ْ چترال، محکمہ صحت کے درجہ چہارم اورکلریکل سٹاف کی اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتا ل جاری

جمعرات 6 اپریل 2017 23:36

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اپریل2017ء) صوبے کی دیگر اضلاع بشمول فاٹا اور چترال میں بھی محکمہ صحت کے درجہ چہارم اورکلریکل سٹاف کا ہڑتا ل جاری ہے۔ جس کی وجہ سے چترال بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کو نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔محکمہ صحت کے کلاس فور اور کلرک سٹاف کاکہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے پروفیشنل الاؤنس کی اضافے کا اعلان کیا مگر ان کیلئے کچھ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ان میں مایوسی پھیل گئی۔

درجہ چہارم عملہ کے ضلعی صدر عنایت اللہ خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بار بارصوبائی حکومت کے نمائندوں سے مذاکرات کرکے مطالبہ کیا کہ ان کو پروفیشنل الاؤنس دیا جائے اور ان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے مگر انہوں نے ان کی ایک بھی نہ سنی اسلئے وہ مجبوراً ہڑتال میں بیٹھ گئے۔

(جاری ہے)

احتجاجی کیمپ کا صوبائی اسمبلی کے رکن سلیم خان نے بھی دورہ کیا انہوں نے کہا کہ پچھلے حکومت میں جب وہ صوبائی وزیر تھے تو ان اٹریکٹیو ایریا الاؤنس، فائر ووڈ وغیرہ سمیت ان کی تنخواہوں میں ایک سو تیس فی صد اضافہ ہوا تھا مگر انصاف کے دعویدار حکومت نے ڈاکٹروں کی، نرسوں ، پیرا میڈیک کی تنخواہیں تو بڑھائی مگر کلاس فور سٹاف کو یکسر نظر انداز کیا۔

ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے ہوئے سائرہ بی بی کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے ساتھ بے انصافی کی وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں سلیم خان کی سربراہی میں ایک وفد نے ان سے ملاقات کرکے شکایت کی کہ گائنی یونٹ اور لیبر روم میں زچگی کیلئے آئے ہوئے اکثر خواتین مریضوں کو واپس گھر بھیجے جاتے ہیں۔

سبحان الدین سابق ناظم نے شکایت کی کہ اکثر ڈاکٹر مریضوں کو اپنے کلینک میں جانے پر مجبور کرتی ہیں کیونکہ ہسپتال میں بجلی نہیں ہوتی اور جنریٹر کا آپریٹر ہڑتال میں بیٹھا ہے۔جبکہ ڈیلیویری کیلئے آپریشن تھیٹر میں اپریشن کرنے کیلئے بجلی کی ضرورت ہے اور بجلی نہ ہونے سے اکثر مریض یا تو گھر واپس جاکر روایتی طریقے سے ڈیلیوری کراتی ہیں یا ان ڈاکٹروں کے نجی کلینک میں جاتی ہے۔

اس سلسلے میں جب ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افتحار احمد سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے ان کو بھی اور مریضوں کو بھی نہایت مشکلات کا سامنا ہے ایک تو صفائی نہیں ہوتی اور دوسری بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹر لگانا پڑتا ہے مگر اس کا عملہ ہڑتال پر ہے تو ہسپتال میں اکثر اندھیرا ہوتا ہے۔چترال کے درجہ چہارم سٹاف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کو بھی پروفیشنل الاؤنس دیا جائے ان کا کہنا ہے کہ ٹیچنگ اور MTI بڑے ہسپتالوں میں اکثر پروفیسر ڈاکٹر آتے بھی نہیں ہیں مگر ان کی تنخواہ میں لاکھوں روپے کا اضافہ کردیا گیا جبکہ حکومت ان سے ڈیوٹی کرانے میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اکثر مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں مگر درجہ چہارم اور درجہ سوئم سٹاف کو نہ پروفیشنل الاؤنس دیا گیا نہ ان کی تنخواہ میں کوئی اضافہ ہوا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں، نرسوں کی طرح ان کو بھی ان کا حق دیا جائے بصورت دیگر وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں