چترال ‘غیر قانونی لکڑی کو قانونی شکل دیکر صوبائی حکومت نے جنگل دشمنی کا ثبوت دیاہے،ناظمین

حکومت ارندو جنگلات سے کاٹی گئی اربوں روپے مالیت کی لکڑی کو قانونی شکل دینے پر تلی ہوئی ہے ‘ غیر قانونی لکڑی پالیسی کے نفاذ سے ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی مل جائیگی ‘ایک صوبائی وزیر اور دس ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے 88 لاکھ مکعب فٹ لکڑی چترال سے باہر جاچکی ہے ، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 16 دسمبر 2016 17:56

چترال۔16دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2016ء) ضلع چترال کے منتخب ناظمین اور کونسلروں نے صوبائی حکومت کی جنگلات پالیسی پر کھڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر کاٹے جانے والے نہایت قیمتی لکڑی کو قانون کا شکل دیکر صوبائی حکومت نے جنگل دشمنی کا ثبوت دیدیاہے، صوبائی حکومت غیر قانونی لکڑی پالیسی کے تحت ارندو کے جنگلات میں ٹمبر مافیا کی جانب سے غیر قانونی طورپر کاٹی گئی اربوں روپے مالیت کی قیمتی لکڑی کو قانونی شکل دینے پر تلی ہوئی ہے، اس پالیسی کو فوری طور پرمنسوح کرے ورنہ راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہارناظمین اور کونسلروں نے جمعہ کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ویلیج کونسل فورم کے صدر سجاد احمد، نوید احمد بیگ ،ویلیج کونسلروںاور سابقہ ایم این اے بھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

ناظم چترال ٹائون نے کہاکہ صوبائی حکومت کی نئی پالیسی کے تحت جن لوگوںنے غیر قانونی طور پرقیمتی لکڑی کاٹی تھی یا جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ سب کاٹی گئی لکڑی کی لسٹ حکومت کو فرہم کرینگے جس میں سے چالیس فی صد لکڑی حکومت کو اور 60 فی صد ان سمگلروں کو دی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی اس پالیسی سے ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی مل جائے گی جو جنگلات دشمنی کے مترادف ہے ۔ اس بار ے میں جب ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال محمد سلیم مروت سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ لکڑی ماضی میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی تھی جس کو جنگل سے نیچے اتارنے کیلئے محکمے کے پاس وسائل نہیں تھے اب اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ ان سمگلروں کے ذریعے اس غیر قانونی لکڑی کو نیچے اتارا جائے اور ان کو اپنا حصہ دیکر اسے مارکیٹ میں فروخت کیا جائے۔

سیلاب سے متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ جو لکڑی غیر قانونی طور پر کاٹی گئی ہے اسے حکومت اپنے تحویل میں لے لے اور اسکے لئے چترال میں ٹمبر ڈپو بناکر ان متاثرین کو فروخت کیا جائے جن کے گھر بار سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں۔ منتخب ناظمین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ماضی میں 88 لاکھ مکعب فٹ سے زیادہ لکڑی چترال سے باہر جاچکی ہے جس میں دس ٹھیکیدار وں کو فائدہ ہوا اور ایک صوبائی وزیر بھی اس میں ملوث تھے۔ناظمین اور کونسلرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پالیسی کو فی الفور ختم کرے ورنہ اس سے ان سمگلروں اور ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی ملے گی جو جنگلات کو کسی نہ کسی طرح سے کاٹنے پر تلے ہوئے ہیں اور یوں جنگل ختم ہو کر چترال کی تباہی پر منتج ہوگا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں