خان کی طرف سے ٹیکسلا میں آئندہ بلدیاتی انتخابی مہم میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی سامنے آئی ہے جس پر دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے ،الیکشن کمیشن سے ایکشن لینے اور ضابطہ اخلاق کی پابندی یقینی بنانے کامطالبہ کردیا ، ذرائع کے مطابق اس سے نہ صرف تحریک انصاف کے تبدیلی اور نیا پاکستان کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے بلکہ ان کی قانون شکنی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ٹیکسلا میں آئندہ چند روز میں منعقدہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دیگر امیداروں کی مہم بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں نے اس مر پر سخت اعتراض کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے متعلقہ حلقوں سے موجودہ ایم این اے اور ایم پی اے جمہوری اقدار کی نفی کرتے ہوئے انتخابات پر اثر انداز ہونے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حلقے کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ ٹیکسلا کے موجودہ ایم این اے غلام سرور اور ایم پی اے صدیق خان کی طرف سے بلدیاتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کیلئے ہر طریقہ آزمایا جا رہا ہے جس سے دیگر امیدواروں کی انتخابی مہم متاثر ہو رہی ہے۔

درخواست دہندہ نے یہ دعویٰ کیا الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق اور مروجہ طریقہ کار کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف دونوں پارلیمنٹ کے ممبران کی طرف سے اپنے حلقوں میں بھرپور انتخابی مہم جاری ہے بلکہ ان دونوں صاحبان کی طرف سے آئے دن جلسے جلوس کا کھلے عام انعقاد کیا جاتا ہے جو کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن ان نام نہاد جمہوریت کے عملبرداروں کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا نوٹس لے اور ان کے خلاف سخت کراوائی عمل میں لائی جائے۔

مزید براں ٹیکسلا کے عوام کی جانب سے بھی اس امر پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ مذکورہ اشخاص جس طرح جمہوری اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی حیثیت اور پوزیشن کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے وہ کسی طرح بھی مناسب نہیں اور اس سے نہ صرف آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد خطرے میں پڑ سکتا ہے بلکہ یہ روش جمہوری روایات کے بھی منافی ہے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں